Pakistan, General Qamar Javed Bajwa Ki 6 Sala Qayadat Mein
پاکستان، جنرل قمر جاوید باجوہ کی چھ سالہ قیادت میں
پاک فوج کی ٹریننگ میں افسروں سے لیکر سپاہی تک ملک کیلئے قربانی اور شھادت کا جزبہ ان کے خون میں شامل کر دیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ پاک فوج کے جوان ملک میں پیش آنے والی ہر آزمائش میں جان کی پرواہ کیے بغیر قوم کو مشکلات سے نکالنے کیلئے سب سے آگے رہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاک آرمی دنیا کی بہترین آرمی میں شمار کی جاتی ہے۔
مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت انتہائی کم وسائل ہونے کے باوجود جب یہ کہہ دیا گیا کہ پاکستان تو دو دن نہیں چل سکے گا طاغوتی طاقتوں کی ناپاک ایجنسیوں کی نظر رکھنے کے باوجود پاکستان ایک ایٹمی طاقت بنا اور دنیا کو حیران کر دیا اور آج تک پاکستان دشمن کی آنکھ میں کٹھکتا ہے اور دشمن آج بھی پاکستان کے خلاف سازشوں کا جال بنتا آ رہا ہے اور پاکستان کو اندرونی و بیرونی سطح پر نقصان پہنچانے کے درپے ہے پر دشمنوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے پاک فوج نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے اور ملک کو درپیش اندورنی و بیرونی خطرات سے محفوظ رکھا ہے۔
دنیا میں تیزی سے بدلتے ہوۓ حالات اور دشمنوں کی چالوں کا مؤثر جواب جس طرح سے پاکستان آرمی نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں دیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اپنی چھ سالہ قیادت میں جنرل باوجوہ نے اپنی بہترین حکمت عملی سے پاکستان کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کیا ہے اور دشمنوں کی چالوں کو بری طرح ناکام ہونا پڑا، کم وسائل اور بڑے سیکورٹی چیلنجز کے باوجود پاک فوج نے پیشہ ورانہ مہارت کے ذریعے آپریشنل تیاری کی اعلیٰ حالت کو برقرار رکھا ہے۔
مزید برآں، فوج قومی سلامتی کے نمونے کے تقریباً تمام پہلوؤں میں قوم کی تعمیر اور حکومت کی مدد کرنے کی یادگار قربانیوں اور شراکت کی اپنی بھرپور روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ پاک فوج نے خطے اور دنیا میں سلامتی، امن اور استحکام کے لیے بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ ادارہ جاتی شراکت کے پچھلے 5 سالوں کا ذخیرہ درحقیقت دور اندیشی، ہوشیار پیشہ ورانہ مہارت اور قوم اور اس کے لوگوں کے لیے بے لوث لگن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
پاک فوج نے ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لیے اپنے دفاعی بجٹ میں اضافے کا مطالبہ نہیں کیا۔ دنیا کی عصری افواج کے مقابلے میں کم دفاعی بجٹ ہونے کے باوجود پاکستان کی مسلح افواج نے اپنے پیشہ ورانہ معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہونے دیا، یہ دنیا کی 9ویں طاقتور ترین فوج میں شمار ہوتی ہے دنیا کی فوج جس نے دہشت گردی کی لعنت کو کامیابی سے شکست دی ہے اور دہشت گردی کو روکنے کیلئے پاک فوج کی کوششوں سے 2، 600 کلومیٹر طویل افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام تقریباً مکمل کر چکا ہے۔
جس کا مقصد سرحد پار سے بے قابو نقل و حرکت کو روکنا ہے کیونکہ پاک فوج اولین ترجیح لوگوں کی حفاظت ہے اس مقصد کی خاطر پاک آرمی ہمیشہ اپنے فرائض سے آگاہ رہی ہے۔ انتہائی اہم عمل جسے دنیا نے سراہا ہے اور پاکستان کے کرادار کی اہمیت کو سمجھا ہے۔ پاک فوج نے دوحہ معاہدے پر دستخط کرنے اور مغربی سرحد پر سیکورٹی بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے افغانستان میں امریکی انخلاء کے بعد کے انتظام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے جب فوج کی کمان سنبھالی تو دہشت گردوں کے خلاف ان کی سربراہی میں آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا، ملک کے طول و عرض میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کامیاب آپریشنز کئے گئے۔ اسی آپریشن ردالفساد کی برکتوں سے ملک میں (CPEC) سی پیک جاری ہوا اور گوادر سے لے کر کراچی تک دہشت گردوں کا پیچھا کیا گیا اور انہیں نشان عبرت بنا کر پاکستان کو امن کا گہوارہ بنایا گیا۔
تقریباََ چھ سال سے یہ آپریشن جاری ہے جس میں دہشت گردوں کے خلاف لاتعداد آپریشن کئے گئے ہیں ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ آج امن و امان کی بحالی کے لیے پاک فوج کی جانب سے شروع کیا گیا آپریشن ردالفساد جب اپنی کامیابیوں کی منازل طے کر رہا ہے تو پوری قوم نے اس پر سکھ کا سانس لیا ہے۔ یہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا وژن ہی ہے کہ امریکہ کو افغانستان سے بے نیل و مرام ہو کر واپس لوٹنا پڑا اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں پاکستان کے پتے اس خوبصورتی سے کھیلے ہیں کہ امریکہ کو افغانستان سے انخلا کیلئے بھی جنرل قمر جاوید باجوہ سے مدد مانگنا پڑی۔
پاکستان شہ رگ کشمیر کا مسئلہ جس طرح جنرل قمر جاوید باجوہ کے دور میں اجاگر ہوا اور جس طرح جنرل باجوہ نے مسلح افواج اور پاکستانی قوم کو کشمیر کے مسئلہ پر یکجا کیا ہے اور پاکستان کا بچہ بچہ اب کشمیر کے مسئلہ سے آگاہ ہو چکا ہے اور جس طرح ایک کشمیری یکجہتی کی لہر جنرل قمر جاوید باجوہ نے قوم میں پیدا کی ہے ان کا یہ احسان نہ بھولنے والا ہے۔
آرمی چیف کی قیادت میں فوج کی ان گنت کوششوں کی وجہ سے، پاکستان کو ریکوڈک کیس میں 11 بلین ڈالر کے جرمانے سے بچایا گیا اور اس منصوبے کی تشکیل نو کی گئی جس کا مقصد بلوچستان میں اس جگہ سے سونے اور تانبے کے بڑے ذخائر کی کھدائی کرنا تھا۔ ریکوڈک معاہدہ آرمی چیف کی ذاتی کوششوں کا نتیجہ تھا کیونکہ انہوں نے تمام فریقین کو قومی اتفاق رائے کے لیے قائل کیا۔
پاکستانی فوج نے خطے میں خاص طور پر بلوچستان میں ہندوستانی تسلط پسندانہ عزائم کو ختم کرنے اور پاکستان پر روایتی ہم آہنگی حاصل کرنے کی خواہش کو ختم کرنے کے لیے روایتی لڑائی کی صلاحیت میں قابلیت میں اضافہ کیا ہے۔ متعدد ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں نے ان ممالک کے ساتھ مجموعی تعلقات کو بہتر کرتے ہوئے مزید قومی، اقتصادی اور سفارتی مقاصد کی راہ ہموار کی۔ کامیاب فوجی تربیت اور مشقوں کے نتیجے میں روس کے ساتھ تعلقات بھی بحال ہوئے۔
غیر ملکی فوجی تعاون: اس میں چین پاکستان جوائنٹ کمیٹی آف کارپوریشن کی آپریشنلائزیشن، چین کے ساتھ ملٹری سے ملٹری کارپوریشن میں اضافہ اور 2018 میں 2 2 فورم کا قیام اور انسداد دہشت گردی فورم کی بحالی اور امریکہ کے ساتھ بین الاقوامی ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ IMET شامل ہیں۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ پاکستان آرمی کے پہلے ایسے سربراہ ہیں جن کو چھ مختلف دوست ممالک کی جانب سے بہترین خدمات پر اعلیٰ اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے چھ سالہ دور میں پاکستان کو دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا دلانے کے علاوہ ملکی معیشت کے استحکام کیلئے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر برق رفتاری سے کام مکمل کروایا۔
گوادر بندرگاہ کو اپریشنل کرنے اور ملکی تاریخ کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل میں بھی پاک فوج اور جنرل قمر جاوید باجوہ کا انتہائی اہم کردار رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران آرمی چیف کو متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زائد النہیان نے "آرڈر آف یونین" میڈل سے نوازا۔ یہ اعزاز دو طرفہ تعلقات کے فروغ کیلئے جنرل قمر جاوید باجوہ کے نمایاں کردار کے اعتراف میں دیا گیا۔
