Sunday, 29 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nida Ishaque
  4. Taqat Ke 48 Qawaneen (4)

Taqat Ke 48 Qawaneen (4)

طاقت کے اڑتالیس قوانین(4 )

۳۶- "انگور کھٹے ہیں" کا رویہ آپ کو فائدہ دے سکتا ہے۔ جب کوئی چیز آپ حاصل نہ کرسکیں تو اسے حقیر قرار دے کر دھتکار دیں، زیادہ تر لوگ اسی اصول کا سہارا لیتے ہیں۔ جب انہیں وہ نہیں ملتا جو چاہیے ہوتا ہے۔ جو نہیں مل سکتا اس میں کم دلچسپی دکھائیں اور یوں آپ برتر نظر آئیں گے، اور جس کے پاس (آپ کا مخالف) وہ چیز موجود ہے وہ اسکی اہمیت نہیں جان سکے گا۔

رابرٹ صاحب نے یہ نہیں بتایا کہ بندہ باہر سے تو اداکاری کرلے لیکن زخمی دل کا کیا کرے۔

۳۷- عام لوگ سرسری شان و شوکت سے بہت متاثر ہوتے ہیں، چونکہ انسان ایک بصری (visual) مخلوق ہے، جو نظر آتا ہے۔ جب وہ عالی شان ہو تو متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتے لوگ۔ جب لوگ آپ کی چکا چوند میں کھو جائیں تو وہ آپ کے اصلی مقاصد پر دھیان نہیں دے پاتے۔

۳۸- اگر آپ وقت کی نزاکت کا خیال نہ رکھتے ہوئے اپنے خیالات اور نظریات کا ہر جگہ پرچار کرتے پائے جائیں گے تو صرف نقصان اٹھائیں گے، اگر آپ حق بات بھی کر رہے ہیں تو لوگ سمجھیں گے کہ آپ محض توجہ حاصل کرنا چاہ رہے ہیں اور یوں آپ کو کڑی تنقید کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اپنے حقیقی نظریات یا خیالات صرف ان سے شیئر کریں، جو آپ کی طرح سوچتے ہوں اور سننے کی ہمت رکھتے ہوں۔

۳۹- غصہ یا جذبات کا اظہار عموماً نقصان دیتا ہے، لیکن اگر آپ اپنے مخالفین کو غصہ دلا کر خود پرسکون رہنے کا فن جانتے ہیں تو آپ یقیناً فائدے میں ہیں۔ اپنے مخالفین کے جذبات کو ہوا دیں اور پھر خاموشی سے بیٹھ کر تماشا دیکھیں۔

۴۰- مفت یا بلا معاوضہ کچھ بھی لینا آپ کو احسان، شکرگزاری اور شرمندگی کے احساس میں ڈال دیتا ہے۔ قیمت ادا کرنا سیکھیں، چیزوں کی قیمت ادا کرنا آپ کو بیکار کے جذبات کے بوجھ تلے دبنے سے بچاتا ہے۔ پیسوں کے معاملے میں کنجوسی آپ کی طاقت کو کم کرتی ہے، سخاوت اور کھلے دل والوں کو طاقت مقناطیس کی طرح کھینچتی ہے، یہ بہت بہترین اصول ہے اور میرا پسندیدہ بھی۔

۴۱- اپنی شناخت خود بنانا بہت ضروری ہے، کسی اور کی کامیابی یا وراثت میں ملنے والا نام اکثر الجھن میں ڈال دیتا ہے، آپ کی ساری انرجی اپنے آباء و اجداد کے بنائے معیار کو پورا کرنے یا اس سے آگے نکلنے میں نکل جاتی ہے، بیشک اپنی الگ شناخت بنانا ہمت کا کام ہے۔

۴۲- جاپانی کہاوت ہے کہ وہ انسان جو گروپ میں کھلبلی مچائے اسے خاموش کروانا بہت ضروری ہوتا ہے(a nail that sticks out gets hammered down)، یہی اصول رابرٹ گرین بھی اپنانے کو کہتے ہیں کہ وہ ایک انسان جو آپ اور آپ کی طاقت کے بیچ آرہا ہے، اسے کیل کی مانند ٹھوکنا بہت ضروری ہے، کھلبلی مچانے والے کو خاموش کروانا ضروری ہے۔

