Saturday, 28 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nida Ishaque
  4. Doosra Teer (2)

Doosra Teer (2)

دوسرا تیر (2)

بدھا نے جو راستہ دریافت کیا وہ تھا "درمیانہ راستہ"(middle way)۔ اس نے ان احساسات کو دبانا یا انکو بار بار محسوس کرنے کی چاہت کا نہیں بلکہ ان کا مشاہدہ (observe) کرنے کا مشورہ دیا، کیونکہ آپ احساسات کو ختم نہیں کرسکتے، اور اسی مشاہدے کو مائنڈ فلنس میڈیٹیشن (Mindfulness Meditation) کہتے ہیں۔

ایک مائنڈ فل زندگی (mindful lifestyle) کو پریکٹس کرنے کے لیے مائینڈفلنس میڈیٹیشن یا پھر اپنے احساسات کے ساتھ بیٹھ کے انکا مشاہدہ کرنا آپ کو "حال" (present moment) میں رہنے کی پریکٹس کرواتا ہے۔ جب آپ کو پریکٹس ہوجائے اپنے عمل، احساسات، جذبات کا مشاہدہ کرنے کی تب آپ کو میڈیٹیشن کی ضرورت نہیں رہتی بلکہ آپ کی پوری زندگی ہی میڈیٹیشن بن جاتی ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مشاہدہ کرنے سے کیا ہوتا ہے؟

جب آپ اپنے ان جذبات کے ساتھ بیٹھتے ہیں جن کے ساتھ بیٹھ کر آپ کے ذہن کو لگتا ہے کہ وہ اتنے تکلیف دہ ہیں کہ اگر آپ نے اس درد کو سہا تو شاید آپ انتقال کر جائیں گے، تو یقین مانیں ایسا نہیں ہوتا، آپ نہیں مرتے، ۔۔ بلکہ بہت ممکن ہے کہ آپ بدھا کے اس کے بیان کو محسوس کرلیں گے:

"تمام حالتیں غیر مستقل ہیں۔ "

"Sabbe Sankhara Anicca" (all conditioned phenomena are Impermanent)

جی ہاں! کوئی بھی احساس ہو، کوئی بھی جذبہ ہو، کوئی بھی حالت یا شکل ہو وہ غیر مستقل ہے، آپ جب مشاہدہ کرتے ہیں اور جب کچھ دیر/عرصہ میں آپ کے جذبات نارمل ہوجاتے ہیں تب آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ غیر مستقل ہے۔ پرانی آزردگیوں اور ناکامیوں کو سنبھال کر رکھنا آپ کے ذہن کا کام ہے، کیونکہ آپ کے لیے وہ معاملات جو جذبات سے جڑے ہوں انہیں"جانے دینا" آسان نہیں ہوتا۔

مجھ سے بوریت برداشت نہیں ہوتی، میں ہمیشہ اس سے بھاگتی رہی ہوں، میں گھنٹوں کتابیں پڑھ سکتی ہوں، کام کرسکتی ہوں لیکن دس منٹ کے لیے بوریت کے ساتھ بیٹھنا اور کچھ بھی نہ کرنا میرے لیے مشکل ہوتا۔ لیکن اس پریکٹس سے میری بہت مدد ہوئی، ضروری نہیں کہ آپ کے لیے بھی یہ کام کرے۔ ہوسکتا ہے آپ کے لیے بیکار ہو۔

یہ تو تھی دانشوارانہ تفہیم (intellectual understanding)، لیکن یہ سب پریکٹس سے آتا ہے، ذہن کو ٹریننگ دینے سے آتا ہے۔ آپ کا ذہن ہمیشہ اٹیچ ہونے کی کوشش کرے گا لوگوں کے ساتھ، احساسات کے ساتھ، اور یہ فطری ہے، اٹیچ ہونا ہماری فطرت ہے، لیکن "حال" میں رہنا، اپنے جذبات اور عمل (actions) کا مشاہدہ کرنا اور حقیقت پسند ہونا آپ کو خواہ مخواہ کی اٹیچمنٹ سے بچاتا ہے، وہ اٹیچمنٹ جو آپ کی تکلیف کو دوگنا کردیتی ہے۔ سائیکالوجسٹ بھی اسی مائنڈ فلنس والی تکنیک کا سہارا لیتے ہیں آپ کا علاج کرنے کے لیے۔

وہ تمام لڑکے/لڑکیاں جو مجھے اکثر کہتے ہیں کہ "میڈم میں اس لڑکی/لڑکے کو چھوڑ نہیں پا رہا یا پھر اسے بھول نہیں پارہا۔ آپ دراصل اسے نہیں چھوڑ/بھول پارہے، بلکہ آپ ان احساسات کو چھوڑ/بھول نہیں پارہے جو ان کے ہونے سے آپ کے جسم میں پیدا ہوتے ہیں۔ آپ کو ان لوگوں سے محبت نہیں بلکہ آپ کو صرف ان احساسات سے محبت ہے جو ان کے ہونے سے آپ محسوس کرتے ہیں تو مطلب یہی ہوا کہ بہت ممکن ہے کہ "آپ کو صرف خود سے محبت ہے"، "آپ کو صرف اچھا محسوس کرنے سے محبت ہے"، اور آپ ان احساسات کو کھونا نہیں چاہتے، بہت ممکن ہے کہ آپ زندگی کی، عدم یقینی (uncertainty) اور فطرت کی عارضیت (impermanence) یعنی کہ بدلنے والی خصوصیت کو قبول نہیں کرنا چاہ رہے۔ امکانات ہیں کہ آپ حقیقت جیسی ہے اسے ویسے قبول (accept) کرنے سے بھاگ رہے ہیں۔

پہلا تیر زندگی ہے، زندگی میں درد (pain) سے بھاگنا ممکن نہیں اور زندگی مختلف تکلیف دہ تیروں سے بھری پڑی ہے۔ لیکن دوسرا تیر تکلیف (suffering) ہے جسے آپ چاہیں تو لگنے سے روک سکتے ہیں۔

Check Also

Markhor, Vego Aur Jahaz

By Saleem Zaman