Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nida Ishaque
  4. Saya (1)

Saya (1)

سایہ (1)

شیڈو کو عموماً منفی خصوصیات کا گھر کہا جاتا ہے مثال کے طور پر لالچ، ہوس، حسد، جلن، غصہ طیش، بربریت، کاہلی، آزردگی وغیرہ، لیکن شیڈو میں صرف منفی خصوصیات شامل نہیں ہوتیں، بچپن میں معاشرہ، کلچر اور والدین کی مرضی کے مطابق ہم اپنی کچھ مثبت خصوصیات کو بھی قابلِ قبول نہ سمجھے جانے پر کاٹ کر پھینک دیتے ہیں کہ جیسے وہ موجود ہی نہیں، لیکن وہ سب ہوا میں گم نہیں ہوجاتا بلکہ کارل یونگ کے مطابق آپ کی نفسیات میں لاشعور میں کسی کونے میں بند کردیا جاتا ہے جہاں"شعور" کی روشنی نہیں پہنچ سکتی، لاشعور کے اس بند حصے کو کارل یونگ، شیڈو کہتے ہیں، آپ کے شیڈو میں تخلیقی اور مثبت خصوصیات بھی پائی جاسکتی ہیں۔

اگر انا وہ سب ہے جس سے آپ اپنی شناخت جوڑتے ہیں تو شیڈو وہ ہے جسے آپ اپنی شخصیت کا حصہ نہیں مانتے اور ان دونوں کے درمیان ہمیشہ ایک جنگ چلتی رہتی ہے، انا کہتی ہے کہ "میری" چلے گی لیکن شیڈو بھی شعور کی روشنی میں آنا چاہتا ہے، ہمارے اندر چل رہی اس جنگ کو کارل یونگ "اندرونی خانہ جنگی" (inner civil war) کہتے ہیں، جسے ختم کرنا اصل مقصد ہے۔

شیڈو سب میں ہوتا ہے، کسی میں بہت تاریک اور بھیانک تو کسی میں کم نقصان دہ اور کسی حد تک قابو میں، جتنی سخت، محدود اور تنگ انا ہوگی اتنا ہی تاریک اور بھیانک آپ کا سایہ ہوگا۔

چونکہ شیڈو آپ کے لاشعور میں ہوتا ہے اس لیے بہت ممکن ہے کہ آپ کو اس بات کا اندازہ نہ ہو کہ وہ کون سی خصوصیات اور نظریات ہیں جن سے آپ خود کو منسلک نہیں کرتے۔ رد کیے جانے پر شیڈو ہوا میں گھل نہیں جاتا بلکہ اپنی ایک چھوٹی اور الگ شخصیت (mini personality) بنا لیتا ہے جسے اپنا آپ دوسروں کے سامنے لانے کے لیے آپ کی اجازت کی ضرورت نہیں پڑتی، مثال کے طور پر اگر آپ کو اپنے اندر کی لالچ کا علم نہیں اور کسی بھی انسان کے آپ کو ناقابلِ یقین آفر دینے پر آپ اپنے لالچ کی لپیٹ میں بنا چھان بین کے اس آفر کو قبول کرلیتے ہیں پھر جب دھوکہ ملتا ہے تب آپ یا تو یہ کہتے پھرتے ہیں کہ "آپ مظلوم ہیں اور آپ کے ساتھ غلط ہوا" یا پھر "میں کیوں اندھا ہوگیا تھا، میری آنکھوں پر پٹی بندھ گئی تھی" وغیرہ کیونکہ آپ کو اپنی سطح پر آتی ہوئی لالچ کا علم نہیں ہوتا، آپ کو اندھا آپ کا شیڈو ہی کرتا ہے اور یہ کرنے کے لیے اسے آپ کی اجازت کی ضرورت نہیں۔

شیڈو کی سب سے عجیب بات یہ ہے کہ یہ آپ کے شعور میں تو نہیں ہوتا لیکن دوسرے اسے آپ کی باتوں اور عادات میں بآسانی دیکھ لیتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ خود کو جاننا دوسروں کو جاننے سے بہت مشکل کام ہے، یہی وجہ ہے کہ خود کو جان کر ہی آپ دوسروں کو بھی بہتر طور پر پرکھ سکتے ہیں۔ شیڈو آپ کی وہ حقیقت ہے جس سے آپ نظریں چراتے ہیں، کیونکہ کوئی بھی اس بات کو قبول کرنا نہیں چاہتا کہ وہ کسی سے جلن یا حسد محسوس کررہا ہے، کوئی بھی اپنے اندر اٹھ رہی لالچ اور ہوس کو پہچاننا نہیں چاہتا۔ شیڈو کی اپنی الگ شخصیت تب آپ کی انا میں ضم (integrate) ہونے لگتی ہے جب آپ اس پر شعور کی روشنی ڈالنا شروع کرتے ہیں، اس عمل کو "شیڈو ورک" (shadow work) کہتے ہیں۔ شیڈو صرف تب تک طاقتور ہے جب تک یہ اندھیرے میں ہے، لیکن جیسے ہی یہ شعور میں لایا جاتا ہے یہ اپنی طاقت کھو دیتا ہے، پھر یہ آپ کے خلاف نہیں بلکہ آپ کے حق میں کام کرتا ہے۔

