Naye Khawab Ki Tameer
نئے خواب کی تعمیر
چٹانوں سے لڑنے والوں کے لیے تنہائی مقدر ہوتی ہے نیا خواب دیکھنے والوں کو سب سے پہلے اپنے ہی روند دیتے ہیں، تنقیدوں کا مکمل بازار گرم ہو جاتا ہے۔ جواب نہیں دینا خود کو سنبھالے رکھنا ہے ان تنقیدوں کو ہتھیار بنانا ہے، دنیا اس اکیلی روح کو اس مقام پر تنہاء چھوڑ دیتی ہے جہاں اس کی چیخوں کو سننے والا کوئی نہیں ہوتا، یہں وہ مقام ہے جہاں ایک خواب کی تعبیر شروع ہوتی ہے۔
اکیلی روح سے ایک قیادت جنم لیتی ہے ایک معاشرہ جنم لیتا ہے، پھر اس روح کے ساتھ قبیلے جُڑنے لگتے ہیں مگر اس سب کے لیے اکیلی راتیں گزارنی پڑتی ہیں، خود کو ضبط میں رکھنا ہوتا ہے، اپنے آپ کو خود contain کرنا ہوتا ہے، تیاری جتنی مضبوط ہو گی کامیابی اتنی نزدیک ہو گی۔
یہ زندگی ہے آپ کو سمجھنے والے بھی آپ کو نہیں سمجھیں گے، یہاں راستوں کو بند کرنے والے سب سے پہلے اپنے ہوتے ہیں، بس آپ اعلیٰ ظرفی کے ساتھ مقصد کی جانب چھلنی ہو کر چلتے جائیں۔ نقصان مت گنیں بے وفاؤں کا تذکرہ زیب نہیں دیتا، رونے کے لیے کوئی کندھا بھی میسّر نہیں ہو گا۔ یہاں بیچ راہ کوئی محرم بھی نہیں ملے گا یہ سب محض افسانوں میں ہوتا ہے۔
جگر کے خون سے آبیاری کرنی ہے، بیچ راستے آہ نہیں کرنی، کسی سے شکایت نہیں کرنی، اس سفر میں سوائے خدا کہ نہ کوئی ہو گا اور نہ ہی کسی سے اُمید لگانی ہے۔ خدا آپ کے آنسوؤں کو پونچھے گا۔ خدا سے کلام کرنا ہے یہ عدم سے ابد کا سفر ہے، یہ ایک نئے خواب نئے معاشرے کی تخلیق کا سفر ہے، یہ اکیلی روح سے شروع ہو گا۔ کائنات کے ہر فرد میں پھیل جائے گا تاریخ آپ کے نام سے محفوظ ہو جائے گی۔