Monday, 16 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Aziz
  4. Bachpan Ke Riwaiyati Khel

Bachpan Ke Riwaiyati Khel

بچپن کے روائتی کھیل

ہمارے بچپن میں کھیلے گئے کچھ کھیل شائید ابھی بھی کچھ دیہاتوں میں کھیلے جاتے ہوں گے لیکن کئی ادھر بھی معدوم ہوچکے ہوں گے۔ لکھنے کو تو بہت سے کھیل ہیں لیکن چند چیدہ چیدہ جو مجھے اب دیکھنے کو نہیں ملتے اور اس کے علاوہ جو مقبول مقامی کھیل تھے ان کاذکر کرنے کی کوشش کروں گا۔ آپ لوگوں کو بھی اگر کوئی کھیل یاد آجائے تو بتائیں تاکہ وہ بھی فہرست میں آجائے۔۔ ویسے کچھ سال پہلے میں نے اپنے کھیلے گئے کھیلوں کی فہرست مرتب کی تھی تو وہ ایک سو چھے (106) بنے تھے۔

میں ان میں مشہور کھیل کبڈی، کشتی، کرکٹ، ہاکی، فٹبال وغیرہ نہیں لکھ رہا ہوں کیونکہ وہ اپنی شکل میں موجود ہیں اور معدوم نہیں ہوئے ہیں

ان کھیلوں میں سے چیدہ چیدہ روایتی کھیل یہ تھے۔

گدی گھت مکوڑا، آلو تیری میری اینٹی چالو، توپ اسٹاپ، ٹیلو، اس کا تالا توڑیں گے سپاہی کو بلائیں گے، پکڑم پکڑائی، چھپن چھپائی، چھم چھم، سٹاپو، گیٹے، کوکلا چھپاتی جمعرات آئی اے، ریڈی گو، اونچ نیچ، برف پانی، یسو پنچو، چڑیا اڑی، بادشاہ کا وزیر کون، پھٹو گرم، مار کٹائی، رسہ ٹپنا \ پھلانگنا، رسہ کشی، تین گوٹی، نو گوٹی، بارہ گوٹی، تاش، لڈو، شطرنج، ککلی کلیر دی، نام ملک جگہ، کنچے \ بنٹے، گلی ڈنڈہ، آجا کتھو آواں۔۔ لیمپ لے کے آجا، دادی اماں سیر کو جائیں، لٹو، پھِرکیاں چلانی (یہ عام طور پر بوتلوں کے ڈھکنوں کو سیدھا کرکے پھر اس میں دو سوراخ کرکے دھاگہ ڈال کر بنائی جاتی تھی)، ٹائروں کی دوڑ، بھر چر (کاغذ پر لائنیں لگاتے اور اگر باکس بن جاتا تو صفر یا کانٹا ڈال دیتے، یہ دو کھلاڑی کھیلتے تھے)

مندرجہ ذیل کھیلوں کی تفصیل اس لئے بیان کررہاہوں کیونکہ ان میں سے اکثر مجھے آج کل نظر نہیں آتے ہیں۔

ڈبیاں: اس کھیل میں ایک دائرہ لگا کر سگریٹ کے ڈبیاں رکھ دی جاتی تھیں اور کھلاڑی جوتے کی مدد سے مار مار کر ڈبیوں کودائرے سے باہر پھینکتے تھے۔ اگر جوتی مارنے پر کوئی ڈبی بھی باہر نہ جاتی تو دوسرے کھلاڑی کی باری آجاتی تھی۔ اگر ڈبی لائین پر آجاتی تو واپس دائرے میں پھینک دی جاتی لیکن اس پر کافی جنگ و جدل ہوتا۔ کے ٹو اور ایمبیسی یعنی سادہ ڈبی کے دس نمبر اور ایک بابے والی ڈبی شائید گولڈ فلیک یا کچھ اور جس میں ایک بابا بنا ہوتا تھا اس کے بیس نمبر ہوتے تھے۔ مابدولت نے گھڑے میں ان ڈبیوں کا ایک خزانہ جمع کیا ہوا تھا۔

اب ویسی ڈبیاں نہیں ملتی اور میں نے بچوں کو کہیں کھیلتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔

