Saturday, 27 July 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Wazaif Aur Practical Action

Wazaif Aur Practical Action

وظائف اور پریکٹیکل ایکشن

ایک گاؤں میں مولوی صاحب رہتے تھے مولوی صاحب کا کوئی دوسرا ذریعہ آمدن نہ تھا گاؤں میں رہتے ہوئے گزارا بہت مشکل تھا اسی گاؤں میں کوئی نیک دل جاگیردار بھی رہتا تھا تو اس نے زمین کا ایک ٹکڑا مولوی صاحب کو ہدیہ کیا کہ ویسے بھی سارا دن آپ فارغ ہوتے ہیں تو کھیتی باڑی کریں تاکہ گزارا اچھا ہو۔

مولوی صاحب نے گندم کاشت کر لی اور جب فصل ہری بھری ہوگئی تو دیکھ کر بڑی خوشی ہوتی تھی۔ اس لیے دن کا اکثر وقت وہ کھیت میں ہی بیٹھے رہتے اور فصل دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے لیکن اچانک ایک ناگہانی مصیبت نے ان کو آن گھیرا۔

گاؤں کے ایک آوارہ گدھے نے کھیت کی راہ دیکھ لی اور گدھا روزانہ کھیت میں چرنے لگا مولوی صاحب نے پہلے تو چھوٹے موٹے صدقے دیے لیکن گدھا منع نہیں ہوا پھر انہوں نے مختلف سورتیں پڑھ پڑھ کر پھونکنا شروع کر دیں لیکن گدھا پھر بھی ٹس سے مس نہیں ہوا ایک دن پریشان حال بیٹھے گدھے کو فصل اجاڑتے دیکھ رہے تھے کہ ادھر سے ایک کسان کا گزر ہوا گدھے کو چرتا دیکھ کر کسان نے پوچھا مولوی صاحب آپ عجیب آدمی ہیں گدھا فصل تباہ کر رہا ہے اور آپ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔

مولوی صاحب نے عرض کیا کہ جناب ہاتھ پر ہاتھ دھرے کہاں بیٹھا ہوں ابھی تک ایک مرغی اور ایک بکری کے بچے کا صدقہ دے چکا ہوں اور کل سے آدھا قرآن شریف بھی پڑھ کر پھونک چکا ہوں لیکن گدھا ہٹتا نہیں ہے مجھے تو یہ گدھا کافر لگتا ہے۔ جس پر کوئی شے اثر نہیں کرتی۔

کسان کے ہاتھ میں ایک ڈنڈا تھا وہ سیدھا گدھے کے پاس گیا اور گدھے کو دو چار ڈنڈے کس کر مارے تو گدھا کسی ہرن کی طرح چوکڑیاں بھرتا ہوا بھاگ کھڑا ہوا۔ کسان نے کھیت سے باہر آ کر ڈنڈا مولوی صاحب کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ قبلہ مولوی صاحب عمل اور پریکٹیکل کوشش کے بغیر وظائف کا کوئی فائدہ نہیں۔

نہ وہ گفتگو نہ شاعری سےجائے گا
عصا اٹھاؤ کہ فرعون اسی سے جائے گا

ہم لوگ بھی ان مولوی صاحب کی طرح کرتے ہیں پڑھائی میں محنت کم اور امتحان کے لیے پاس ہونے کے لیے وظائف زیادہ کرتے ہیں۔ انٹرویو کی تیاری کم اور نوکری کے وظائف زیادہ کرتے ہیں کوئی ناراض ہو جائے تو اس سے صلہ رحمی اور تدبیر نہیں کرنی بس تسخیر کے وظائف بتا دے کوئی۔

ہماری زندگی میں بہت سے لمحے ایسے ہوتے ہیں جہاں ہمارا رب ہم سے عملی کوشش چاہتا ہے اور ہم صرف وظائف کرکے اپنا چانس گنوا دیتے ہیں پھر شکایت کرتے ہیں کہ وظائف بھی بہت کیے دعا بھی بہت کی لیکن اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

