Qadeem Irani Adyan
قدیم ایرانی ادیان
ایشیائی قوموں کی قدیم تاریخ ایرانی قوموں کی دینی تاریخ پر زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ قدیم آریاؤں نے وسط ایشیا سے جب ہجرت کی تو ان کا ایک حصہ مشرق وسطیٰ کے ایک ملک ایران میں جا بسا۔ قدیم ایران میں آسمان، سورج، آگ، ہوا اور زمین کی پرستش ہوتی تھی۔ مذہب مجوسی کا مرکز وسط ایشیا کا علاقہ میڈیا تھا۔ مجوسی زرتشت کے پیروکار تھے۔ زرتشت چھٹی یا ساتویں صدی قبل مسیح میں پیدا ہوا۔
شہرستانی نے لکھا ہے اس کا باپ آذربائیجان اور ماں رے کی رہنے والی تھی۔ زرتشت نے مشرک گروہ اور دیوتاؤں کے خلاف آواز اٹھائی مگر سالہا سال کی تبلیغ بے اثر رہی۔ اس کے بعد زرتشت بلخ کی طرف روانہ ہوا، دشمنوں نے حتی الامکان کوشش کی کہ زرتشت کی بادشاہ تک رسائی نا ہو سکے لیکن چند دنوں کی تگ و دو کے بالآخر بادشاہ نے بلا بھیجا۔ اس نے اہورامزدا کی عبادت کی طرف دعوت دی۔
اہورامزدا مجوسیوں، پارسیوں کے خدا کا نام ہے "اہورا" کا مطلب آقا اور مالک کے ہیں"مز" کا مطلب ہے عظیم اور "دا" کا مطلب ہے علم یعنی خداۓ علیم و خبیر ہوا۔ بادشاہ زرتشت کی باتوں سے متاثر ہوا لیکن ایک سازش کے تحت کاہن اور جادوگروں نے مناظرہ بازی کی دعوت دی۔ لگاتار تین روز تک یہ بحث جاری رہی اور انہوں نے زرتشت کے آگے ہتھیار ڈال دیے۔ بادشاہ گشتاسپ اور اس کی ملکہ اہورا مزدا پر ایمان لے آۓ۔
پچاس سال تک زرتشت نے توحید کی تبلیغ کی اور اپنے دین اور ملک کے لیے خود کو وقف کر دیا۔ چوتھی صدی عیسوی کے آخر میں سکندر مقدونی ایران پر حملہ کیا تو زرتشتی مذہب کی جگہ مجوسیت نے لے لی۔ تیسری صدی عیسوی میں مذہب مانی، Manichaeism ظہور میں آیا۔ مانی نے ایک نۓ مذہب کی تبلیغ شروع کر دی اور پچاس سال کی عمر میں اسے پیرو بھی ملے گۓ۔ 242ء میں آردشیر کا بیٹا شاپور ایران کے تخت پر بیٹھا۔
مانی نے شہنشاہ کے بھائی فیروز کی مدد سے دربار شاہی تک رسائی حاصل کی۔ اس نے وسط ایشیاء، ہندوستان، چین کی سیر کی۔ زرتشت، عیسائیت اور دیصانیت کے ملاپ سے مانی مذہب بنا جو کہ عقیدہ ثنویت (خداۓ خیر اور خداۓ شر) کا قائل تھا۔ بابل کا علاقہ مانی مذہب کا کئ صدیوں تک مرکز رہا، لیکن ایران کے بادشاہ بدلتے رہتے تھے آخر میں مانیوں کے ساتھ برا سلوک ہوا لہٰذا مانیویت ایران اور بابل کے علاقوں سے ختم ہو گئی۔
پانچویں صدی عیسوی 478ء میں مزدک نمودار ہوا۔ اس نے مانی کی تعلیمات اختیار کیں یہاں تک کے سگی بہن سے نکاح بھی جائز قرار دے دیا۔ قباذ (ایرانی بادشاہ) نے مزدکی خیالات کو ناصرف قبول کیا بلکہ اس کے احکامات کو رائج بھی کیا۔ 529ء میں مزدکی کو قتل کیا گیا۔ جس کی وجہ سے یہ فرقہ کمزور پڑ گیا لیکن اس نے زرتشت کی تعلیمات کو بری طرح منسخ کر دیا۔ اس کے بعد مسلمانوں نے ایران کو فتح کیا۔ کچھ مجوسی، پارسی مسلمان ہو گۓ اور کچھ ہجرت کر گئے۔
قائداعظیم محمد علی جناح کی بیوی "رتی جناح" بھی پارسی سے مسلمان ہوئیں تھیں۔
"نوجوت اور نوروز" ان کے تہواروں میں سے ہے جسے یہ جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ پارسی اپنے مردوں کو دفن نہیں کرتے بلکہ مینار خاموشی میں گدھوں کے آگے ڈال دیتے ہیں۔ پارسی نا اپنے مذہب کی تبلیغ کرتے ہیں اور نا ہی دوسرے کو شامل کرتے ہیں۔ شادی کے کم رجحان کی وجہ سے آج ان کی تعداد لاکھوں میں رہ گئی ہے۔