Aap Ne Pakistan Ko Kya Diya (1)
آپ نے پاکستان کو کیا دیا (1)
مائنڈ سائنسز کی مختلف ریسرچز بتاتی ہیں کہ انسان کی شخصیت کی بنیادی اینٹیں اس کے بچپن میں ہی لگ جاتی ہیں۔ ابتدائی عمر میں حاصل ہونے والا اعتماد زندگی بھر انسان کے ساتھ رہتا ہے۔ روٹری کلب کی پریزیڈنٹ ناز نین سہیل اپنے بچپن کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے بتا رہی تھی کہ ان کے بزنس مین والد صاحب انہیں اپنے ساتھ آفس لے جاتے تھے۔ بنیادی بزنس Ethics انہوں نے اپنے والد صاحب سے ہی سیکھے۔
آنکھوں میں ہلکی سی نمی کے ساتھ اپنے فادر کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ان کو اپنے ساتھ ہسپتالوں میں لے جاتے، کبھی غربأ میں کمبل اور کھانے کی فراہمی کے دوران بھی یہ ان کے ساتھ ہوتیں۔ ان کے گھر پر ہوئی اس ملاقات میں مزید بتایا کہ ان کے والدین نے ہمیشہ ان کی ذات پر بھرپور اعتماد کیا اور اپنے عمل سے بتایا کہ ان کی بیٹی کسی بھی طرح بیٹوں سے کم نہیں۔
دعا کے پیڑ پر معصوم سی چڑیا چلی آئی
عجب رونق لیے اس گھر میں یہ گڑیا چلی آئی
یہی وجہ تھی کہ نازنین سہیل نے سکول کے دنوں میں ہاکی، فٹبال، بیڈمنٹن اور ایتھلیٹکس میں بھرپور شرکت کی اور بیڈمنٹن میں تو سندھ بورڈ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔
ان کی والدہ ہاؤس وائف تھیں تہذیب اور شائستگی کا پیکر کہتی ہیں کہ اپنی والدہ سے سیکھا کہ فیملی کو لے کر چلنا ہے ہمت نہیں ہارنی اور جو بھی کام کرنا ہے بہت اچھے طریقے سے کرنا ہے۔ انٹرمیڈیٹ میں ان کی شادی ہوگئی لائف پارٹنر وژنری اور سپورٹ کرنے والے ملے۔ شادی کے بعد تعلیم جاری رکھی۔
آج 2024 میں ایونٹ مینجمنٹ ان کی پہچان ہے۔ انہوں نے کہا ثاقب صاحب میں نے ابتدائی ایونٹ مینجمنٹ اپنے سسرال میں سیکھی۔ ہر ہفتے ہمارے گھر پر 20 سے زیادہ خاندان کے لوگ اکٹھے ہوتے تھے۔ ان کے لیے بہترین کھانا بنانا اور دیگر لوازمات احسن طریقے سے پورے کرنے، یہ چیلنج خوش دلی سے انہوں نے لیا اور مثبت نقطہ نظر نے اس گھریلو کام کو ایک بڑے سکل سیٹ میں تبدیل کر دیا۔
محترم دوستو! کالمز کی اس سیریز میں آپ کامیاب لوگوں کی زندگی کا مطالعہ کر رہے ہیں اور آپ کو ان تمام لوگوں میں ایک چیز کامن ملے گی اور وہ ہے اپنی ذات پر اعتماد اور بچپن سے پڑھنے کی عادت۔
نازنین سہیل نے نونہال رسالے سے غیر نصابی تحریریں پڑھنے کا سفر شروع کیا۔ سکول کے دور میں بزم ادب کی تقاریب میں بڑھ چڑھ کر شرکت کی۔ اسی دور میں ڈائری لکھنے کی عادت ڈالی۔ ان کی ڈائری جنرل انفارمیشن کا خزانہ ہوتی تھی، جو ایک اثاثے سے کم نہیں تھی۔
ان کے سسر کی کراچی میں کتابوں کی دکان تھی۔ بڑے خواب دیکھنے والے، نظم و ضبط کے پابند، کتابوں کے عاشق، دھیمے انداز کی گفتگو اور چھوٹے بڑے کو احترام دینا ان کی شخصیت کا خاصہ تھا۔ گھر میں گویا ہر وقت کتابوں کی خوشبو پھیلی رہتی تھی۔ ان کے بچوں نے بھی اپنے دادا سے بہت کچھ سیکھا اور بڑے بیٹے نے تو ساتویں کلاس میں ہی شوقیہ کتابوں کا سٹال لگا کر اپنی بزنس journey کا آغاز کر دیا تھا۔
