Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. America Mein Youthyai Inqilab

America Mein Youthyai Inqilab

امریکا میں یوتھیائی انقلاب

پاکستان میں موجود جن لوگوں کو غیر ملکی، خاص طور پر امریکی نظام اور سیاست کا علم نہیں، وہ خبریں دیکھ سن کر غلط نتیجے نکالتے ہیں۔

جن دنوں میں جنگ میں کام کرتا تھا، ایک سب ایڈیٹر نے خبر کی سرخی نکالی، ایران باز نہ آیا تو اسے مزہ چکھایا جائے گا، امریکا۔ مجھے تعجب ہوا کیونکہ حکومتیں اس طرح دھمکیاں نہیں دیتیں۔ میں نے اصل خبر دیکھی تو پتا چلا کہ وہ ایک امریکی اخبار میں چھپا ہوا کالم تھا اور سب ایڈیٹر نے کالم نگار کے خیالات کو امریکا کا سرکاری موقف بنادیا۔

بعض لوگ امریکا سے آنے والی ہر خبر کو محدب عدسے سے دیکھتے ہیں اور اپنے معانی نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ تجزیے ناقص معلومات کی وجہ سے غلط ہوتے ہیں۔

اب ایک دلچسپ مثال دیکھیں۔ امریکا میں ہر سیاست دان عوام کے پیسے سے سیاست کرتا ہے۔ جو شخص یا نجی ادارہ اسے چندہ دے گا، وہ اس کی تقریب میں چلا جائے گا اور تقریر کردے گا۔ یہاں لابنگ باقاعدہ قانون کے تحت کی جاسکتی ہے۔ آپ چندہ دے کر دس یا بیس یا سو یا ڈیڑھ سو ارکان کانگریس سے کسی بے ضرر قرارداد پر دستخط کرواسکتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ امریکا کی پالیسی بدل جائے گی۔ نہ ہی امریکا کسی ملک کے اندرونی معاملات میں دخل دے گا۔ نہ کسی غیر ملکی سیاسی رہنما کو اپنا پیر و مرشد مان لے گا۔ قراردادوں پر دستخط فقط پی آر جیسی چیز ہوتے ہیں۔

امریکا میں سب سے زیادہ پیسہ کمانے والوں میں ڈاکٹر شامل ہیں۔ پاکستانی ڈاکٹر بھی بہت پیسہ کماتے ہیں۔ بدقسمتی سے ان کی اکثریت یوتھیاپے کا شکار ہے۔ انھوں نے کئی تنظیمیں بنائی ہوئی ہیں۔ میں ان کی تقریبات دیکھ چکا ہوں۔ وہ پیسہ خرچ کرکے امریکی سینیٹرز اور ارکان کانگریس کو اپنے ایونٹس میں بلاتے ہیں اور پاکستان کے حق میں تقریریں کرواتے ہیں۔ پاکستان سے کسے محبت ہے؟ ایک پارٹی کو چندہ چاہیے۔ دوسری پارٹی کو من پسند قراردادوں پر دستخط درکار ہوتے ہیں۔

ایسی قراردادوں کی خبریں پاکستان پہنچتی ہیں تو ان کا بڑا اثر ہوتا ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ امریکا میں یوتھیاپے کا انقلاب آگیا ہے۔ امریکی کانگریس نے مہاتما کے حق میں قرارداد منظور کرلی ہے اور اب امریکی انتظامیہ کرپشن کے ایک قیدی کو رہا کروانے کے لیے پاکستان کو مجبور کرے گی۔

ایسا کچھ نہیں ہونے والا۔ کاملا ہیرس جیتیں یا ڈونلڈ ٹرمپ، پاکستان کے بارے میں پالیسیاں ویسے بھی نہیں بدلیں گی۔ ٹرمپ دوبارہ صدر بنے تو ان کے اپنے بہت لفڑے ہیں۔ امریکا کے اندر عدالتی جنگیں ہیں، چین روس یورپ سے تعلقات کے مسائل ہیں، شمالی کوریا، ایران، اسرائیل کو دیکھنا ہے۔ یوتھیوں کا مہاتما کسی صدر کی ترجیحات میں شامل نہیں ہوسکتا۔

اگر ہو بھی تو پاکستان میں ایک مضبوط حکومت قائم ہے جس نے ابھی ابھی دوتہائی اکثریت سے آئینی ترمیم منظور کی ہے۔ اسے اصل مقتدرہ یعنی فوج کی حمایت حاصل ہے۔ اس نے اپنا چیف جسٹس مقرر کیا ہے۔

حقیقت برسرزمین یہ ہے کہ اڈیالا جیل کے قیدی کا فیصلہ پاکستان میں ہوا ہے اور مستقبل کے فیصلے بھی یہی ہوں گے۔ اگر کوئی ہزاروں لاکھوں ڈالر خرچ کرکے خوابوں کی دنیا میں رہنا چاہتا ہے تو یہ اپنی چوائس ہے۔

Check Also

Platon Ki Siasat Mein Ghira Press Club

By Syed Badar Saeed