Letting Go (2)
لٹنگ گو (2)
9- ہمت (courage): (200)
اس لیول پر دماغ کہتا ہے کہ "میں کرسکتا ہوں بس تھوڑی ہمت چاہیے"۔ زندگی کو لے کر پرجوش، خود مختاری اور ذہن کہتا ہے کہ کوشش کرنے میں کیا برا، میں عمل کر سکتا ہوں۔
10- غیرجانبداری (neutrality): (250)
اس لیول پر ایموشنز زیادہ حاوی نہیں ہوتے۔ ذہن زیادہ ماخوذ کرنے والا (judgemental) نہیں ہوتا۔ ذہن عملی ہوتا ہے اور منطق پر سوچتا ہے، "ٹھیک ہے ایسا نہیں تو ویسا کرکے دیکھ لیتے ہیں کوئی پتھر پر لکیر تھوڑی نہ ہے"، اس لیول پر ہوتا ہے ذہن۔
11- آمادہ/راضی (willingness): (310)
یہ مثبت لیول ہے جہاں زندگی کے سارے رنگ خواہ اچھے یا برے ان کو سہنے کے لیے آمادہ رہتا ہے ذہن، اس میں ذہن دوستانہ، مددگار اور دوسروں کے کام آنے کے لیے آمادہ کرتا ہے۔
12- قبولیت (acceptance): (350)
یہ والی انرجی میری پسندیدہ ہے، اس میں ایک جادو ہے۔ یہ آپ میں لچک پیدا کرتی ہے۔ دوسروں کو الزام دیتے وقت جو بندشیں اور رکاوٹ ہم اپنی حالت کو بہتر بنانے میں پیدا کرتے ہیں وہ قبولیت سے دور ہوجاتی ہیں، جتنے بھی لوگ جو اپنے مسائل حل کرنے میں کسی حد تک کامیاب رہتے ہیں انکی انرجی اسی لیول پر ہوتی ہے۔ انگریزی میں ایک کہاوت ہے زندگی جو لیموں (لیموں بیشک بہت مہنگے ہیں) تمہاری جانب پھینک رہی ہے اسکا لیموں پانی بنا کر پیو۔ یہ لیموں پانی بنانے والی ہمت اسی لیول کی انرجی پر آکر آتی ہے۔ کسی کو الزام دے کر کوئی فائدہ نہیں۔
13- دلیل/ منشا (reason): (400)
یہ لیول ہمیں "انسان" بناتا ہے، ورنہ ایموشنل تو جانور بھی ہیں۔ یہاں آتی ہے انسان کی سب سے بڑی طاقت، مسائل کا حل نکالنا (problem solving)، یہی وہ لیول ہے جس پر ہم سائنس، فلسفہ، میڈیسن، ٹیکنالوجی سے ملاقات کرتے ہیں۔ صحیح فیصلہ لینے کی قوت، اور مختلف مجرد خیالات (concepts) کو سمجھنا اور انہیں دوسرے انسانوں تک منتقل کرنا، یہ دلیل اور منشا والی انرجی انسان کو جانور سے مختلف بناتی ہے۔
14-محبت (love): (500)
یہ لڑکا لڑکی والی محبت نہیں ہے، اور نہ ہی آپ کی بالی وڈ اور ہالی وڈ والی۔ یہ محبت کی اعلیٰ قسم ہے، جس کے زیرِ اثر لوگ پھلتے پھولتے ہیں، یہ والی محبت سپورٹ کرتی ہے، درگزر کرتی ہے، یہ وہ محبت ہے جس میں کسی کو کسی خاص شرط کی بناء پر نہیں بلکہ اسکی خامیوں سمیت اسے مکمل طور پر قبول کیا جاتا ہے۔ جس میں کسی سے خونی رشتہ ہونا بھی شرط نہیں۔ اس انرجی لیول پر موجود انسان، خواہ کوئی بھی ہو وہ اس کے لیے دل میں محبت اور ہمدردی (compassion) رکھتا ہے۔ اسے بیان کرنا اور تصور کرنا مشکل ہے کیونکہ ہمارے ارد گرد اس انرجی لیول کے افراد موجود نہیں ہیں۔ تبھی اس پر یقین کرنا بھی مشکل لگتا ہے۔
15- مسرت (joy): (540)