یہی نظم و ضبط اور لوگوں کو احترام دینا ان کے شوہر نے اپنے والد صاحب سے سیکھا اور آج ان کی کامیاب پرسنل اور پروفیشنل لائف کا ضامن ہے۔
اپنے بچوں کی کامیاب گرومنگ کے ساتھ ساتھ نازنین سہیل نے 2015 میں اپنے پروفیشنل کیریئر کا آغاز کیا۔ بحیثیت فیشن ڈیزائنر k -21 کے مارننگ شو میں شرکت کی۔ فیشن شوز کیے، مختلف پلیٹ فارمز پر اپنے ملبوسات کی نمائش کی۔
اپنا برانڈ لانچ کیا۔ بوتیک کو کامیابی سے چلایا اور آن لائن پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر اپنے کپڑوں کی ایکسپورٹ شروع کی۔ مختصر وقت میں ان کی کامیابی بچپن سے شروع ہونے والی شخصیت کی تعمیر اور مسلسل سیکھتے رہنے کی جستجو کا نتیجہ تھی۔
سکول لائف میں اپنی ٹیچر میڈم خورشید سے بہت کچھ سیکھا۔ وہ ان کو اردو پڑھاتی تھیں۔ انہوں نے کچھ پرنسپلز اپنے سٹوڈنٹس کو سکھائے کہ اپنی ذات سے ہمیشہ دوسروں کو فائدہ پہنچایا جائے، برے کلمات زبان سے نہ نکالے جائیں اور اردو زبان کو پروموٹ کیا جائے۔ میں نے گفتگو کے دوران ان کے لہجے میں موجود اردو زبان کی مہارت کو محسوس کیا جو یقینا ان کے قابل فخر اساتزہ کی دین ہے۔
سلیقے سے ہواؤں میں جو خوشبو گھول سکتے ہیں
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں
نازنین سہیل نے اللہ تعالی کے بندوں کی مدد کرنے کا جو سبق بچپن میں سیکھا تھا آج وسیع پیمانے پر لوگوں کی زندگی میں آسانیاں پہنچا کر ان کی عملی تعبیر پیش کر رہی ہیں۔ کووڈ کے دنوں میں خواتین کو گھروں میں کام کرنے کی ترغیب دی۔
سلائی، کھانا، ٹیچنگ مختلف شعبوں میں گھر بیٹھے پیسے کمانے کا طریقہ سکھایا۔ مختلف گوٹھوں میں جا کر ہزاروں لوگوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لے کر آئیں۔ انہی ایام میں بے روزگار نوجوانوں کو بحثیت ڈلیوری بوائے کام کرنے کا آئیڈیا بھی دیا۔ مختلف خواتین کو اپنے پرسنل تعلقات استعمال کرتے ہوئے کام لے کر دیا۔
روٹری کلب کے پلیٹ فارم سے کیے ہوئے کاموں کو ہم اگلے کالم میں بیان کریں گے۔ کامیابی کے فارمولے کے بارے میں بتایا کہ آپ کے لیے فیملی سپریم ہونی چاہیے۔ کبھی بھی کتنی ہی مصروفیت ہو ہم سب لوگ رات کا کھانا اکٹھے کھاتے ہیں۔
حرام، حلال کی تمیز پر خاص زور دیا۔ نوجوانوں کے لیے ان کا پیغام تھا کہ اپنی تعلیم پر فوکس کریں۔ آپ کی تعلیم انڈسٹری کی ڈیمانڈ کے مطابق ہو۔ کبھی بھی گو آپ (give up) نہیں کریں۔ آن لائن کمانے کے طریقے سیکھیں اور اپنے بڑوں کی عزت کریں۔
ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ بڑا بیٹا تقریبا 25 سال کی عمر میں ہی اپنی کمپنی چلا رہا ہے۔ انٹرمیڈیٹ کا سٹوڈنٹ چھوٹا بیٹا فری لانسنگ سے ڈالرز میں کمائی کر رہا ہے اور اس کی آمدنی ایک کمپنی کے مینیجر کے برابر ہے۔ بیٹی سی ایس ایس کے امتحان دے چکی ہیں۔ اور تینوں بچوں کا بڑا ویژن اور ان کی مضبوط تربیت ان کے عمدہ مستقبل کو ظاہر کر رہی ہے۔ والدین نے انہیں سکھایا کہ آپ اپنے آ پ سے پوچھیں، میں نے پاکستان کو کیا دیا۔
نازنین سہیل نے بتایا کہ میں نے ہمیشہ اپنے بچوں کو کہا کہ 23 گھنٹے آپ کے اپنے لیے ہیں اور ایک گھنٹہ آپ نے اللہ کو دینا ہے۔
جاری ہے۔۔