Tuesday, 30 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Manzar Abbas/
  4. Pakistan Ko Darpesh Masail

Pakistan Ko Darpesh Masail

پاکستان کو درپیش مسائل

آزادی کے بعد پیارے ملک پاکستان کو بہت سے مسائل کا سامنا رہا ہے۔ جو کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے کچھ قوم کی کمزوریاں بھی ہیں۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ، خان لیاقت علی خان اور خواجہ ناظم الدین کے بعد لگتا ہے پیارے ملک پاکستان کو کوئی اچھا رہنما میسر ہی نہیں آیا جو پاکستان کو ترقی کی منازل طے کراتا۔

خان لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد جس قسم کی نا اہل نالائق سیاسی قیادت پاکستان کی عوام کو نصیب ہوئی ایسی سیاسی قیادت جو فیصلہ سازی کی صلاحیت سے بالکل محروم نظر آتی ہے، ایسے غلط فیصلے کیے جن کے گرداب سے ابھی تک پاکستان نہیں نکل سکا، نا اہل نالائق سیاسی قیادت کے باوجود بھی پیارے ملک پاکستان نے کچھ ایسے کارنامے سر انجام دیے کہ پوری دنیا حیران و ششدر ہے جیسے کہ دنیا میں سب سے بڑا نہری نظام بہت قلیل مدت میں انڈیا کے جواب میں کم وسائل اور کم پیسوں کے باوجود ایٹمی طاقت بننا۔

پاکستان میں ہنر کی کوئی کمی نہیں۔ پاکستانی پوری دنیا کو کم وسائل کے باوجود وہ کر دکھاتے ہیں جو کوئی تصور ہی نہیں کر سکتا لیکن اس سب کے باوجود ہم پاکستانی ایسی عادتوں کی لت میں مبتلا ہیں جن کی نشاندہی بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ نے 11 اگست 1947 کو دستور ساز اسمبلی میں کر دی تھی اور آج تک ان میں مبتلا ہیں۔ سب سے پہلا مسئلہ جس کے بارے میں قائداعظم محمد علی جناحؒ نے کہا وہ امن و امان کا قیام اور قانون پر عمل داری ہے۔

آج تک حکومت پاکستان ان کے نفاذ میں بری طرح ناکام دکھائی دیتی ہے۔ ہم سب مسلمان ہیں اللہ سبحانہ تعالیٰ اور نبی آخر الزمان حضرت محمد ﷺ کے کلمہ گو ہیں لیکن پھر بھی ایک نہیں ہوئے اور ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کی قدر نہیں کرتے۔ دوسرا رشوت کا مسئلہ ہے جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا، کسی بھی سرکاری دفتر چلے جائیں رشوت دیے بغیر کام ہو بھی نہیں سکتا۔

اس ضمن میں سابقہ وزیراعظم عمران خان صاحب کا سٹیزن پورٹل ایپ کا متعارف کرانا قابل ستائش کام ہے۔ مجھ سمیت بہت سے جاننے والے لوگ اس ایپ سے مستفید ہوئے ہیں۔ ہمارے ملک میں کرپشن ایک ایسا ناسور بن چکا ہے کہ جس کو ختم کرنے کے لیے ہماری سیاسی قیادت بھی کوئی عملی اقدام نہیں کر رہی۔ آئے روز ہمارے سیاسی قائدین کی کرپشن کے ایسے ہوش ربا سکینڈل سامنے آتے ہیں کہ جنھیں سن کر اور دیکھ کر سر شرم سے جھک جاتا ہے۔

تیسرا مسئلہ بلیک مارکیٹنگ ہے۔ ہمارے ملک کے تاجر دو نمبری میں اس قدر مگن اور اس تندہی سے دو نمبری کر رہے ہیں لگتا ہے کہ اپنی آخرت بھلا بیٹھے ہیں کوئی چیز آپ کو اصل حالت میں نہیں ملتی۔ ذخیرہ اندوزی اس قدر کہ ماہ صیام میں آئی کریانہ کی چیزیں دو چار ماہ بعد بھی بیچ رہے ہوتے ہیں، بے جا دولت کی ہوس نے اندھا کر دیا ہے۔ قیمتوں میں اضافے کے پیشِ نظر تاجران حضرات نے اشیاء خورد و نوش کو ماہ صیام سے ہی ذخیرہ کرنا شروع کردیا تھا۔

ابھی پچھلے دنوں کراچی کی رہائشی عمارت کی بیسمنٹ کو آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ بعد میں پتا چلا کہ ایک دولت کے پجاری تاجر نے کوئی 4 سے 10 ٹن امپورٹڈ کوکنگ آئل ذخیرہ کیا ہوا تھا جس سے نا صرف ایک نوجوان اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا بلکہ تین افراد بھی آگ سے بری طرح جھلس گئے۔ فائر بریگیڈ کو آگ بجھانے کے لیے تقریباََ آٹھ لاکھ گیلن پانی کا استعمال کرنا پڑا۔ جس سے اس عمارت کے مکینوں کو بھی بے گھر ہونا پڑا۔ ادھر بھی انتظامیہ کی بے حسی نظر آئی اگر انتظامیہ بروقت کاروائی کر کے ذخیرہ کوکنگ آئل ضبط کر لیتی تو یہ نوبت نا آتی۔

عالمی ادارہ صحت کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کینسر کا سب سے بڑا مؤجب ملاوٹ والے دودھ کا استعمال ہے۔ ہم اخلاقی گراوٹ کا اس حد تک شکار ہو چکے ہیں کہ دودھ جو بڑے اور بچے سب پیتے ہیں اس میں یوریا کھاد اور بلیچنگ پاؤڈر کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے جس سے نہ صرف بچے، بوڑھے اور نوجوان سبھی بیمار ہو رہے ہیں اور ایسی بیماریاں دیکھنے میں آ رہی ہیں جن کا نام تک پہلے کبھی نہیں سنا تھا۔

پھر بھلا ایک بیمار قوم کیسے ترقی کر سکتی ہے؟ ہر جگہ ایک مافیا کام کر رہا ہے لگتا ہے ملک پر مافیاز کا راج ہے۔ ریڑی والا سبزی اور فروٹ حکومت کے متعین کردہ ریٹ پر بیچنے کو تیار نہیں۔ استفسار کرنے پر کہتا ہے کہ اس ریٹ لسٹ کے مطابق بیچنے سے پیسے نہیں پچتے۔ متعلقہ انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہتی ہے اور کوئی کارروائی نہیں کرتی جس سے سبزی منڈی والے اپنی من مانی کرتے ہیں۔

چوتھا اور آخری مسئلہ اقربا پروری ہے جو چاہے سیاست ہو، بیورو کریسی ہو یا کاروبار ہو اس مرض میں پوری قوم مبتلا نظر آتی ہے ہر کسی کی خواہش ہے کہ ہر جگہ اپنا بندہ ہو۔ جس سے کئی ہنر مند افراد در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، بے روز گاری عام ہوتی جا رہی ہے۔ ان تمام مسائل کا سد باب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور حکومت وقت کو ان مسائل کے حل کے لیے پر ٹھنڈے دل و دماغ سے غور و فکر کرنا چاہئے اور مل بیٹھ کر اس کا حل نکالنا چائیے۔

Check Also

Hamari Qaumi Nafsiat Ka Jawab

By Muhammad Irfan Nadeem