Aamal Ka Daromadar Niyaton Par Hai
اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے
میں ایک کتاب پڑھ رہی ہوں جو مردوں کے لیے لکھی گئی ہے کہ انہیں خواتین کو متاثر کیسے کرنا ہے، (یہ کتاب میرے لیے بوریت کا سامان ہے لیکن اب جب شروع کی ہے تو ختم کرنا ضروری ہے)۔ کتاب میں شروع کے چند اسباق میں ایک بہت ہی طاقتور پیغام اور مشورہ ہے اور وہ ہے "نیت" کے متعلق۔ لکھاری کتاب میں مردوں کو اپنی "نیت" پر غور کرنے اور اس کی تہہ میں جانے کی صلاح دے رہا ہے کہ کیسے عورتیں مردوں کی "لاشعوری نیت" بھی بھانپ لیتی ہیں۔
میرا بھی "نیت" سے گہرائی میں واسطہ پڑا آج سے چند مہینے پہلے۔ محمد ﷺ کی اس حدیث کا میری زندگی پر بہت گہرا اثر ہے۔ اس حدیث کے پسِ پشت جو دانش (wisdom) موجود ہے وہ آپ کو آپ کے لاشعوری دماغ (subconscious mind) کی جانب لے کر جاتا ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیسے؟
نیت (intention) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کوئی مقاصد حاصل کرنے ہوں تو پہلے اسکی مضبوط نیت کرنا ضروری ہے، یا پھر اکثر ہمارے اعمال ہماری نیت کا منہ بولتا ثبوت ہوتے ہیں یہاں تک تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن لاشعور تک کیسے پہنچاتی ہے نیت؟ اس کے لیے مزید گہرائی میں جانا ہو گا، میں چند مثالیں دے کر واضح کروں گی (البتہ اسکی وضاحت کرنا بہت مشکل ہے)۔
مجھے اگر کسی تقریب میں جانا ہے دوستوں کے ساتھ، میں جاتی ہوں اور بظاہر خوب لطف اندوز ہو کر آتی ہوں، آ کر میں سوشل میڈیا پر تصاویر ڈالتی ہوں، (مجھے اس طرح پذیرائی نہیں ملتی جو میں نے لاشعوری طور پر سوچ رکھی تھی جس کا اثر میرے موڈ پر ہوتا ہے لیکن یہ بات میرے شعور میں نہیں) سب کچھ اچھا تھا لیکن میں پھر بھی خوش نہیں، سارے عمل (action) بالکل صحیح تھے لیکن میں پھر بھی مطمئن نہیں۔
اگر مجھے اپنی ناخوشی کا سبب معلوم کرنا ہے تو مجھے اپنی "نیت" کو معلوم کرنا ہو گا کہ دوستوں کے ساتھ جانے کے پیچھے نیت کیا تھی؟ ان کے ساتھ وقت گزارنا؟ اچھا کھانا کھانا؟ یا پھر یاد کے طور پر اچھی تصاویر لینا؟ یا ان تصاویر کے لیے سوشل میڈیا پر دوسروں سے توثیق (validation) حاصل کرنا اور لوگوں کو دکھانا؟ یہ گہرا کام (deep work) ہے۔ اسٹیو جاب کہتا ہے کہ، میرے خیال کے مطابق بدیہی (intuition) ہماری عقل و خرد (intellect) سے زیادہ طاقتور ہے۔
اسکی ایک اور مثال آپ کے بچے بھی ہو سکتے ہیں، بچے بیوقوف نہیں ہوتے، نیت بہت اچھے سے محسوس کر لیتے ہیں۔ فرض کریں کہ آپ اپنے رشتہ داروں سے اپنے بچے کی تعریف کر رہے ہیں لیکن گہرائی میں آپ کی نیت دوسروں کو دکھانا ہے نہ کہ بچے کی حوصلہ افزائی کرنا، تو آپکا بچہ ایسا دوغلا پن بہت اچھے سے محسوس کر لیتا ہے (بچے چہرے کے تاثرات، باڈی لینگویج اور آپ کتنے منافق اور محض باتوں کے شیر ہیں جبکہ عمل کوئی نہیں آپکا، محسوس کر لیتے ہیں)، کبھی کبھار آپ جان کر نہیں کرتے یہ سب، آپ کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ آپ کی حرکتوں کے پیچھے کی نیت کیا ہے؟
میں اپنی بہت سی حرکتوں کے پسِ پشت جب نیت تک پہنچتی ہوں (کبھی کبھار نہیں بھی پہنچ پاتی) تو حیرت ہوتی ہے اور علم بھی ہوتا ہے کہ کس طرح لاشعوری نیت میری روزمرہ کی زندگی اور میرے مزاج پر اثر رکھتی ہے۔ آپ کے ہر کام کی گہرائی میں نیت ہوتی ہے، جب کام ویسا نہیں ہو جیسا آپ کی "نیت" ہے تو پھر باہر سے سب اچھا اور پرفیکٹ کیوں نہ ہوا ہو آپ کو اطمینان محسوس نہیں ہو گا۔
نیت کا ہمیشہ اچھا ہونا ضروری نہیں ہے، ہم انسان ہیں اور انسانوں کی نیت میں خرابی آنا یا دوغلا پن آنا انسان ہونے کی نشانی ہے۔ لیکن گہرائی میں نیت کو معلوم کر لینے سے آپ کو خود کو مزید گہرائی میں جاننے کو ملتا ہے، آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ آپ کس قسم کے انسان ہیں اور آپ کے لیے کونسی باتیں اہمیت رکھتی ہیں اور کیوں اہمیت رکھتی ہیں؟
ضروری نہیں کہ ہر بار معلوم ہونے پر اپنی نیت بدلی جائے، لیکن آگاہی ہونا اچھی بات ہے، آپ کی گہرائی والی لاشعوری نیت آپ کی شخصیت کی عکاسی کرتی ہے۔ کوئی اور آپ کی نیت کو سونگھ کر آپکا فائدہ اٹھائے (کیونکہ انسان صاحب وجدان (intuitive) ہوتے ہیں) اس سے پہلے آپ خود ہی اپنی نیت اور کمزوریوں کو سمجھ لیں، اس سے نقصان کسی حد تک کم ہوتا ہے اور آپ لوگوں، حالات، جذبات کے کنٹرول اور اثر سے کسی حد تک باہر رہتے ہیں۔
یہ حدیث محض اسلامیات کا پرچہ پاس کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ اس میں بیشک محمد ﷺ دانش (wisdom) کی معراج پر ہیں۔