Tuesday, 14 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Nida Ishaque/
  4. Bechaini (2)

Bechaini (2)

بےچینی (2)

بےچینی (anxiety) سائیکالوجی کی نظر میں:

مشہور سائیکیٹرسٹ وکٹر فرینکل بتاتے ہیں کہ ان کے پاس ایک نوجوان ڈاکٹر اپنا مسئلہ لے کر آیا، ڈاکٹر نے کہا کہ اسے سوشل اینزائٹی ہے، اور جب وہ لوگوں کے درمیان بیٹھا ہو تو اسے پسینے آنے لگتے ہیں جس کی وجہ سے وہ تقاریب میں جانے سے گرہیز کرتا ہے۔ ڈاکٹر وکٹر نے نوجوان ڈاکٹر کی اینزائٹی کا علاج اپنی مشہور تھیراپی جسے "لوگو تھیراپی" کہتے ہیں سے کیا۔

وکٹر کہتے ہیں کہ ہم انسان دو صورتوں کا سہارا لیتے ہیں، پہلا "خوف سے بھاگنا" (flight) دوسرا "خوف سے لڑنا"(fight)، اور یہ دونوں طریقے ہی آپ کی اینزائٹی کو بڑھاتے ہیں نہ کہ گھٹاتے۔ یہ تب کارآمد ہوتے ہیں جب آپ کو جنگل میں کسی شیر کا سامنا ہو، لیکن انسانوں کی دنیا میں اس کا استعمال مزید مسائل کو جنم دیتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کو پریزنٹیشن دینی ہے یا عوامی فن تقریر (public speaking) کرنی ہے تب آپ کو بےچینی اور اضطراب کا سامنا ہوتا ہے جو کہ فطری ہے، لیکن اضطراب شدت کب اختیار کرتا ہے اور اتنی شدت کہ آپ اس سرگرمی کو نظر انداز یا اس سے بھاگنا، لڑنا شروع کر دیتے؟

آپ کو عوامی فن تقریر کا خوف تو ہے لیکن معاملات تب خراب ہوتے ہیں جب انزائٹی کی وجہ سے نتائج (outcome) کا خوف بھی شامل ہو جائے، یعنی آپ سوچیں کہ، پتہ نہیں کیا ہو گا اگر میں سب بھول گیا تو، سب نے میرا مذاق اڑایا تو، اگر لوگوں کو میری باتیں پسند نہیں آئیں تو۔ یہ "تو" کبھی ختم نہیں ہوتا اور اب آپ دو گنا خوف اور اس سے پیدا ہونے والی دو گنا اینزائٹی کا شکار ہو گئے ہیں، جسے لکھاری مارک مینسن "فیڈ بیک لوپ فرام ہیل" (یعنی کبھی نہ تھمنے والی زہریلی کیفیت)کہتے ہیں۔

دوسری مثال دے کر سمجھاؤں تو اگر آپ کو کسی انسان، حالات، جذبات کا سامنا کرنا ہے اور آپ اس کا سامنا کرنے سے کسی وجہ سے گھبرا رہے ہیں، اب آپ کو اینزائٹی ہو رہی ہے، کچھ دیر میں جب اس انسان، حالات، جذبات کا سامنا کرنے کا وقت قریب آئے گا اب آپ کو اپنے اینزائٹی کو لے کر مزید اینزائٹی ہو گی، اور اب وہ آپ کی برداشت سے باہر ہے، اور اب وقت ہوا چاہتا ہے، فرار ڈھونڈنے کا، دو گنا جنک فوڈ، دو گنا پورن، زیادہ سے زیادہ سوشل میڈیا پر وقت گزاری، زیادہ سگریٹ، زیادہ الکوحل، کچھ بھی ہو بس دماغ کو سن کرنا ہے۔

میں اکثر کہتی ہوں، آپ کے دشمن آپ کے رشتے دار یا انڈیا والے نہیں ہیں، آپ کا اپنا "دماغ" کافی ہے آپ کو ذلیل و خوار کروانے کے لیے۔ وکٹر نے نوجوان کو مشورہ دیا کہ وہ "متضاد ارادہ" (paradoxical intention) کا سہارا لے، یہ متضاد ارادہ کیا ہے؟ سب سے پہلے تو آپ عقل کا سہارا لے کر خود کو سمجھاتے ہیں کہ مجھے پبلک اسپیکنگ سے ڈرنا نہیں چاہیے جب تک کہ پبلک کے ہاتھوں میں پستول نہ ہو اور غلطی کرنے پر گولی مارنے کی پالیسی نہ ہو۔

