Bluesky
بلو سکائی
ٹوئیٹر پر پابندی کی وجہ سے لوگ بلو سکائی نام کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اکاونٹ بنارہے ہیں۔
دیکھیں، یہ ہماری آپ کی خوش قسمتی ہے کہ ایک ایسے ملک سے تعلق ہے جس کے مقتدر ادارے عوام کی بہت فکر کرتے ہیں۔ عوام کا اخلاق اور عادات خراب نہ ہوجائیں، اس لیے قوانین، تعلیمی نصاب، میڈیا، سب کو گرفت میں رکھتے ہیں۔
اگر آپ کا خیال ہے کہ کسی نئے پلیٹ فارم پر آپ کو مادر پدر آزادی مل جائے گی تو آپ کی عقل مندی کو سات توپوں کی سلامی۔
ماضی میں کتابوں پر پابندی لگتی تھی کیونکہ لوگ پڑھتے تھے اور ان پر اثر ہوتا تھا۔ اب آپ کچھ بھی لکھ کر چھاپ دیں، اسٹیبلشمنٹ کو گھنٹا فرق نہیں پڑتا۔ جب اخبارات کا زور تھا، جیسے ضیا منحوس کا زمانہ تھا، تو ان پر کڑی سنسرشپ تھی۔ خدا کا شکر ہے کہ اخبارات کی اشاعت ختم ہوگئی اور ان سے جان چھوٹی۔ نیوز چینلوں نے بھی ایسے دن دیکھے اور ان کی گردن شکنجے میں آتی رہتی تھی۔ لیکن اصل میں اب سوشل میڈیا کا دور ہے چنانچہ بالادست قوتوں کی توجہ بھی ادھر ہے۔ اربوں روپے خرچ کرکے اس کی لگامیں سیدھی کی جاتی ہیں۔
اول تو نیا پلیٹ فارم ٹوئیٹر جیسی مقبولیت حاصل نہیں کرپائے گا۔ یہ ابتدا میں ٹوئیٹر ہی کا بغل بچہ تھا۔ ٹوئیٹر کے بانی جیک ڈورسی ہی نے بنایا تھا۔ لیکن ڈورسی کے جو مقاصد تھے، وہ پورے نہیں ہوئے تو وہ اس کے بورڈ سے نکل گئے بلکہ اپنا اکاونٹ تک ڈیلیٹ کردیا۔ فالوورز سے بھی کہا کہ ٹوئیٹر ہی استعمال کریں، بلو سکائی نہ چلنے کا۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ اصل میدان میں ہو تو نقل نہیں چلتی۔ فیس بک، ٹوئیٹر، انسٹاگرام، واٹس ایپ، سب منفرد ہیں اس لیے کروڑوں افراد کو متوجہ کرنے کامیاب ہوئے ہیں۔ چند پلیٹ فارم پاکستانیوں میں مقبول نہیں لیکن دوسرے ملکوں میں ان کے بہت فالوورز ہیں۔ جیسے میں وی کے استعمال کرتا ہوں اور وہ مجھے بہت پسند ہے۔ لیکن پاکستان میں بیشتر لوگوں نے اس کا نام بھی نہیں سنا ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ اس پر بھی پابندی ہو۔
وی کے کو روس کی فیس بک کہا جاتا ہے اور اس کے بانی پیول دوروف ہیں۔ انھوں نے ایک اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم بھی بنایا تھا جو پاکستان میں بہت سے لوگ استعمال کرتے ہیں۔ اس کا نام ٹیلی گرام ہے۔ دوروف حکومتوں کے کہنے پر ڈیٹا ان کے حوالے نہیں کرتے تھے، اس لیے ان پر مقدمات چل رہے ہیں اور وہ فرانس میں گرفتار بھی ہوئے۔
آپ کچھ بھی کرلیں، آپ کا ڈیٹا تمام حکومتوں، خاص طور پر آپ کی حکومت کی دسترس میں ہے۔ دوروف پوری دنیا کے لیے ایک مثال ہیں کہ جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم حکومتوں کی بات نہیں مانے گا، اس کی انتظامیہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آپ نئے اکاونٹ ضرور بنائیں لیکن مت بھولیں کہ پلیٹ فارم یا آپ کے اکاونٹ کو مقبولیت ملی تو اس کی ایک قیمت ہوگی۔
میں یہ باتیں ہوا میں نہیں کررہا۔ میں نے بھی تھوڑی سی قیمت ادا کی ہے۔