Career Counseling Youth Ki Aham Zaroorat
کریئر کونسلنگ یوتھ کی اہم ضرورت
ارشاد باری تعالیٰ ہے اور تمہیں راستے سے نا واقف پایا تو راستہ دکھایا۔ (سورۃ الضحی)انسان کی پیدائش دو بار ہوتی ہے ایک پیدائش کا دن جب وہ دنیا میں آتا ہے اور پیدائش کا دوسرا دن جب اسے اپنے دنیا میں آنے کا مقصد پتا لگ جاتاہے۔ (فرمان حضرت علی علیہ السلام)موجودہ دور میں تعلیم کا بنیادی مقصد نوجوانوں کو باشعور بنانا اور آسان طریقے سے روزگار فراہم کرنا ہے۔ فرد معاشرے کی بنیادی اکائی ہے۔
فرد سے افراد، افراد سے خاندان اور خاندانوں سے قوم تشکیل پاتی ہے۔ ملک کی ترقی اسکے خوشحال باشندوں پر انحصار کرتی ہے کسی بھی ملک کےلیے ان کا سب سے قیمتی سرمایہ یوتھ ہے پاکستان کا 64% یوتھ پر مشتمل ہےموجودہ دور میں انکو درپیش اہم مسئلہ کریئر کونسلنگ سے لاتعلقی اور اسکی اہمیت و افادیت سے لاعلمی ہے اس وقت بہت سے ذہنوں میں یہ سوالات۔
? what is career counselling
?Why career counselling is important for good life
?How to choose the best career
?What career is right for me
?Which stream to choose
?What should I do after 10th,Science, Commerce or Arts
?lhare to remove your confusion
career counselling is a process designed to help you understand yourself and the world of work in order to make career، educational، and life decisions ?
اگر آسان لفظوں میں کہا جائے۔ تو کیریئر کونسلنگ درحقیقت لائف پلاننگ کا نام ہے۔ جب نوجوان اپنے بہتر مستقبل کے لیے، تعلیم کے حوالے سے یا پیشہ ورانہ فیصلوں کے لئے لوگوں سے رہنمائی طلب کرتے ہیں تو اس پروسیس کو کریئر کونسلنگ کہا جاتا ہے جبکہ گائیڈنس پرسن کریئر کونسلر کہلاتا ہےsuccessful career planning، successful life planning ہے۔
کیریئر پلاننگ کے معاملے میں بیشتر نوجوان کنفیوژن میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں کیونکہ اُنکے سامنے کئی آپشنز موجود ہوتی ہیں مگر انتخاب کا فیصلہ مشکل ترین مرحلہ ہوتا ہے عموماً ایسا میٹر ک لیول کے بعد سے اسٹارٹ ہوتاہے جب والدین دوست احباب ' رشتہ دار گردو نواح کے لوگ شعبہ زندگی کے انتخاب میں مشاورت فراہم کر رہے ہوتے ہیں بلاشبہ انکی نظر میں وہ فیلڈ بہت بہترین ہوتی ہے اور وہ اپنے بچے کو کامیاب انسان بنتا دیکھنا چاہتے ہیں اسی کشمکش میں مبتلا ہو کر بعض اوقات طالب علم ایسی فیلڈ کو سلیکٹ کر لیتے ہیں جس کے لیے نہ ہی تو وہ بنے ہوتے ہیں اور نہ ہی انکا انٹرسٹ شامل ہوتا ہے
اور پھر کچھ وقت گزرنے کے بعد انہیں یہ Realize ہوتا ہے کہ اس سے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ ہم دوسری فیلڈ میں کر سکتے تھے اسکی ایک بڑی وجہ یہ بھی سامنے آتی ہے کہ وہ خود شناسی سے محروم ہوتے ہیں مجھے اپنی ایک ٹیچر کی بات بہت متاثر کرتی ہے جب میں میٹرک سائنس کی سٹوڈنٹ تھی۔ کلاس فیلوز سب اپنی اپنی فرینڈز کو مشورہ دیا کرتی تھیں کہ ہم نے آگے بھی پری میڈیکل میں جانا ہے اس کالج میں ایڈمشن لینا ہے ہمیں ڈاکٹر بننا ہے اس فیلڈ میں سپیشلائزیشن کرنی ہے تو تم بھی یہی کرنا۔
اور یہ دھیمی دھیمی سے بھنبھناہٹ کلاس میں موجود ٹیچر بھی سنا کرتی تھیں چونکہ وہ ایک خوش مزاج خاتون تھیں اکثر ایسی باتیں کہا کرتی تھیں کہ انکے پیریڈ میں ایک خوشی کا ساما ں بندھ جاتا اور کلاس قہقوں سے گونجتی تھی۔ "ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے""تم سب ایک کیٹاگری کے لوگ ہو"" دو کشتیوں کا سوار ہمیشہ ڈوبتا ہے"یہ وہ جملے ہیں جو ہمارے لئے باعث مسرت ہوا کرتے مگر ان میں بہت گہری نصیحت پوشیدہ تھی"
زندگی میں مشورہ دینے والے بھلے ہی سو ہوں لیکن انکے پاس مشورہے ہزار ہوتے ہیں اور بغیر تحقیق کئے ہر حربہ خود پر آزماتے رہنا صرف وقت کا ضیائع ہےیہ سچ ہے جو ہر بدلتے وقت کیساتھ اپنے ارادے، مقصد بدل ڈالیں وہ دو کیا کیٔ کشتیوں کے سوار مسافر کہلاتے ہیں پھر اُنکی منزل، کنارہ کوئی مقصد حیات نہیں ہوتا جنکا کوئی خواب نہیں ہوتا وہ جہاں بھی چل پڑیں وہی انکی منزل ہوتی ہے۔
مگر جن کے ارادے پختہ ہوں جنکا کوئی وزڈم ہو کچھ بننے کا خواب کچھ کر جانے کا ہمت و حوصلہ بلند و پائیدار ہو پھر چاہے راستے کتنے ہی کٹھن کیوں نہ ہوں وہ کامیاب منزل کے مسافر بنتے ہیں۔ "تُو تو خود سے نہیں آشنا، تیری ذات تجھ پہ ہی راز ہے۔ تیرے قلب میں ہے چھپا ہوا، تیری روح کو جسکی تلاش ہے۔ "نتیجتا 16 years educationکے بعد نوجوان یا تو ذہنی تناؤ ' بےروزگار یا اپنی فیلڈ کو چھوڑ کر دوسری فیلڈ میں ملازمت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
گزشتہ چند برسوں قبل یونائیٹڈ اسٹیٹ آف امریکہ میں ایک سروے کیاگیا جسکا ہدف یہ معلوم کرنا تھا کہ ایک سیٹ پر بیٹھا شخص جو اپنے فرائض انجام دے رہا ہے جبکہ وہ اس جگہ کا مستحق بھی نہیں ہے تو وہ معاشرے اور معیشت کو کتنا نقصان پہنچاتا ہے تو ریسرچ سے یہ ثابت ہوا کہ وہ نااہل شخص معیشیت کو سالانہ 18 ہزار ڈالر کا نقصان پہنچاتا ہے۔ بالمقابل پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں نا اہل ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان سےہمکنار کروا رہا ہے جس کا ازالہ ناممکن سی بات ہے۔
نااہل کو اگر اہلیت کا مقام مل جائے تو اسکی جان بھی خطرے میں ہو گی اور ایمان بھی۔ (بقول واصف علی واصف شاہ)ہماری سوسائٹی میں ٹرینڈ کو فالو کرنا واجب تصور کیا جانے لگا ہے بعض کے خیال میں فلاں فلاں فیلڈ میں سکوپ زیادہ ہے جبکہ بعض لوگوں کے نزدیک ڈاکٹر' انجینئر' وکیل ' اکاؤنٹنٹ وغیرہ وغیرہ ہیsuccessful Professions ہیں یہ خیال درست ہو سکتا ہے مگر جب ہمیں یہ معلوم ہو کہ اس شعبے میں job opportunities کیا اتنی ہیں کہ ہر سال یونیورسٹیز سے فارغ التحصیل نوجوانوں کو انکے شعبے سے وابستہ جاب کی پیشگی فراہم کی جا سکے۔
اہم طلب بات سکوپ کسی فیلڈ میں نہیں ہوتا سکوپ ہم خود بناتے ہیں Interest, Talent, Skills, passion کی base پراگر تو یہ capabilities آپ میں موجود ہیں تو سمجھ لیں کہ فیلڈ میں سکوپ ہےاور اگر آپ just scope اور without analysis کیے فیلڈ کو سلیکٹ کر رہے ہیں Then is a wrong option for you۔ گزشتہ روز ایک نیوز پیپر کو پڑھتے ہوئے میری نظر ایک ہیڈ لائن پر گئی جس پر لکھا ہوا تھا پانچ ہزار سے زائد افراد جو کہ پی ایچ ڈی ہولڈرز ہونے کے باوجود بے روزگار ہیں۔
اب ان میں سے بیشتر تو ایسے بھی ہونگے جنہوں نے کسی نہ کسی کے کہنے یا ٹرینڈ اور سکوپ کی ضد میں آ کر اپنی من پسند فیلڈ کو چھوڑ کر دوسری فیلڈ کو سلیکٹ کیا ہوگا۔ تو یہ جان لیں آپکا دماغ آپکو آپکے جسم سے زیادہ تیزی سے مارتا ہے اگر اس کا صحیح استعمال نہ ہو(Fyodor Dostoevsky)کسی قیدی کو فرار ہونے سے روکنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے اس کو یہ پتا نہ چلے کہ وہ جیل میں ہے۔
با خدا بہت دلکش ہے عالمِ خود شناسی بھی
خود پہ خود کے وار بھی اور کئی ہزار بھی
(کومل شاہد اعوان)
Whatever you decide to do,make sure it make s you happy۔ میں سمجھتی ہوں کہ یہ بہت بڑا ظلم ہے۔ کہ بچے سے اسکا ٹیلنٹ اور پیشن چھین کر اسے اس کام پر لگایا جائے جو اس کے لیے بنا ہی نہیں ہےYou were not born in this life by chance, you were born with a purpose۔ اب اگر آپ یہ چاہیں کہ مچھلی درخت پر چڑھ جائے تو ایسا ہو نہیں سکتا کیونکہ قدرت نے اسکو تیرنے کے لئے بنایا ہے درخت پر چڑھنے کے لیے نہیں۔
