Post Doctorate On Find Your Why (2)
پوسٹ ڈاکٹریٹ آن فائنڈ یور وائی (2)
ڈاکٹر عبداللہ عابد کی زندگی کے کچھ مزید گوشوں میں جھانکتے ہیں۔ اس کالم کے پہلے حصے میں ہم نے بیان کیا کہ سائمن سینک نے اپنی زندگی میں (وائی) مقصد جاننے کے تین طریقے بیان کیے ہیں۔
پہلا طریقہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہماری زندگی کا مقصد ہمارے پاسٹ میں چھپا ہوا ہوتا ہے۔ ماضی کی دلچسپیاں، خوشی اور غم کے ایونٹس ہمیں اس کا اشارہ دیتے ہیں۔
ڈاکٹر عبداللہ کا بیوہ عورتوں کے لیے کام کرنے کا جذبہ ان کے بچپن کے دنوں سے جڑا ہوا ہے کتاب میں سائمن سینک نے ایک کیس سٹڈی بتائی کہ ایک خاتون اپنے بچپن میں اپنے والد کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا شکار ہوتی ہے۔ اب بیس بچیس سال گزر جانے کے باوجود اس واقعے کی اذیت سے باہر نہیں آتی۔ اس پرنسپل کو جب وہ سمجھتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ برا واقعہ ہی اس کی زندگی کا وائی ہے اور وہ اپنی زندگی ایسی خواتین کی خدمت کے لیے وقف کر دیتی ہے اور ہزاروں خواتین کے لیے ایک شمع کا کردار ادا کرتی ہے۔
ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ ثاقب بھائی جب کوئی انسان اپنے وائی کو جان کر اس کے مطابق زندگی گزارنا شروع کر دیتا ہے تو اسے تین بڑے فائدے ہوتے ہیں۔
1۔ وہ اپنے کام میں تھکتا نہیں ہے۔
2۔ اس کو کام بوجھ محسوس نہیں ہوتا۔ پیسہ اس کے لیے سیکنڈری چوائس بن جاتا ہے۔
3۔ وہ اپنی زندگی میں ہر درجے سکون محسوس کرتا ہے۔
کسی دنیا دار نے حضرت لقمان سے پوچھا آپ فلاں خاندان کے غلام رہے ہیں تو پھر یہ مرتبہ یہ عزت اور یہ ناموری، وہ کون سے عوامل تھے جن کی وجہ سے آپ کو یہ بلند مرتبہ ملا آپ نے فرمایا راست گوئی امانت میں خیانت نہ کرنا ایسی گفتگو اور ایسے عمل سے گریز کرنا جس سے مجھے کچھ حاصل نہیں ہو سکتا جن چیزوں کو اللہ تعالی نے مجھ پر حرام فرما دیا ہے ان سے قطعی گریز کرنا، لغو باتوں سے پرہیز کرنا، حلال رزق پیٹ میں ڈالنا جو ان سادہ باتوں پر مجھ سے زیادہ عمل کرے گا وہ مجھ سے زیادہ عزت پائے گا اور جو آدمی میرے جتنا عمل کرے گا وہ مجھ جیسا ہوگا۔
اپنے پاسٹ میں جا کر اپنا وائی معلوم کرنے کے بعد دوسرا مرحلہ آتا ہے جسے ٹیم میکنگ کہتے ہیں جس شخص کا وائی ہوتا ہے وہ لیڈر ہوتا ہے اسے مینجرز کی صورت میں ایک ٹیم چاہیے ہوتی ہے جو اس کے مشن کو آگے بڑھائے۔ اس لیے آپ نے اپنا وائی شیئر کرنا ہے بار بار شیئر کرنا ہے اور لوگوں کو انسپائر کرکے اپنی ٹیم بنانی ہے لیکن اس سفر میں حاسدوں سےبچیں۔