لیکن صرف عقل سے مسئلے نہیں حل ہوتے، جذبات بہت ڈھیٹ ہوتے ہیں اور یہ کسی کی نہیں سنتے۔ لہٰذا اس طریقے میں آپ نہ ہی اپنی اینزائٹی سے لڑتے ہیں، اور نہ ہی اس سے بھاگتے ہیں، بلکہ اپنے فوکس کو منتقل (shift) کرتے ہیں۔ اس میں آپ نتائج (outcome) سے اپنا فوکس ہٹاتے ہیں اور انسانوں کی سب سے بڑی طاقت یعنی، مزاح (humour) کا استعمال کرتے ہیں۔

مثال کے طور پر اگر کسی کو نیند نہیں آ رہی اور وہ خود پر زبردستی کر کے سونے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ بہت شدت سے چاہتا ہے کہ اسے نیند آ جائے، لیکن متضاد ارادے میں آپ خود سے کہتے ہیں کہ مجھے نیند نہ آئے تو بہتر ہے، میں کوئی اور سرگرمی کر لوں گا، ضروری نہیں کہ مجھے نیند آئے۔ "وکٹر نے اس ڈاکٹر کو کہا کہ وہ متضاد ارادے کا استعمال کرے اور جب کسی تقریب میں جائے تو یہ نہ سوچے کہ اسے بےچینی یا اضطراب نہ ہو، بلکہ مزاح کا استعمال کرتے ہوئے خود پر ہنستے ہوئے ساتھ والوں سے کہے، آج اتنا رش دیکھ کر لگتا ہے کہ مجھے ڈبل پسینہ آئے گا۔ ایسا کرتے ہوئے اس نوجوان ڈاکٹر کی اینزائٹی وقت کے ساتھ نارمل ہوتی گئی۔ "

یہ طریقہ میں نے اپنی ذاتی زندگی میں اپنایا، مجھے جب بھی اینزائٹی ہوتی میں مزاح کا سہارا لے کر خود ہی اپنا مذاق اڑاتی ہوں۔ آپ جتنا خود پر خول چڑھانے کی کوشش کریں گے، چھپانے، بھاگنے یا پرفیکٹ دکھنے کی چاہ کریں گے اتنا ہی آپ کو تکلیف ہو گی، نتائج پر فوکس کرنے سے آپ کی اینزائٹی مزید بڑھ جاتی ہے۔ مجھے اسٹائیسزم (stoicism) پریکٹس کرتے ہوئے جب اس بات کا اندازہ ہوا کہ میں اور میرے مسئلے کائنات کی رو سے اتنے اہم ہیں نہیں جتنا میرا دماغ انہیں میرے سامنے پیش کرتا ہے۔

تب جب بھی میرا دماغ ضرورت سے زیادہ سنجیدہ ہونے کی کوشش کرتا ہے یا مجھے اپنا آپ بہت اہم اور خاص دکھاتا تو میں اسکے نظریات کا مذاق اڑا کر اسے واپس نارمل کی جانب لانے میں کسی حد تک کامیاب ہو جاتی ہوں، سب پریکٹس کا گیم ہے اور یہ ہرگز آسان نہیں یقیناً۔ یہ خود کلامی (self talk) ہے جس میں آپ خود ہی خود کا مشاہدہ کر کے خود کی بیوقوفیوں کو دوسروں کے ساتھ شیئر کر کے خود پر ہنستے ہیں۔ اتنا سنجیدہ ہونے کی ضرورت نہیں، آپ اور آپ کے مسئلے بالکل بھی خاص نہیں۔

(فلسفہ کی رو سے تیسرے اور آخری پارٹ میں انزائٹی پر بات کروں گی)۔

Check Also

Karachi Walay, Samundar Kinare Abad, Dariya Dil Log

By Azhar Hussain Azmi