Siasat Se Doori (2)
سیاست سے دوری (2)
"پینڈولم"
دنیا میں دو ایسے گروہ ہیں جو فطرت اور اس کے قوانین کو بہت قریب اور دھیان سے دیکھتے اور سمجھتے ہیں، پہلے گروپ میں سائنسدان (scientists) جبکہ دوسرے گروپ میں روحانی استاد، فلسفی (spiritual teachers) شامل ہیں البتہ دونوں کا کام کرنے کا طریقہ الگ ہے اور دونوں کے مقاصد بھی الگ ہیں۔ روحانیت آپ کو خود بہتری (self-improvement) کا سبق دیتی ہے جو صرف اپنی ذات پر دھیان دینے سے آتی ہے، جبکہ سائنسدان کہتے ہیں کہ وہ انسانیت کی فلاح و بہبود چاہتے ہیں جو کہ صرف سائنس کی ترقی سے ممکن ہے۔ جبکہ میرا ماننا ہے کہ ان دونوں کا ملاپ آپ کو زیادہ بہتر طور پر زندگی اور دنیا کی سمجھ دیتا ہے (میرا ماننا ضروری نہیں کہ درست ہو)۔
سیاست اور اس سے منسلک مواد میں ایک خاصیت ہے اور وہ ہے "تنقید" (اکثر لوگ کہتے ہیں کہ سیاست، شعور دیتی ہے)، تنقید (criticism) کرنا ایک بہت ہی تفریح والا عمل ہے اور خاص کر وہ والی تنقید جس میں آپ اپنے نظریہ پر ڈٹے رہ کر ساری ناکامیوں کا الزام کسی ایک خاص ادارے یا نظریے کو دے دیں۔ اپنی زندگی میں موجود کچھ لوگوں کو جب ہم اپنی بری حالت کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں تو ہم کچھ دیر کے لیے ہی سہی لیکن اچھا محسوس کرتے ہیں (بعض اوقات کچھ لوگ اور ادارے واقعی میں ہماری بری حالات کے لیے ذمہ دار ہوتے ہیں)۔
وقت گزرنے کے ساتھ مجھے اتنی سمجھ تو آ گئی کہ میڈیا اور ان تمام بڑے اداروں کا کاروبار "منفی باتیں اور خوف" بیچنے پر چلتا ہے، لیکن حال ہی میں جب میری نظر سے ایک عجیب سی تھیوری گزری تو مجھے اور بھی بہتر طور پر سمجھ آ گئی کہ آخر یہ سب ادارے، نظریات اور ٹرینڈز ہم عام انسانوں سے چاہتے کیا ہیں؟
اس تھیوری میں تمام اداروں، نظریات، ٹرینڈز کو، پینڈولم (pendulum) کہا گیا ہے اور یہ پینڈولم انسانوں سے اور کچھ نہیں بلکہ انکی "انرجی" اور "توجہ" چاہتے ہیں، یہ سارے پینڈولم انرجی پر پلتے ہیں۔ ان پارٹیز، نظریات، ٹرینڈز سے جڑے لوگ (پیروکار) اپنی قیمتی انرجی انہیں دیتے ہیں اور یوں یہ پھلتے پھولتے ہیں۔ تھیوری کے مطابق بدلے میں عام عوام کو کچھ نہیں ملتا، اور کیوں ملے گا، انرجی اگر خود پر لگائی ہوتی تو ضرور ملتا، لیکن پینڈولم پر لگائی جانے والی انرجی کا فائدہ صرف اسی کو ہوتا ہے۔
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آپ ان سے لڑ نہیں سکتے، آپ انکا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، یہ بہت طاقتور اور پیچیدہ ہوتے ہیں۔ یہ اپنی موت خود مرتے ہیں، جیسے کہ کوئی ادارہ، پارٹی، نظریہ، سوچ، ٹرینڈ، یہ خود ہی ختم ہو جاتے ہیں جب انہیں انرجی (پیروکار) ملنا بند ہو جاتی ہے۔