کہتے ہیں کہ ایک علاقے میں ایک شعبدہ باز رہتا تھا وہ اپنے ذہن کی قوت سے مادی چیزوں کو حرکت دینے میں مہارت رکھتا تھا اور ایسے شعبدے دکھاتا رہتا تھا اس علاقے میں رہنے والے ایک پروفیسر نےایک دن اس شعبدہ باز سے کہا کہ میرے شاگردوں کو آپ سے ملنے کا بہت اشتیاق ہے اس لیے کسی دن ہمارے کالج تشریف لائیے اور پورے کالج کواپنی کرامات دکھائیے۔ شعبدہ باز اپنی تعریفیں سن کر خوشی سے پھول گیا اور کالج جانے پر آمادہ ہوگیا ادھر پروفیسر نے اپنی شاگردوں سے کہا کہ ہم شعبد باز کو ذہن کی طاقت سے ایک گلاس کو حرکت دینے کا چیلنج دیں گے جیسے ہی وہ شعبدہ باز اپنے ذہن کی طاقت گلاس کو ہلانے کے لیے مرکوز کرے ٹھیک اسی وقت آپ سب اپنے ذہن کی طاقت اسی گلاس پر اس نیت سے لگانا کہ وہ گلاس اپنی جگہ سے حرکت نہ کر سکے جب شاگردوں نے ایسے ہی کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ شعبدہ باز گلاس کو حرکت نہ دے سکا۔
اسی طرح ہم اپنی پلاننگ اور ارادے لوگوں کے سامنے ذکر کرتے ہیں تو حاسد لوگوں کی منفی سوچ ہمارے کاموں میں رکاوٹ ڈالتی ہے جب تک آپ اپنا کام مناسب حد تک شروع نہ کر چکے ہوں یا جب تک آپ اپنا کام پورا نہ کر چکے ہوں لوگوں سے ذکر نہ کریں نہ جانے کون آپ کا رازداں ہو اور کون رقیب۔
ٹیم بنانے کے بعد تیسرا کام ہمارا فالورز کی تلاش ہے اپنی آسانی کے لیے۔
ہم اس کو ایسے سمجھتے ہیں کہ ایک وژنری شخص کے پاس وائی تھا اس نے ایک تھنک ٹینک کی بنیاد رکھی، ٹیم کی صورت میں مینیجر رکھے اور پھر فالورز کی صورت میں ورکرز کو اپوائنٹ کیا۔
ڈاکٹر عبداللہ سچائی اور بانٹنے کی صفت کو کامیابی کی کنجی قرار دیتے ہیں۔
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کم نہ تھے کرو بیاں
یونیورسٹی میں ڈاکٹر عبداللہ کے پڑھانے کا طریقہ منفرد ہے سائنس اور اسلامی تعلیمات کا حسین امتزاج ان کو اپنے ہم عصر اساتذہ میں نمایاں کرتا ہے۔ ویژن کی بات کرتے ہیں ڈاکٹر عبداللہ نےجامعۃ الرشید میں اپنے استاد مفتی عبدالرحیم کا تذکرہ کیا اور وہ 2004 میں کہتے تھے کہ ایک ایسا وقت آئے گا جب آپ اپنے چھوٹے سے کمرے میں بیٹھ کر پوری دنیا میں بزنس کریں گے۔
ڈاکٹر صاحب کو کراچی میں قیام کے دوران ملازمت کی پیشکش ہوئی خوبصورت جواب دیا کہ میرے شہر چارسدہ کو میری زیادہ ضرورت ہے۔ اپنے شہر میں 2016 میں دی نیشن بلڈر کے نام سے ایک بڑا ادارہ قائم کیا۔ ڈاکٹر صاحب کی آنکھوں میں بہت سارے خواب ہیں اور خوابوں کی تعبیر کا یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔
برازیلین رائٹر پاؤلوکوئیلو یاد آگئے، جب کھلی آنکھوں سے خواب دیکھا جائے اور اس کے نیچے جگ راتوں اور پسینوں کی کھاد بھری جائے تو پھر اوپر والا پوری کائنات کو اس سازش میں شریک کر لیتا ہے کہ خواب دیکھنے والے کا خواب پورا ہونا چاہیے۔
آپ لوگ اس بارے میں مزید گائیڈنس کے لئے ڈاکٹر عبداللہ عابد کے واٹس ایپ نمبر 03339955333 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