شیڈو کو کیسے پہچانا جائے؟ میں اس پیچیدہ عمل کو چند پوائنٹ میں بیان کرنے کی کوشش کروں گی، البتہ اس سمندر جیسے گہرے ٹاپک کو یوں چند پوائنٹ میں بیان کرنا ناممکن ہے۔

دوسروں کو بہت سختی سے پرکھنا (harshly judge others):

اکثر ہم کچھ لوگوں کو ان کے لباس، رہن سہن، سوچ، عادات، نظریات، ثقافت کے اعتبار سے بہت سخت انداز میں پرکھتے ہیں، اکثر ہم ان لوگوں پر سخت کومنٹ پاس کرتے ہیں، گہرائی میں بہت ممکن ہے کہ ہم اپنے آپ کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ ہم نے ان جیسا نہ بن کر عقلمندی کا کام کیا ہے جس سے ہمیں اپنے متعلق بہتر محسوس ہوتا ہے۔ آپ وہ سب نہ کرکے اس گروپ میں شامل ہونا چاہتے ہیں جو جج کرتا ہے نہ کہ جج ہوتا ہے، کیونکہ جج کرنے والے گروپ میں شامل ہوکر آپ طاقتور محسوس کرتے ہیں۔ وہ بچے جن کے والدین یا ان کے بڑے ان پر بہت زیادہ دھونس (bullying) جماتے ہیں وہ آگے چل کر خود بھی ساری زندگی دوسروں پر دھونس جماتے رہتے ہیں کیونکہ ان کے مطابق وہ خود کو محفوظ کررہے ہیں اس دھونس جمانے والے گروپ میں خود کو شامل کرکے۔

لیکن سوچیں کہ جس گروہ میں آپ شامل ہیں وہ بہت ہی تنگ نظر اور آپ کی نشونما کو روکنے والا گروہ ہے، اب آپ خود کو بہتر محسوس کروانے کے چکر میں اس ججمنٹ والے شیڈو کے زیرِ اثر صرف نقصان اٹھائیں گے۔

ٹروما اور نامکمل جذباتی ضروریات (trauma and unmet emotional needs):

ٹروما کئی سارے شیڈو کو جنم دیتا ہے، کبھی لت (addiction) تو کبھی جذبات سے نمٹنے کے نقصان دہ طریقہ کار کی شکل میں۔ ٹروما میں بچہ اپنے تکلیف دہ جذبات، اپنی شخصیت میں سے کافی کچھ کاٹ اپنے لاشعور میں انہیں کبھی نہ محسوس کرنے کے لیے پھینک دیتا ہے کیونکہ ایک چھوٹے بچے کے لیے ٹروما والے تجربات اور جذبات اس قدر اذیت ناک ہوتے ہیں کہ انہیں لاشعور میں دبانا ضروری ہوجاتا ہے تاکہ بچہ اسے نظر انداز کرکے ایک سماجی مخلوق ہونے کے ناطے باقی کے معاملات کو سیکھ لے۔ یہ تمام تر جذبات اسکا شیڈو بن جاتے ہیں۔ ٹروما کو شفایاب کرنے کا بہترین طریقہ شیڈو ورک بھی ہوسکتا ہے۔

اگر بچپن میں کچھ جذباتی ضروریات پوری نہیں ہوئی، مثال کے طور پر والدین سے وہ توجہ نہیں ملی جو ملنی چاہیے تھی، پھر آپکا شیڈو یا تو توجہ کا اس قدر بھوکا ہوگا کہ اسے کوئی پرواہ نہیں ہوگی کہ اس توجہ والے طریقے سے آپ کو نقصان پہنچ رہا ہے، بلکہ آپ کو صرف توجہ سے غرض ہوگا، آپ چاہ کر بھی خود کو روک نہیں سکیں گے، یا پھر آپ بلکل ہی خود کو علیحدہ کرلیں گے اور انتہائی سخت طور پر یہ ماننے لگیں گے کہ مجھے کسی کی کوئی توجہ نہیں چاہیے، توجہ حاصل کرنے والے لوگ بکواس ہوتے ہیں، مجھے کسی کی ضرورت نہیں، آپ کے اندر ایک شدید خواہش ہوگی کسی کی محبت اور توجہ کی لیکن آپ خود کو روکیں گے کسی کے قریب جانے اور اسکی توجہ حاصل کرنے سے۔ اور یہ جنگ چلتی رہے گی، تب تک جب تک آپ اس بات کا اقرار نہ کرلیں کہ آپ کی گہری خواہش (deep desire) توجہ اور محبت حاصل کرنا ہی ہے۔

 

Check Also

Khadim Hussain Rizvi

By Muhammad Zeashan Butt