یاد رکھیے کہ آپ نے ان سے لڑنا نہیں ہے، آپ ان سے اپنی جان نہیں چھڑا سکتے، یہ آپ کی دنیا اور زندگی کا حصہ ہیں، آپ رہیں نہ رہیں لیکن یہ تھے، ہیں اور رہیں گے۔ البتہ ایک طریقہ ایسا ہے جس سے آپ ان کے اثر سے نکل کر اپنی انرجی کو بچا کر اپنی من پسند جگہ لگا سکتے ہیں کیونکہ ان تمام پینڈولم کی ایک خواہش ہوتی ہے کہ اسکے پیروکار "بے شعور" (unconscious) رہیں۔ لیکن ان کی ایک خاصیت یہ ہے کہ اگر آپ میں ٹیلنٹ ہے یا آپ منفرد ہیں تو یہ مجبوراً (نہ چاہتے ہوئے بھی) آپ کو بلندیوں کی سطح پر لے جاتے ہیں۔
مثال کے طور پر کسی نئے آرٹسٹ کو ایک کامیاب آرٹسٹ میڈیا کا پلیٹ فارم ہی بناتا ہے، لیکن شرط انفرادیت اور نئے آئیڈیا (ideas) ہیں، یہاں بھی ایک متضاد (paradox) قانون ہے کہ ان پینڈولمز کی کوشش تو یہی ہوتی کہ آپ موجودہ ٹرینڈ کو فالو کریں لیکن اگر آپ کے آئیڈیاز پنڈولمز کے خلاف لیکن منفرد اور اچھوتے ہیں تو یہ آپ کو اپنے ساتھ شامل کر لیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے پینڈولمز بہت کارآمد ہوتے ہیں اور باقی وہ لوگ جو جاگ کر بھی نیند میں (unconscious) ہوتے ہیں وہ پینڈولمز کو مزید طاقت دینے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
یہ تھیوری صرف سیاست، ٹرینڈ، نظریات، سوچ پر اپلائی نہیں ہوتی، اسے آپ زندگی کے کسی بھی ایسے حصے پر اپلائی کر سکتے ہیں جہاں آپ "شعور یافتہ" ہیں لیکن آپ کے ارد گرد والے "بے شعور" ہیں، آپ اگر ان سے اختلاف کریں گے اور لڑیں گے تو صرف اپنی انرجی ضائع کریں گے، ایسے میں یہ تھیوری آپ کی مدد کر سکتی ہے خواہ مخواہ کے جھمیلوں میں ٹانگ اڑانے سے محفوظ رہنے کے لیے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کے اثر سے کیسے بچا جائے اگر یہ صرف آپ کی انرجی کھا رہے ہیں اور فائدہ کوئی نہیں دے رہے (اگر فائدہ دے رہے ہیں تو ان کا ساتھ آپ کی مجبوری ہے)؟
ان کے اثر سے محفوظ رہنے کے لیے "لاتعلقی" (indifference) کو بہترین ہتھیار بتایا جاتا ہے، "لاتعلقی" کا فلسفہ اسٹائیسزم (stoicism) سے منسلک ہے۔ آپ ایک مبصر (observer) کا کردار ادا کریں اگر اپنی انرجی بچانا چاہتے ہیں تو، آپ لاتعلقی کا اظہار کریں کیونکہ اب آپ "شعور یافتہ" (conscious) ہیں، اب آپ گیم کو سمجھ گئے ہیں، اس لیے آپ کو یہ والا گیم کھیلنے کی ضرورت نہیں۔
کیونکہ آپ اس گیم میں پنڈولمز کی طاقت کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے بلکہ آپ خاموشی سے لوگوں کو کھیلتا دیکھیں اور اپنی انرجی کو دینے سے گرہیز کریں۔ شور شرابا مچا کر آپ کبھی ان سے نہیں جیت سکتے، ان کے اثر کو کم کرنے کے لیے اچھوتے خیالات اور کریٹوٹی کی ضرورت پڑتی ہے۔ شور مچانے والے اکثر پیروکار اکھٹا کر کے خود کا ایک الگ پینڈولم بنا لیتے ہیں۔
ہوسکتا ہے کہ زندگی کے کسی موڑ پر آپ کو کسی پینڈولم کے ساتھ جڑنا پڑ جائے، تو یاد رکھیے کہ آپ اس سے بھاگ نہیں سکتے، آپ اس کی طاقت کے آگے ڈھیر ہو جائیں گے آپ کو جڑنا پڑے گا لیکن بس دو باتیں یاد رکھیے گا کہ:
"آپ مبصر (observer) ہیں اور لاتعلقی (indifference) والا اصول ہرگز نہیں بھولیے گا۔ "