Aap Kon Se Risalay Baqaidagi Se Parhte Hain
آپ کون سے رسالے باقاعدگی سے پڑھتے ہیں

میں بچپن میں تعلیم و تربیت، نونہال اور آنکھ مچولی باقاعدگی سے، یعنی ہر ماہ پڑھتا تھا۔ کبھی اضافی جیب خرچ ملتا تو جگنو، بچوں کا باغ اور بچوں کی دنیا میں سے کوئی خرید لیتا۔ ٹوٹ بٹوٹ، بچوں کا رسالہ، چاند ستارے اور ساتھی کے کئی شمارے آج بھی میرے پاس ہیں کیونکہ ان میں کوئی خط، کوئی تحریر چھپی تھی۔ تیس روزہ چاند برسوں پڑھا۔ اس میں بھی نام چھپا۔ وہ چند شمارے بھی سنبھال رکھے ہیں۔
پھر ڈائجسٹوں کی لت لگی۔ ماموں اردو ڈائجسٹ پڑھتے تھے۔ ابتدائی مطالعے کے شمارے ان سے ملے۔ سب رنگ کا ایسا عاشق ہوا کہ پرانے ٹھیلوں سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر تمام شمارے جمع کرلیے۔ سسپنس، جاسوسی اور سرگزشت دس بارہ سال تک ہر ماہ پڑھتا رہا اور آخر اس ادارے میں ملازمت بھی کی۔ جمال احسانی کا رازدار بھی کمال کا تھا لیکن وہ جلد بند ہوگیا۔ نئے افق، نیا رخ، مسٹری میگزین، ایڈونچر، شمیم نوید کا جرم و سزا، انھیں باقاعدگی سے نہیں لیکن کبھی کبھی پڑھا۔
کرکٹ نے دیوانہ بنایا تو اخبار وطن اور کرکٹر کے سیکڑوں شمارے جمع کرلیے۔ انگریزی کرکٹر کے بھی۔ ان میں لکھا بھی۔ بلکہ کچھ عرصہ اردو کرکٹر کے صفحہ 3 پر قلمی معاونین میں نام شامل رہا۔ انگلینڈ سے چھپنے والے وزڈن منتھلی، کرکٹر، کرکٹ لاِئف اور انڈیا کا ہفت روزہ اسپورٹس اسٹار بھی جب ریگل کے نیوز اسٹالز پر نظر آتا تو اٹھالیتا۔
فلمی جریدوں کا بھی ایک عرصے سے خریدار رہا۔ انڈیا کا فلم فئیر اور اسٹار ڈسٹ لائبریری سے لے کر پڑھنا شروع کیا۔ پھر پاکستانی اسٹار ڈسٹ اور سوپر اسٹار ڈسٹ چھپنے لگے۔ کوئی نہیں چھوڑا۔ رابطہ بہت اچھا میگزین تھا جس میں ہر طرح کا مواد ہوتا تھا۔ اس کے ایک دو شمارے ابھی تک میرے پاس ہیں کیونکہ کوئی غزل اس میں چھپی تھی۔
نوے کی دہائی میں اجمل کمال کا رسالہ آج پڑھنا شروع کیا۔ اس کے بہت سے شمارے میرے پاس ہیں۔ آصف فرخی کے دنیازاد اور نئے تسطیر کے تمام شمارے ہیں۔ نقوش، فنون، افکار اور نگار کے بیشتر نمبر بھی پتا نہیں کیوں جمع کرکے بیٹھا ہوں۔
صحافت کی دلدل میں گھسنے کے بعد سب کچھ چھوڑ کر ٹائم اور نیوزویک پڑھنے لگا۔ پاکستان میں جنگ، ڈان اور ایکسپریس گھر پر آتے تھے۔ دبئی میں گلف نیوز اور یہاں نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ کا سبسکرائبر ہوں۔
یہاں جن جریدوں کو باقاعدگی سے پڑھتا ہوں۔ ان میں سے دو پاکستان سے پڑھتا ہوا آرہا ہوں۔ اکانومسٹ اور ریڈرز ڈائجسٹ۔ ریڈرز پینتیس سال سے پڑھ رہا ہوں اور 1988 سے اب تک مسلسل خرید رہا ہوں۔ بیچ میں چند ایک ہی شمارے غائب ہیں۔
ہفت روزہ نیویارکر منفرد جرہدہ ہے جس میں ہر طرح کا مال مل جاتا ہے۔ لٹریچر کی لگن میں پیرس ریویو اور نیویارک ریویو آف بکس پڑھتا ہوں۔ تاریخ سے دلچسپی کی وجہ سے آل اباوٹ ہسٹری ضرور دیکھتا ہوں۔ اس کا ہر خصوصی شمارہ میرے پاس ہے۔ کسی روز اس کا تعارف کرواوں گا۔ نیشنل جیوگرافک میگزین پاکستان میں کبھی کبھی دیکھتا تھا۔ اب باقاعدگی سے مطالعہ کرتا ہوں۔ فلمی خبروں کے لیے ہالی ووڈ رپورٹر اور بزنس کی دنیا سے آگاہی کے لیے فوربز پر ایک نظر ڈال لیتا ہوں۔ نیو سائنٹسٹ میں سائنس اور ٹیکنالوجی میں پیشرفت پتا چل جاتی ہے۔ ایک اور رسالہ ریزن بہت عمدہ ہے۔ اس کے نام سے آپ کو اندازہ ہوجانا چاہیے کہ یہ کس قسم کے لوگوں کے لیے ہے۔
ان تمام رسالوں کو پڑھنے کی قیمت صرف آپ کا وقت ہے ورنہ یہ سب انٹرنیٹ پر اسی طرح مفت میں دستیاب ہیں، جس طرح آپ نئی فلمیں مفت میں دیکھ لیتے ہیں۔

