Tareekh Aur Insan
تاریخ اور انسان
والٹیر کہتے ہیں"انسانی تاریخ محض جرائم و مصائب کی ایک تصویر ہے"۔
ہربرٹ اسپنر کہتے ہیں"تاریخ محض بے فائدہ گپ ہے"۔
نیپولین کا کہنا ہے کہ "تاریخ تمام کی تمام لاء یعنی قصے کا نام ہے"۔
اڈوررڈگبن کہتے ہیں کہ "انسانیت کی تاریخ حماقت، جرائم اور بدقسمتی کے رجسٹر سے کچھ ہی زیادہ ہے۔ "
دیکھا جائے تو یہ ساری باتیں اس لحاظ سے درست ہیں کہ ہم جن تاریخی چیزوں کو بحث میں لاتے ہیں ان سے سیکھتے کچھ بھی نہیں ہیں، تاریخ حقیقت کچھ بھی نہیں ہے اس لحاظ سے کہ انسان کچھ سیکھے گا، تاریخ لکھنے والا اکثر اپنی رائے کو تاریخ میں آخری سچ سمجھ کر لکھتا ہے۔
مستقبل کے انسانوں کے پاس بس وہی آراء ہوتی ہیں جو مؤرخین لکھتے ہیں اور انسان نے واقعی کچھ نہیں سیکھا جو کچھ تاریخ میں ہوا ہے وہی کچھ آج ہو رہا ہے یعنی ظلم واحد چیز ہے جو مستقل حصہ ہے انسان کا۔ ہم پچھلوں پر وقت لگاتے ہیں مگر آج کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کرتے یہ شائد تب تک ایسے رہے گا سب جب تک انسان حقیقی فکر و تدبر سے ہٹ کر لاء یعنی غیر حقیقی مسائل میں الجھا رہے گا۔ بقول مرزا غالب
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا