1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Saqib/
  4. Ramzan Resolution Aur Mind Sciences

Ramzan Resolution Aur Mind Sciences

رمضان ریزولوشن اور مائنڈ سائنسز

دنیا کا سب سے مشہور کوہ پیما، رائن ہولڈ اینڈریس میسنر (Reinhold Andreas Messner) جس کا تعلق اٹلی سے ہے۔ ورلڈ ریکارڈ ہولڈر اس شخص کی کوہ پیمائی کی داستانیں انسانی عقل کو حیران کر دیتی ہیں۔ میسنر نے بغیر آکسیجن ماسک ماؤنٹ ایورسٹ اور کے۔ ٹو کو سر کرکے ایک ناقابل یقین ریکارڈ بنایا۔

پاکستانی بلندیوں کے عاشق اس کوہ پیما نے اپنی ابتدائی مہمات کے بارے میں بتایا کہ ایک بلند چوٹی کے ٹاپ تک پہنچنے کے لیے وہ اپنی ٹیم کے ساتھ پہاڑ پر چڑھ رہا تھا سہولت کے لیے میرے پاس دو سلیپنگ بیگز، ٹیپ ریکارڈر، کتابیں، دوائیاں، گرم کپڑوں کے بہت سے جوڑے، کھانے پینے کا سامان ورائٹی کے ساتھ اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ موجود تھا۔

کہتے ہیں کہ جیسے جیسے ہم بلندی پر جا رہے تھے۔ 10 ہزار فیٹ 12 ہزار فیٹ ویسے ویسے ہمیں سانس لینے میں مشکل پیش آرہی تھی آخر ایک پوائنٹ ایسا آتا ہے کہ میسنر فیصلہ کرتا ہے کہ ایک سلیپنگ بیگ آضافی ہے اسے راستے میں چھوڑ دینا چاہیے 14 ہزار فیٹ کی بلندی پر آ کر ٹیپ ریکارڈر اور کتابوں کو بھی چھوڑ دیا جاتا ہے۔

جیسے جیسے وہ مزید بلندی کی طرف جاتا ہے اپنی ایکسٹرا چیزیں کم کر دیتا ہے اور ٹاپ پر جب وہ پہنچتا ہے تو اس کا جسم ہلکا پھلکا ہوتا ہے صرف انتہائی ضروری سامان اس کے ساتھ ہوتا ہے۔

جی ہاں دوستو! یہی رمضان المبارک کا پہلا سبق ہے ہم نے میسنر کی طرح بلندیوں پر جانا ہے اور بلندیوں پر جانے کے لیے غیر ضروری بوجھ سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے۔

وہ غیر ضروری بوجھ ہمارے ماضی کا ہوتا ہے کسی شخص نے کوئی سخت بات کی تھی اپنے پیاروں نے دل دکھایا تھا سکول میں استاد کا رویہ سخت تھا محبت میں ناکامی ہوگئی کسی قریبی عزیز کا انتقال ہوگیا، جاب چلی گئی بزنس میں ناکامی ہوگئی اور ان باتوں کو گزرے ہوئے سالوں گزر چکے ہیں لیکن آپ ابھی تک یہ بھاری بیگز اپنے کندھوں پر اٹھا کر گھوم رہے ہیں۔

اس مقدس مہینے میں انسان کا دل نرم ہوتا ہے آج ہی کے دن نماز کے بعد یا رات کو سوتے وقت ہمت کرکے ان تمام لوگوں کو معاف کر دیں جنہوں نے آپ کا دل دکھایا ہے اور جن لوگوں کے ساتھ آپ نے کوئی زیادتی کی ہے پہلے اللہ تعالی سے اس کی معافی مانگیں اور پھر کوشش کرکے اس شخص کو فون، میسج یاوائس نوٹ بھیجیں اور آہستگی سے سوری بول دیں۔

آخر میں اپنے آپ کو معاف کریں یاد رکھیں یہ نادر موقع پھر اگلے سال ملے گا اس لیے آپ نے آج ہی یہ کام کرنا ہے۔ شاہ عبدالطیف بھٹائی نے فرمایا

رحیمن دھاگا پریم کا

مت توڑو جھٹکائے

ٹوٹے تو پھر نہ جڑے

جڑے گانٹھ پڑ جائے

رمضان ریزولیوشن بنائے جائیں کوئی ایک عادت اپنائی جائے مثلا کم کھانے کی عادت کو جاری رکھا جائے اور سال کے باقی 11 مہینوں میں بھی اعتدال سے کھانے کی مشق کی جائے اسی طرح روزے کے دوران انسان سگرٹ پان گٹکا اور دیگر خرافات سے محفوظ رہتا ہے اپنے آپ سے کمٹمنٹ کی جائے کہ میں آہستہ آہستہ یہ نشے چھوڑ دوں گا۔