چوڑیاں: بچے دنیا جہان کی چھوٹی چھوٹی چوڑیاں جمع کرتے اور پھر ایک دائرے میں ان کو پھینک کر ایک چوڑی کے کونے کو دائرے میں رکھی گئی چوڑی پر رکھ کر دباتے اور اس چوڑی کو دائرے سے باہر پھینکنے کی کوشش کرتے۔ اگر چوڑی دائرے میں رہ جاتی تو دوسرے کھلاڑی کی باری آجاتی۔

تیلیاں: یہ بانس کی جھاڑو کی تیلیوں سے کھیلی جاتی تھی اور چوڑیوں کی طرح اس کے کھیلنے کے اصول تھے۔ بس اس میں ایک تیلی کو اس طرح دوسری تیلی سے دائرے سے پھینکا جاتا تھا باقی تیلیاں نہ ہل پائیں۔

سُلی ڈنڈہ: یہ کھیل درخت کے نیچے کھیلا جاتا تھا۔ اس میں ایک دائرہ لگایا جاتا اور ایک چھوٹی سی چھڑی کو ایک کھلاڑی ٹانگ کے نیچے سے گزار کر دور پھینک باقی کھلاڑیوں کے ساتھ درخت پر چڑھ جاتا۔ جس بندے کی باری ہوتی وہ اس ڈنڈی کو دائرے میں رکھ کر درخت پر چڑھ کر کسی بندے کو ہاتھ لگا کر واپس ڈنڈی تک پہنچ کر اسے چوم لیتا تو جس شخص کو ہاتھ لگایا ہوتا اس کی باری آجاتی۔ لیکن اگر وہ کسی شخص کو چھوتا اور اس کے درخت پر اترنے سے پہلے کوئی اور شخص درخت سے جھول کر نیچے اتر کر ڈنڈی چوم لیتا تو اس شخص کو دوبارہ باری دینا پڑتی۔ بڑی ٹارزن قسم کی یہ کھیل تھی اور شائید کوئی دیہات سے تعلق رکھنے والے نے یہ کھیل کھیلا ہو۔

گھتکا: اس میں چار پانچ لڑکے دائرے لگا کر ہاتھوں میں ہاکیاں (ہم ہاکیاں زیادہ تر کیکر اور ٹالی \ شیشم کی مڑی ہوئی شاخوں سے بناتے تھے)پکڑ کر ایک گیند کو زور سے مارتے اور جس کی باری ہوتی وہ گیند کو رکنے سے پہلے اپنی جھولی میں ڈالنے کی کوشش کرتا۔ اگر جھولی میں آجاتی تو جس لڑکے نے گیند پھینکی تھی اس کی باری وگرنہ کوئی اور لڑکا رکی ہوئی گیند کو دوبارہ مارتا اور باری والا بندہ مٹی میں بے حال گیند کے پیچھے پیچھے۔۔

باٹا (پتھر) موجی: اس میں کھلاڑی ایک قطار میں کھڑے ہوکر جھک کر ٹانگوں کے نیچے سے پتھر پھینکتے تو جس کا پتھر دور جاتا وہ دوسرے کے پتھر کو نشانہ بنا کر اس طرح سے مارتا کہ اس کا پتھر دوسرے کے پتھر کو چھو کر دور چلا جائے۔ پھر وہ لڑکا دوسرے لڑکے کی پیٹھ پر چڑھ کر پتھر تک جاکر پھر تاک کر نشانہ لگاتا۔۔ کمزور بندوں کی کمر رہ جاتی تھی۔ لیکن ورزش اچھی ہوجاتی تھی۔

باندر کلا: اس کھیل سے بہت سے لوگ واقف ہیں کیونکہ یہ بہت زیادہ سماجی سائیٹس پر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس میں تمام بچے اپنے جوتے زمین میں نصب ایک کھونٹے کے گرد جمع کردیتے۔ پھر ایک بچہ اس کھونٹے سے بندھی رسی کو لے کر چکر لگاتا اور باقی لوگ وہ جوتے اس کھونٹے کے پاس سے نکال کر اپنے قبضے میں کرنے کی کوشش کرتے اور تمام جوتے نکل جانے کی صورت میں کھونٹے والے بچے کو اس وقت تک مارے جاتے جب تک وہ ایک مقررہ جگہ کو نہ چھو لے (ہم اس جگہ کو دھائی بولتے تھے جو پتا نہیں کونسی زبان کا لفظ ہے)

