Omaret Yacoubian
عمارة يعقوبيان
یہ ناول مصری مصنف "علاء الأسوانی" کی تصنیف ہے، علاء الأسوانی پیشے سے دانتوں کے ڈاکٹر اور سیاست سے وابستگی رکھنے والے مصنف تھے، ان کا یہ ناول 2002 عیسوی میں شائع ہوا تھا، اور اس میں بادشاہت کے خاتمے سے لے کر خلیجی جنگ تک مصری معاشرے کی طبقاتی جدوجہد کے ذریعے ہونے والی تحریک کا ایک جامع تجزیہ کیا گیا ہے۔
ناول کا نام عمارہ یعقوبیان یعنی یعقوبیان بلڈنگ وسطی قاہرہ میں موجود طلعت ہارب شارع ایک معروف عمارت کا نام ہے، جس کی بنیاد سنہء 1937 میں کروڑ پتی ہاگوپ یعقوبیان (ڈین آف آرمینیائی کمیونٹی) نے رکھی تھی۔ اس میں مختلف مذاہب اور نسلوں کے لوگ شامل رہے تھے، لیکن جولائی سنہء 1952 کے انقلاب کے بعد۔ عمارت کے فلیٹس کی ملکیت فوجی افسران کو منتقل کر دی گئی اور ان کی چھتوں کو غریبوں اور پرندوں کی پرورش کے لیے رہائش گاہ بنا دیا گیا تھا۔
علاء العسوانی نے اسی عمارت کے بارے میں یہ ناول لکھا، جس میں علاء الاسوانی نے یعقوبی عمارت کو ایک علامت کے طور پر پیش کیا ہے، جو مصر کے سیاسی اثرات میں ایک سیاسی نظام سے دوسرے میں منتقلی کی داستان بیان کرتا ہے، اور اس سیاسی عمل کے ایک عام مصری شہری پر براہ راست اثر انداز ہونے والے تاثرات کو بیان کرتا ہے۔ اس سے پہلے علاء الأسوانی کے لکھے جانے والی ایک اور شاہکار تصنیف "میرمر" میں ایک سے زیادہ اسی عہد کے مصری مصنفین (عامر واحدی / ذکی الدیسوکی) (زہرہ / بوثینہ) (سرحان البحیری / طہٰ الشزلی) کے متضاد بیانیوں پر مصری سیاسی منتقلی کے حقائق کو نہ صرف تائید کرتا ہے بلکہ ان بیانیوں کی ایک تکمیل کا نام "عمارہ یعقوبیان" ہے۔ جس نے مصری سیاسی حالات کی حقیقت کو متعدد بیانیاتی آوازوں میں تقسیم کیا تھا۔ علاء الأسوانی کے اس ناول نے مصر اور عرب دنیا میں ایک زبردست ہنگامہ برپا کر دیا تھا، پھر یہ ناول جلد ہی ایک سنیما فلم میں فلمایا گیا، جو کہ اس ناول سے کم متنازع نہیں تھا۔ پھر اسے ایک ٹیلی ویژن سیریز میں بنایا گیا۔
اس ناول کا بنیادی مرکزی کرادر زکی الدیسوکی ہے، جو مصری معاشرے کی ترقی اور اس کی تاریخی تحریک کا ایک گواہ ہے، ایک ایسا کردار جو اشرافیہ اور اس کے سب سے زیادہ دولت مند لوگوں میں پھیلے ہوئے وجودی فلسفے سے جڑا ہوا ہے۔ انقلاب نے اس کے طبقے کا اثر و رسوخ چھین لیا اور اسے بدلتی ہوئی دنیا کی حرکیات سے الگ تھلگ ایک غیر فعال شہری بنا دیا۔ اس میں دوسرا کردار "طحہ" جو کہ خراب پرورش کے عوامل کی وجہ سے غیر معمولی ہے، تیسرا کردار بوتھینا، وہ لڑکی جو انسانی پاکیزگی کو آلودہ کرنے اور اس کا استحصال کرنے کی کوششوں کے باوجود پرجوش ہے، عبدو السعدی، جس کا بورژوا استحصال کیا جاتا ہے، پھر "حاتم" غیر ملکی فیصلہ سازی سے لے کر سڑک کے کنارے تک مزدوری کرنے والا "الحاج عزام، ناول میں متعدد کرادر جن میں کروڑ پتی ایم پی (منشیات فروش)، پولیس کی شیطانیت، اور غیر معمولی سماجی تعلقات کی وضاحت اور ایک عام مصری شخص کے انسانی اور جمالیاتی احساس کی تبدیلی پر اثر انداز وہاں کی سیاسی زندگیوں کو دکھایا گیا ہے۔ یہ ناول علاء الأسوانی کی ایک ایسی پیش کردہ تصویر ہے، جو اس عہد کی سیاسی تبدیلی میں مصر کی سماجی حقیقت کی تجریدی پینٹنگ ہے۔
یہ علاء الأسوانی کے اس عہد کا ناول ہے، جب وہ عربی میں لکھتا ہے مگر اس کی روح فرانسیسی محسوس ہوتی ہے، جو مٹتی ہوئی بادشاہت کے لیے محبت کا شکار ہے، یا وہ اس کے سرمئی لباس میں"جمہوریت" سے مطمئن نہیں تھا، اس عہد میں مصر میں مروجہ سیاسی، اقتصادی، اسلامی اور سماجی رویے کی واضح تنقید سے بھرپور ناول ہے۔ جس میں مصری سماجی زندگی کی روح کو دکھایا گیا ہے۔ جب سنہء 2006 میں اسی ناول کو فلمایا گیا تو یہ فلم مصری سنیما کے سب سے متنازع فلموں میں سے ایک سمجھی گئی، جس کا پیغام ایک عصری حقیقت کے مجسم کرنے کے سوا کچھ نہیں تھا کہ عصری زندگی میں کیا ہو رہا ہے۔ یہ فلم آج بھی عرب سنیما کی تاریخ میں ایک کلاسک کی حیثیت رکھتی ہے۔
سنہء 2006 میں یہ فلم مصری سنیما کی تاریخ میں آج تک کی سب سے بڑی بجٹ والی فلم ہے۔ ، اور اسی برس مصری تھیٹر کی آمدنی کی فہرست میں بھی سرفہرست رہی، اس فلم کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی اور بہت سے ناقدین نے اسے عرب سنیما کی بہترین فلموں میں سے ایک قرار دیا۔ سنہء 2013 میں"عمارة يعقوبيان" فلم کو دبئی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے سروے میں 100 اہم عرب فلموں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
نوٹ: یہ علاء الأسوانی کے لکھے جانے والے ناول و فلم پر تبصرہ جاتی مضمون ہے۔ نصر کی سیاسی و سماجی زندگی کی پچھلے دنوں کے حالات کو بیان کرتی ایک فلم یا ناول کا تبصرہ۔