کبھی اپنے بچوں پر یا کسی پر بھی ایک لمحہ کے لیے دل میں غیر مشروط محبت آئی ہو اور اسے ہنستا یا کھیلتا دیکھ ایک لمحہ کے لیے مسرت محسوس ہوئی ہو، یہ بہت ہی اعلیٰ انرجی لیول ہے۔ بہت کم لوگ محسوس کرتے ہیں اسے زندگی میں۔ پلیژر کو آپ مسرت نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ جسم میں لہر (sensations) کی طرح نہیں دوڑتا۔ اس لیول میں فرق نہیں پڑتا کہ لوگ کیا کر رہے ہیں، آپ کا بچہ آپ کو اچھے نمبر لا کر دے رہا ہے یا نہیں، آپ کا انرجی لیول اکثر و بیشتر یہی رہتا ہے اس کے لیے۔
اس لیول پر حالات کے ساتھ محبت نہیں بدلتی، اس میں انسان بہت خود-مکتفی (self-sufficient) محسوس کرتا ہے۔ آپ کا ایموشنل کنٹرول آپ نے ہاتھ میں ہے، آپ کو کسی کی تعریف یا توثیق کے لیے وہ سب کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی جو لوگوں کو پسند ہے۔ یہ بہت اعلیٰ درجے کی انرجی ہے، اسکا تصور کرنا ہمارے لیے مشکل ہوتا ہے کیونکہ ہم تو سانس بھی دوسروں کی توثیق یا تصدیق حاصل کرنے کے لیتے ہیں۔
16- امن (peace): (600)
یہی وہ لیول ہے جہاں لاؤسو (Lao Tzu) کا فلسفہ وو-وے (wu wei) اپنا کام دکھاتا ہے، جہاں سب بلا مشقت (effortless) ہوتا ہے، جہاں آپ اپنے اوائلی دماغ (primitive mind) سے جنم لینے والے ایموشنز کو سمجھ لیتے ہیں، اور انہیں سمجھ کر انہیں "let go" کرنے لگتے ہیں۔ اس حالت میں آپ کی انرجی بہت زیادہ ہوتی ہے، کیونکہ جب منفی جذبات آپ کو نیچے کی جانب دھکیلتے ہیں، آپ کو ایکشن نہیں لینے دیتے تو آپ کا انرجی لیول بہت کم ہوتا ہے۔ اس لیول پر بصیرت ملتی ہے، آپ چیزوں، لوگوں اور معاملات کو دو حصوں میں تقسیم کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ یہاں ہر کوئی نہیں پہنچ پاتا، بہت کم انسان اس لیول تک آتے ہیں۔
ہم سب ان جذبات کو محسوس کرتے ہیں لیکن اگر آپ کسی ایک انرجی کو زیادہ محسوس کرتے ہیں توپھر آپ کو اس کے متعلق سوچنے کی ضرورت ہے۔ اس ہر ایک جذبے، انرجی اور ارتعاش (vibration) کا آپ کی جسمانی صحت کو جو نقصان ہوتا ہے وہ آپ کے تصور میں بھی نہیں، ڈاکٹر رچرڈ نے اس حوالے سے مختلف جگہوں پر کچھ ریسرچ بھی شیئر کی ہیں۔
میں ایموشنل صحت کو محض اس لیے اہمیت نہیں دیتی کہ اسکا تعلق صرف دماغ سے ہے، اسکا بہت گہرا تعلق آپ کی جسمانی بیماریوں اور آپ کے جسم کے چال ڈھال (posture) سے بھی ہے۔ تبھی آپ اکثر کہتے ہیں کہ ہم لوگوں کو انکی چال سے پہچان لیتے ہیں اور پھر یوں ان لوگوں میں کیریکٹر سرٹیفیکیٹ بھی تقسیم کرتے ہیں۔ لیکن یہ سچ ہے کہ ہماری ایموشنل اسٹیٹ یا ہماری سوچ اور حرکتیں ہماری باڈی لینگویج میں نظر آتی ہیں، جن کا دوسرے انسان ہمیشہ تو نہیں البتہ اکثر و بیشتر صحیح اندازہ لگا لیتے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ "لٹ گو" تکنیک کرنی کیسے ہے؟ یہ ایک پریکٹس ہے۔ بلکل مائنڈ فلنس کی مانند۔ کتاب پڑھ کر آپ کو جب اپنے ایموشنز کی تہہ میں جانے کو ملے گا تب آپ کو اس تکنیک کی بہتر سمجھ آئے گی۔ ہمارے جذبات ہمارے شعور کی سطح پر نہیں ہوتے ان کے پیچھے مزید پیچیدہ جذبات ہوتے ہیں جنہیں سطح پر لانا اور پھر ان کا مشاہدہ کرکے انہیں جانے دینا، نہ لاشعوری طور پر دبانا، نہ شعوری، نہ ہی دوسروں پر اس کا اظہار کرنا، اور نہ ہی فرار کا سہارا لینا۔ مثال کے طور پر اکثر ہم اپنے قریبی رشتوں کو غصہ کرتے ہیں، غصہ کے پیچھے کیا ہوتا ہے؟ ہمارا خوف، خوف چھن جانے کا کیونکہ خوف کے پیچھے ہماری محبت ہے، پھر غصہ کرنے کے بعد شرمندہ ہوتے ہیں اور اکثر اس شرمندگی کے احساس سے فرار ڈھونڈنے لگتے ہیں۔