۴۳- کنٹرول اور اشتعال سے زیادہ دیر آپ طاقت کا ساتھ نہیں حاصل کر سکیں گے، لوگوں کے دل و دماغ کو فتح کرنا ضروری ہے۔ انکی نفسیات اور جذبات کے ساتھ کھیلنا بہت ضروری اور فائدہ مند رہتا ہے۔ جب پیار سے قتل ہوسکتا ہے تو نفرت کا ہتھیار کیوں استعمال کرنا۔

۴۴- اس اصول میں، مرر ایفیکٹ (mirror effect) کو استعمال کرنے کا کہا ہے، اپنے اور مخالفین کے درمیان شیشے کے سے اثر کو بنا کر آپ ان کی نقل کرتے ہیں، یہ نقل نہ صرف انہیں آپ کی اصلی حکمت عملی جاننے سے روکتی ہے بلکہ انہیں غصہ بھی دلا سکتی ہے۔ جیسے ہم کسی کو اکثر چڑانے کے لیے اس کی باتوں کو دہراتے ہیں، اس کے علاوہ شیشے والے اس اثر سے آپ مخالفین کو احساس دلاتے ہیں کہ آپ بھی ان کی طرح سوچتے ہیں۔

انکا عکس ہیں۔ اکثر دوسروں کو آئینہ دکھا کر آپ انکی بنائی ہوئی چالوں کا ذائقہ انہیں بھی چکھا سکتے ہیں۔

۴۵- انسان ایک ایسی مخلوق ہے، جو اچانک تبدیلیوں کو پسند نہیں کرتی، اگر آپ کسی جگہ اپنی دھاک بٹھانا چاہتے ہیں تو پرانے طریقوں میں یک دم بدلاؤ نہ لائیں، یک دم بدلاؤ انسانوں کے لیے ٹروما کی مانند ہوتا ہے، ایسی تبدیلی جو آپ کے طاقت کے حصول کے لیے ضروری ہے، اسے بہت آہستہ سے لایا جائے۔

۴۶- زیادہ کامیابی اور پرفیکشن آپ کو دوسروں کی نظر میں نمایاں بناتا ہے اور پھر بہت ممکن ہے کہ وہ لوگ جو آپ کی طرح کامیاب اور خوش نصیب نہیں وہ آپ سے حسد کرنے لگ جائیں، پرفیکٹ دکھ کر خواہ مخواہ کی توجہ اور حاسد انسانوں کو اپنی جانب متوجہ نہ کروائیں، آپ کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔

۴۷- بہترین امریکی ناول نگار کرٹ وانک اور مشہور ناول، catch-22 کے لکھاری جوزف ہیلر کے درمیان ایک ارب پتی بزنس مین کی پارٹی میں ایک مشہور گفتگو کا اکثر ذکر کیا جاتا ہے، جس میں کرٹ کہتا ہے "تمہیں معلوم ہے جوزف اس ارب پتی آدمی نے پچھلے ایک ہفتے میں اتنا منافع بنایا ہے، جو تم ساری زندگی بھی اپنے ناول سے نہیں بنا سکتے" جوزف جواب دیتا ہے "تمہیں معلوم ہے کہ کرٹ کہ میرے پاس ایسا کیا ہے۔

جو اس ارب پتی کے پاس نہیں؟ کرٹ کہتا ہے "کیا" جوزف جواب دیتا ہے "مجھے معلوم ہے کہ میری حد کیا ہے، میں جانتا ہوں کہ میرے لیے کتنا کافی (enough) ہے، لیکن یہ ارب پتی یہ نہیں جانتا" رابرٹ بھی اس قانون میں کہتے ہیں کہ جیت کے بعد کب رکنا ہے اور اب تھم جانا ہے، کتنا کافی ہے، یہ معلوم ہونا بہت ضروری ہے، جسے اپنی حد نہیں پتہ وہ جیت کو بھی ہار میں بدل سکتا ہے۔

۴۸- مجرد (formless) ہونا ضروری ہے۔ اگر یہ اصول نہیں ہوتا آخر میں تو میں اس کتاب کا ریویو کبھی نہیں دیتی، یہ آخری اصول ہی اس کتاب کی خوبصورتی ہے۔ رابرٹ اپنے انٹرویو میں یہی کہتا ہے کہ اڑتالیسواں اصول یہی ہے کہ پچھلے سارے اصول پھاڑ کر پھینک دو۔ یہ اصول ہمیں ٹاؤازم کے فلسفے کی جانب لے کر جاتا ہے، جس میں لاؤ سو کہتا ہے کہ پانی کی مانند بنو۔

Check Also

Kami Mehsoos Hui

By Mumtaz Malik