بس نہیں کیا تو عملی اقدام نہیں کیے۔ جس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی وظائف اور دعا کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں لیکن بات یہ ہے کہ عملی اقدام کے بغیر کوئی کامیابی کا تصور نہیں ہے اللہ بھی یہی فرماتے ہیں کہ انسان کو اس کی کوشش کے مطابق ہی ملتا ہے۔

آپ کو مینٹل ہیلتھ کے مسائل ہیں صرف 21 منٹ کی واک آپ کو اس مسئلے سے آزاد کروا سکتی ہے لیکن یہ واک آپ نے روزانہ کرنی ہے۔ کے ایف سی کے مالک کے مشہور کہانی آپ سنتے رہتے ہیں کہ 60 سال کی عمر کے بعد ایک ہزار سے زیادہ ریسٹورنٹس میں اپنا بزنس پروپوزل پیش کیا۔

آپ ملازمت کی تلاش میں ہیں آپ ایک ہزار لوگوں کو گھر بیٹھے فون کر لیں ان کے نمبر آن لائن بزنس ڈائریکٹری سے نکالیں۔ آپ کی قسمت بدل جائے گی جی ہاں، کچھ کریں اور آج سے ہی کریں۔

ہر روز ایک پیراگراف لکھیں اور تین مہینوں کی محنت کے بعد آپ ایک کتاب کے مصنف ہوں گے محنت کو جھاگ لگانے کے لیے ذکر و اذکار اور دعائیں کریں۔

محترم قارئین!

کیا آپ اپنے مقصدکے بارے میں جانتے ہیں؟ کیا اپنے کمفرٹ زون کو آپ نے چیلنج کیا؟ کیاآپ کے پاس اتنے بڑے خواب ہیں جو آپ کو تحریک دیں، خوش رکھیں اور ذہنی اور جسمانی خوشی میں اضافہ کریں؟

چلی کے مشہور نوبل انعام یافتہ شاعر پابلو نرودا (Pablo Neruda) نے اسی پیغام کو خوبصورتی سے اپنی نظم میں بیان کیا ہے۔

تم آہستہ آہستہ مرنے لگتے ہو

اگر تم سفر پر نہیں نکلتے

اگر تم کتابیں نہیں پڑھتے

اگر تم زندگی کی پکار پر دھیان نہیں کرتے

اگر تم اپنی ہی قدر کرتے اپنی توصیف نہیں کرتے

تم آہستہ آہستہ مرنے لگتے ہو

جب تم اپنی انا کو ملیا میٹ نہیں کرتے

جب تم دوسروں کی مدد قبول نہیں کرتے

تم آہستہ آہستہ مرنے لگتے ہو

جب تم اپنی عادتوں کے غلام ہو جاتے ہو

ہر سویر اسی ایک راستے پر چلتے ہو

جب تم اپنے روزمرہ کا چلن نہیں بدلتے

تم آہستہ آہستہ مرنے لگتے ہو

جب تم جذبے کی شدت سے کنارہ کش ہو جاتے ہو

اور اس کی ہنگامہ خیزی سے الگ ہو جاتے ہو

اور تم ان سے جدا ہو جاتے ہو

جو تمہاری آنکھوں میں آنسو بھرتے ہیں

اور تمہارے دل کی دھڑکن کو تیز کرتے ہیں

تم آہستہ آہستہ مرنے لگتے ہو

اگر تم وہ جو طے نہیں ہے اپنےآپ کو اس کے سپرد نہیں کرتے

اور اگر تم ایک خواب کا تعاقب نہیں کرتے

اور اگر تم اپنے آپ کو۔۔

زندگی میں ایک بار

اجازت نہیں دیتے کہ تم فرار ہو جاؤ

تو تم مرنے لگتے ہو آہستہ آہستہ"

محترم قارئین! وقت آگیا ہے کہ ہم ایکشن لینا شروع کریں اور اپنی زندگی کو نیکسٹ لیول پر لے کر جائیں۔

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Frederick P. Nazareth, Tang Magar Seedhe Raste Ka Musafir

By Azhar Hussain Azmi