میرے ایک جاننے والے کی طلاق ہوئی اور طلاق کے وقت اس کی ہمسفر نے اسے ایک طعنہ مارا (جو کہ اس نے بھی غصے میں دیا ہوگا، اور جیسے غصہ اڑ جاتا ہے ویسے ہی اس کے ہمسفر کو وہ طعنہ بھی یاد نہ ہوگا)، میں پچھلے کئی سالوں سے اس شخص کو نوٹ کررہی ہوں اور اس شخص کا ہر فیصلہ اور اسکی ہر سرگرمی لاشعوری طور پر اس ایک طعنے کے گرد گھومتی ہے، اپنا وقت اور پیسہ اس نے اس ایک طعنے کو غلط ثابت کرنے میں برباد کیا اور افسوس کی بات کہ آج تک وہ اس ایک طعنہ سے اپنی جان نہیں چھڑا سکا۔
اس طعنے کے پسِ پشت "ہار" ہے، "ناراضگی" ہے، "دکھ" ہے، "بدلہ" ہے اور وہ شخص یہ سب اپنے ساتھ ذہن میں بھر کر لیے گھوم رہا ہے، جب ذہن اتنے سارے منفی جذبات تلے ہوگا تو کیسے اطمینان اور سکون آئے گا۔ کسی کو غلط ثابت کرنے سے کیا آپ کو سکون ملے گا؟ ہر گز نہیں، وہ کام کرنے سے خوشی کا احساس ہوتا ہے جو آپ اپنے لیے کرنا چاہتے ہیں نہ کہ کسی کو غلط ثابت کرنے کے لیے۔ جو گیا اسے جانے دیں!
اکثر لوگ اس بات کا رونا روتے ہیں اور اپنے واٹس ایپ اسٹیٹس پر دنیا اور لوگوں سے ملنے والے دھوکوں اور رنج کا اظہار کرتے ہیں، آپ سب لوگوں کو ڈاکٹر رچرڈ یہی کہنا چاہتے ہیں کہ "جس طرح کی آپ کی انرجی ہے آپ اسی قسم کے لوگوں کو اپنی جانب آتا دیکھیں گے"۔ بہت ممکن ہے کہ آپکا شیم اور احساس جرم ہی ایسے لوگوں کو آپ کی جانب مائل کرتا ہے جو آپ کو انہی دو قسم کے جذبات کا احساس دلاتے رہیں۔ دنیا والوں میں نہیں بلکہ خود میں جھانکیں۔
ڈاکٹر رچرڈ کہتے ہیں کہ کتنے ہی لوگ ہمارے ارد گرد اس قسم کے بے تکے جذبات اور انا کے بوجھ اٹھائے پھر رہے ہیں، اس بوجھ کو گرانا ہے مطلب کے "لیٹ گو" کرنا ہے۔ روز اپنے جذبات کے ساتھ دس منٹ آنکھیں بند کر کے بیٹھیں اور جب یہ دماغ کی سطح پر آئیں اور ان کا مشاہدہ کریں، گہرے سانس لے کر انہیں جانے دیں، یہ کسی کام کے نہیں، یہ نہ دکھنے والا بوجھ اپنے دماغ سے اتاریں۔ یقین مانیں آج کے دور میں دس منٹ اپنے تکلیف دہ جذبات (uncomfortable emotions) کے ساتھ بیٹھنا آسان نہیں۔
میں نے محض سرسری بیان کیا ہے، ان ایموشنز کی اصل گہرائیوں میں آپ کو ڈاکٹر رچرڈ ہاکنس لے کر جاتے ہیں اپنی اس کتاب میں۔ کتاب میں بہت وزڈم ہے۔ لیکن کچھ جگہوں پر ڈاکٹر صاحب نے کچھ ایسی مثالیں دی ہیں جن پر یقین کرنے کے لیے دل اتنی جلدی مانتا نہیں، لیکن شاید ہم نے تجربہ نہیں کیا تبھی انکی کچھ مثالیں حقیقت کے قریب نظر نہیں آتیں۔ لیکن بہت سی باتیں بہت بہترین اور سیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