دھائی دھوکڑا: اس میں ایک مقام جو کہ زیادہ تر درخت کا تنا یا کوئی دروازہ بھی ہوسکتا تھا مقرر کرلیا جاتا ہم اسے دھائی بولتے تھے۔

پھر ایک گروہ اس کی حفاظت کرتا اور دوسرا اسے چھونے کی کوشش کرتا۔

لال پری آنا: یہ خالصتاً لڑکیوں کا کھیل تھا لیکن ہمارے زمانے میں لڑکے بھی لڑکیوں کے تمام کھیلوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے اور مجال ہے جو کبھی کوئی نازیبا حرکت کی ہو۔

اس میں دو گروہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے درمیان میں کوئی آٹھ دس فٹ کا فاصلہ رکھ کر بیٹھ جاتے۔ ایک گروہ کا لیڈر دوسرے گروہ کے کی کسی کھلاڑی کا آنکھ بند کرکے کہتا "لال یا نیلی پری آنا، چپکے چپکے آنا، ایک تھپڑ لگا کر واپس چلی جانا"۔۔ اب ادھر سے پری یا پری زاد آکر بعض اوقات گدی پر ایسا تھپڑ لگاتا کے اگلے بدے کا دماغ ہل کر رہ جاتا اور وہ آنکھوں پر سے ہاتھ ہٹا کر لڑپڑتا لیکن ایسا بہت کم ہوتا اور شرافت سے ہلکا سا تھپڑ لگا کر پری واپس چلی جاتی۔ اب اس سے پوچھا جاتا کہ کس نے تھپڑ مارا ہے۔ صحیح جواب پر وہ دوسرے گروہ کی طرف ایک لمبی چھلانگ مار تی اور غلط ہونے پر لال پری اپنی جگہ سے آگے کی طرف لمبی چھلانگ مارتی۔

کس کی چونٹی کس کا تھپڑ: اس میں باری باری کھلاڑیوں کو آنکھیں بند کرکے دو بندوں سے چونٹی اور تھپڑ پیچھے گردن پر لگوایا جاتا اور پوچھا جاتا کہ کس کا تھپڑ، کس کی چونٹی۔۔

لنگم لنگا کون لنگاہ: اس میں ایک کھلاڑی دوسرے کھلاڑی سے ٹیک لگاکر ٹانگیں سیدھے کرکے بیٹھ جاتا جو عموماً کرسی یا اونچی جگہ پر بیٹھا ہوتا تھا۔ پھر کرسی والا بندہ اس کی آنکھیں بند کردیتا اور باری باقی کھلاڑیوں کو اس کی ٹانگوں پر سے گزرنے کو کہتا اور پھر پوچھتا کہ لنگم لنگاہ کون لنگا یعنی کون گزرا اور پھر صحیح جواب پر گزرنے والا کا نمبر لگ جاتا۔۔

ماماجلال خان: اس میں دائرہ بناکر سارے لوگ ہاتھ پکڑ کر ایک بندے کو کہتے۔۔

گروپ: "ماما جلال خان"

بندہ: "ہاں پت لال خان"

گروپ: "تیری گھوڑی آٹ کھائے باٹ کھائے، ست کناں دا پانی پیے، تیری نگری وچ کس دا ویاہ "

بندہ: " کسی ایک بندے کا نام لیتا "

اب گروپ پوچھتا کہ بارات میں باجا کیسا ہو

گروپ: " پوں پوں کہ چھم چھم "

بندہ: " پوں پوں"

اب سارا گروپ اس بندے کے پاس سے ہاتھ چھڑوا کر اس کے نیچے سے پوں پوں کرتے گزرتے اور اس شخص کے ہاتھ بندھ جاتے اور وہ دوسری طرف منہ کرکے کھڑا ہوجاتا۔۔

اس طرح باری باری سب کا نمبر آجاتا۔۔

اگر آپ کو ان میں سے کسی کھیل کی سمجھ نہیں آرہی تو تبصرہ میں بتائیں، میں اس کی تفصیل ڈال دوں گا۔۔

Check Also

Kis Se Munsafi Chahen?

By Muhammad Waris Dinari