2025, Aalmi Siasat Ka Naya Rukh
2025، عالمی سیاست کا نیا رخ
2024 کے اختتام پر دنیا ایک انتہائی اہم مقام پر کھڑی ہے، جہاں عالمی سیاست کے زیر اثر تبدیلیاں نہ صرف اس سال کے لیے بلکہ آئندہ دہائی کے لیے بھی اہمیت رکھتی ہیں۔ 2025 میں، موجودہ تنازعات، اقتصادی عدم استحکام، موسمیاتی بحران اور ٹیکنالوجی کی ترقی جیسے مسائل کے اثرات گہرے ہوں گے اور ان کا اثر دنیا بھر کی معیشت، معاشرت اور سیاست پر نمایاں طور پر دیکھنے کو ملے گا۔
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کا خاتمہ ابھی بھی دور نظر آتا ہے۔ 2024 میں نیٹو اور امریکہ کی جانب سے یوکرین کو مسلسل فوجی امداد فراہم کی گئی، جس سے اس تنازع کو مزید طول ملا۔ روس، اپنی معاشی پابندیوں کے باوجود، چین، ایران اور دیگر غیر مغربی اتحادیوں کی مدد سے مضبوط کھڑا ہے۔ اس جنگ کا اثر نہ صرف یورپ بلکہ پوری دنیا کے توانائی کے نظام پر بھی پڑا ہے۔ 2025 میں یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ کیا دنیا توانائی کے متبادل ذرائع میں سرمایہ کاری کرکے اس بحران سے نکل سکتی ہے۔
یورپ نے 2024 میں روسی گیس پر انحصار کم کرنے کی کوشش کی اور عارضی طور پر کوئلے اور دیگر ذرائع کا استعمال کیا۔ لیکن 2025 میں، ماحولیاتی تبدیلیوں کے دباؤ میں، پائیدار توانائی کے ذرائع کی طرف بڑھنے کی ضرورت اور بھی زیادہ ہوگی۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ کئی ممالک جو عوامی سطح پر ماحولیاتی اقدامات کی حمایت کرتے ہیں، وہ نجی طور پر اب بھی فوسل فیول پر انحصار کرتے ہیں۔
ایشیا میں چین کی بڑھتی ہوئی طاقت اور اس کے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات ایک نازک توازن پر ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ذریعے چین دنیا بھر میں اپنی رسائی بڑھا رہا ہے، لیکن بڑھتے ہوئے قرضوں کے خدشات نے اس کے منصوبوں پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادی چین پر انحصار کم کرنے کے لیے اپنے تجارتی راستے تبدیل کر رہے ہیں اور 2025 میں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا یہ حکمت عملی کارآمد ہوگی۔
موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ 2024 اور 2025 کے درمیان سب سے اہم ہے۔ اس سال کے دوران بے مثال گرمی، جنگلات میں آگ اور سیلاب نے دنیا کو یہ باور کرایا کہ اب عمل کا وقت آگیا ہے۔ لیکن عالمی تعاون کی کمی اب بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ COP29 میں ترقی یافتہ ممالک نے اپنے وعدے دہرائے، لیکن کمزور ممالک کے لیے مالی معاونت کی کمی عالمی اتحاد پر ایک داغ کی مانند ہے۔ 2025 میں، اگر ماحولیاتی بحران پر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
اقتصادی عدم استحکام 2025 کا ایک اور چیلنج ہوگا۔ 2024 میں مہنگائی پر قابو پانے کے لیے عالمی مرکزی بینکوں نے شرح سود بڑھائی، لیکن اس کے اثرات غیر مساوی رہے۔ ترقی پذیر ممالک، جو پہلے ہی بلند خوراک کی قیمتوں اور سپلائی چین میں خلل کے شکار ہیں، مظاہروں اور سیاسی عدم استحکام کے خطرے سے دوچار ہیں۔ دوسری طرف، ترقی یافتہ معیشتیں محتاط امید کے ساتھ استحکام کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ لیکن ایک بھی جغرافیائی یا قدرتی بحران اس توازن کو بگاڑ سکتا ہے۔
ٹیکنالوجی کے میدان میں، سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت دونوں امکانات اور خطرات پیش کرتی ہیں۔ 2024 میں سائبر حملے انتہائی جدید ہو چکے ہیں اور 2025 میں یہ خطرہ اور بھی بڑھ سکتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے استعمال اور ضوابط کے حوالے سے بھی بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں اور ان کے اثرات دنیا کی افرادی قوت، معیشت اور حتیٰ کہ جمہوریت پر بھی پڑیں گے۔
2025 کی ایک اور اہم خصوصیت عوامی تحریکوں کی بڑھتی ہوئی طاقت ہوگی۔ 2024 میں، یورپ میں موسمیاتی احتجاج، ایشیا میں انسانی حقوق کی تحریکیں اور لاطینی امریکہ میں بدعنوانی کے خلاف مظاہرے اس بات کی علامت ہیں کہ عوامی سطح پر شعور اور مزاحمت بڑھ رہی ہے۔ یہ تحریکیں حکومتوں کو جوابدہ بنائیں گی اور پالیسیوں کے رخ پر اثر ڈالیں گی۔
2025 نہ صرف ایک نیا سال ہے بلکہ ایک ایسا موقع ہے جہاں دنیا اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھ سکتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا عالمی رہنما ان بحرانوں کو کم کرنے کے لیے اجتماعی طور پر کام کریں گے یا مزید تقسیم کا شکار ہوں گے؟
یہ سال غیر معمولی ہوگا اور اس کی کہانی کا ہر باب تاریخ کے اوراق میں شامل ہوگا۔