بالکل اسی طرح ہر کام ہر شخص کے لئے موزوں نہیں ہوتا ہر انسان جدا جدا خدا اد صلاحیتوں سے نوازا گیا ہے۔ ہم اپنے اطراف میں کیٔ ٹیلنٹڈ لوگوں کو دیکھتے ہیں جو کامیاب نہیں ہو پاتے جبکہ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو اوسط درجے کی ذہانت رکھنے کے باوجود کامیاب زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ زندگی میں کامیاب انسان بننے کے لئے صرف ذہانت ہی سب کچھ نہیں ہوتی۔ بلکہ پیشن، انٹرسٹ، ٹیلنٹ، سکلز بھی لازمی جزو ہیں۔
" اپنے من میں ڈوب کے پا جا سراغ زندگی"(علامہ اقبال)
اس تذبذب کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ان باتوں پر غوروفکر کرتے ہوئے عمل پیرا ہوں تاکہ اپنےفیوچر کو سیکیور بنا سکیں۔ معاشی و معاشرتی استحکام کے لئے نوجوان کو اپنی صلاحیتوں کا ادراک کرنا، اور اپنی دلچسپی کا محور ڈھونڈنا ہو گا تبھی اپنے لیے مناسب پیشے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
First of all
Learn about yourself.
Know your values.
Identify your skills.
Search about careers.
Research career options.
Understand your potential.
Polish your skills & capabilities.
Clarify of your future goal.
Stop following others and start leading yourself.
Our passion should be very clea r in ou r mind that is first important.
ہمیں اپنے ایجوکیشن سسٹم میں بھی کریئر کونسلنگ کی اہمیت کو ہائی لائٹ کروانے اسکول کالجز ٫ یونیورسٹیز میں کچھ ایسی ایکٹیویٹیز کو انٹروڈیوس اور ایسے سسٹم کو ڈسکور کروانے کی ضرورت ہے۔ جسکی بدولت بچے کے آئی کیو لیول کو چیک کرتے ہوئےحتمی نتائج اخذ کیے جا سکیں کہ ہماری یوتھ کا انٹرسٹ کس طرف ہے attraction کا سبب کیا ہے رائٹ پلیس کونسی ہے کیا وہ صحیح ڈائریکشن میں موو کر رہے ہیں ؟
ناکامی سونے سے مٹی کو الگ کرنے کا نام ہے والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ خود بچوں کے لئے عملی نمونہ بنیں۔ بچوں کے مسائل انہی کی سطح پر آ کر دیکھیں، سمجھیں اور انہیں مناسب تجاویز پیش کریں بچوں کےچیلنجز خود حل کرنے میں ہمت و حوصلہ عطا کریں۔ تاکہ آئندہ زندگی میں کسی موڑ پر فیصلہ لینے میں حواس باختہ ہونے کی بجائے اپنے مستقبل کے لیے مفید فیصلے لیں اور اپنے لئے سازگار میدان کا انتخاب کر یں۔
میرے نزدیک ہر سٹوڈنٹ ایک ڈائمنڈ ہے جسطرح، ایک ڈائمنڈ کو تراشنے سے اسکے شاہکار پھوٹنے لگتے ہیں بالکل اسی طرح ٹیچرز کی ذمہ داری صرف طلباء کو پڑھانا، اچھےمارکس، اچھی پوزیشن پر لانا ہی نہیں بلکہ اُنکی سکلز کو پالش کرنا انکے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں سے اُنہیں آشنا کروانا اُنکی قابلیتوں کو اجاگر کرنا بھی لازم ہے۔ آپ کے وہ الفاظ بھی تحفہ ہیں جو دوسروں کو زندگی میں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔ عقلمندی کا تعلق بات بتانے سے نہیں بات سمجھانے سے ہے۔
زندگی ایک سفر ہے حقیقت یہی ہے کہ نسلیں وہی پھل اور پھول بنتی ہیں جنکی تربیت کرنے والے افراد تربیت یافتہ ہوں جس چہرے کیساتھ ہم پیدا ہوتے ہیں وہ ہمارا انتخاب نہیں ہوتا مگر جس چہرے کیساتھ ہم اس جہان فانی سے کوچ کر جاتے ہیں اسے تراشنے کے ذمہ دار ہم خود ہوتے ہیں ہم نے اپنے لفظوں خیالوں اور خوابوں کی بدولت خود کو اس سانچے میں ڈھالا ہوتا ہے
"Your career is your business.
It's time for you to manage. "
Allow your passion to become your purpose, and it will one-day become your profession.
Mind it. When you know yourself you are empowered. When you accept yourself y ou are invincible۔