ایک عادت سے شروع کریں اور پھر اس کو آگے لے کر جائیں۔ رمضان کے ایک دن کو جھوٹ فری ڈکلیئر کریں اور پھر آہستہ آہستہ اس ٹائم کو آگے بڑھایا جائے توجہ سے بات سننا اور خاموش رہنا اعلی اوصاف میں شامل ہے۔

کہہ رہا ہے شور دریا سے سمندر کا سکوت

جس میں جتنا ظرف ہے اتنا وہ خاموش ہے

حضرت علیؓ کے فرمان کا مفہوم ہے، زبان کا وزن ہے تو بہت تھوڑا لیکن لوگوں کی اکثریت اسے سنبھال نہ پائے اور جسم ایک دکان ہے اور زبان تالا جب تالا کھلے تو معلوم پڑے کہ دکان سونے کی ہے یا کوئلے کی ہے۔

ایک شخص کار چلا رہا ہے اور ونڈ سکرین سے سامنے دیکھنے کی جگہ اس کا سارا فوکس بیک مرر پہ ہے پیچھے آنے والی گاڑیوں کو دیکھ کر وہ بھی اپنی گاڑی کی سمت تبدیل کرتا ہے میرے دوستو کیا ہوگا ایسے ڈرائیور کے ساتھ یقینا تھوڑی ہی دیر بعد وہ اپنا ایکسیڈنٹ کر بیٹھے گا۔

وہی کالم کے شروع میں کہی ہوئی بات ماضی میں پیچھے دیکھتے رہیں گے تو جسمانی جذباتی اور روحانی ایکسیڈنٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

رمضان کے مہینے میں گول سیٹنگ کریں یہ دعاؤں کا مہینہ ہے۔ دل کھول کر مانگیں۔ آپ اپنے آپ کو فیوچر میں جس روپ میں دیکھنا چاہیں گے تصور کریں آپ اس روپ کے ساتھ ابھی سے زندگی گزار رہے ہیں ایک ایسا انسان جو سچ بولتا ہے ٹائم پہ آتا ہے دھوکہ نہیں دیتا۔ نئی چیزیں سیکھتا رہتا ہے باقاعدگی سے ایکسرسائزز کرتا ہے اور اپنی خوابوں کے لحاظ سے ان میں صلاحیتوں کااضافہ کریں۔ کامیاب لوگوں میں اٹھنا بیٹھنا سیکھیں۔

کوشش کرکے تہجد کی نماز کو زندگی کا معمول بنائیں۔ راز رکھنا سیکھیں۔ اپنے بڑے گولز ہر شخص سے شیر نہ کریں۔

اپنے راز رقیبوں سے دور رکھیں کہتے ہیں ایک علاقے میں ایک شعبدہ باز رہتا تھا جو اپنی ذہن کی قوت سے مادی چیزوں کو حرکت دینے میں مہارت رکھتا تھا اور ایسے شعبدے دکھاتا رہتا تھا۔ اسی علاقے میں رہنے والے ایک پروفیسر نے ایک دن اس شعبدہ باز سے کہا کہ میرے شاگردوں کو آپ سے ملنے کا بہت اشتیاق ہے اس لیے کسی دن ہمارے کالج تشریف لائیے اور پورے کالج کو اپنی کرامات دکھائیے۔

شعبدہ باز اپنی تعریفیں سن کر خوشی سے پھول گیا اور کالج آنے پر آمادہ ہوگیا۔ ادھر پروفیسر نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ ہم شعبدہ باز کو ذہن کی طاقت سے ایک گلاس کو حرکت دینے کا چیلنج دیں گے جیسے ہی وہ شعبدہ باز اپنے ذہن کی طاقت گلاس کو ہلانے کے لیے مرکوز کرے ٹھیک اسی وقت آپ سب بھی اپنے ذہن کی طاقت اسی گلاس پر اس نیت سے لگانا کہ وہ گلاس اپنی جگہ سے حرکت نہ کر سکے، سب شاگردوں نے ایسا ہی کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ شعبدہ باز گلاس کو حرکت نہ دے سکا بالکل اسی طرح جب ہم اپنی پلاننگ اور اپنے ارادے لوگوں کے سامنے ذکر کرتے ہیں تو حاسد لوگوں کی منفی سوچ ہمارے کاموں میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔

رمضان المبارک اللہ تعالی سے لینے کا مہینہ ہے تو مانگنے میں کنجوسی نہ کریں اور اس عاجز کو بھی دعاؤں میں یاد رکھیں۔

غصے وچ نہ آیا کر

ٹھنڈا کرکے کھایا کر

دن تیرے بھی پھر جان گے

ایویں نہ گھبرایا کر

پیار دے ایسے بوئے لا

سارے پنڈ تے سایہ کر

اپنے اندروں جھوٹ مکا

بیج دا ڈھول بجایا کر

رکھی سکھی کھا کے تو سجدے وچ ٹر جایا کر

من اندر تو جھاڑو دے

اندر باہر صفایا کر

بابا بھلے شاہ

Check Also

Taraqqi Kaise Hogi?

By Rao Manzar Hayat