اس سے قبل سعودی ولی عہد اور نائب وزیراعظم محمد بن سلمان نے انہیں"کنگ عبدالعزیز میڈل آف ایکسیلنٹ کلاس" سے نوازا تھا جبکہ بحرین کے ولی عہد کی جانب سے "بحرین آرڈر (فرسٹ کلاس) ایوارڈ" دیا گیا اور 5 اکتوبر 2019ء کو اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے بھی "آرڈر آف ملٹری میرٹ" کے ایوارڈ سے نوازا تھا۔ اسی طرح روسی سفیر نے آرمی چیف کو "کامن ویلتھ ان ریسکیو اینڈ لیٹر آف کمنڈیشن آف رشین مانٹیئرنگ فیڈریشن" کا اعزاز دیا۔
قبل ازیں 20 جون 2017 کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ترکی کے "لیجن آف میرٹ ایوارڈ" سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان کی مسلح افواج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ پاک فوج نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت کی بدولت حربی تاریخ میں اپنا ایک الگ مقام حاصل کیا ہے۔ محدود وسائل کے ساتھ بڑے سکیورٹی چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے انہیں کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔
پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کیلئے پاک فوج کی خدمات قابل فخر ہیں۔ سیا چن کا محاذ ہو یا پھر بھارت اور افغانستان کے ساتھ طویل سرحدی پٹی۔ بھارت کے جارحانہ عزائم اور اسکے خفیہ منصوبوں کی ناکامی، بیرونی مداخلت سے ہونیوالی دہشت گردی سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اندرون اور بیرون ملک دشمن عناصر کی سرکوبی، ہر میدان میں پاکستانی افواج نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا لوہا منوایا ہے جبکہ پاک فوج اقوام متحدہ کے امن مشن کے ساتھ بھی بہترین خدمات سر انجام دے رہی ہے، اس تناظر میں دنیا نے پاکستانی افواج کی خدمات کا ہر مقام پر اعتراف کیا ہے۔
آرمی چیف کو ملنے والے اعزازات بلاشبہ پاکستان کیلئے اعزاز ہیں جو عالمی سطح پر پاکستان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا برملا اعتراف ہے، پاکستان کے 29 نومبر کو ریٹائر ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے الوداعی دوروں کا آغاز کر دیا ہے۔ جمعرات کے روز افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے فوجی سربراہ کے الوداعی دوروں کی تصدیق کی۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مختلف فارمیشنز کے الوداعی دوروں کے ایک حصے کے طور پر سیالکوٹ اور منگلا گیریژن کا جدید جمہوری ریاستی ڈھانچے میں فوج ان چار اداروں میں شامل ہوتی ہے جس پر کسی بھی ریاست یا ملک کی بنیاد ہوتی ہے اور پاکستان بھی ایک جدید جمہوری ریاست ہے جہاں ریاست پاکستان کی بنیاد میں شامل پاک فوج بنیادی کردار ادا کر رہی ہے۔
پاک فوج کی سربراہی کرنا اور پھر اس سربراہی میں پوشیدہ امتحانات کو جھیلنا کسی دل گردے والے انسان کے بس کی بات ہے۔ یہ کسی عام آدمی کے بس کی بات نہیں ہے کہ وہ اتنے مشکل فرض سے نمٹ سکے۔ گزشتہ چھ سال سے ریاست پاکستان کی بنیادی اکائی یعنی فوج کی سربراہی جنرل قمر جاوید باجوہ کر رہے ہیں۔ یوں تو پاک فوج کے تینوں شعبے بری، بحری اور فضائی اپنی اپنی جگہ بہترین ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں لیکن بری فوج کے سربراہ کے پاس چونکہ تمام مسلح ونگز کی سربراہی ہوتی ہے اس لئے ان کی ذمہ داریاں بھی باقیوں کی نسبت بڑھ کر ہوتی ہیں۔
لیکن ہمارے ہاں ایک فیشن بن چکا ہے کہ خصوصاََ کچھ عرصہ سے دیکھا جا رہا ہے کہ کچھ نام نہاد صحافی حضرات اور یوٹیوبرز جنرل قمر جاوید باجوہ کو بے جا تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور جانے انجانے میں دشمن کے مذموم پروپیگنڈے کو آگے بڑھانے میں معاون کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسلامی دنیا کی سب سے بڑی اور دنیا کی نویں بڑی فوج کے سربراہ کے متعلق بے بنیاد باتیں کرنے، ان کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنانے والے حضرات پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں اور دیکھیں کے ان کے پلے کیا ہے کہ انہوں نے ایسے کون سے کارنامے سر انجام دیئے ہیں جو وہ ایک کامیاب سپہ سالار کو تنقید کا نشانہ بنا کر کس کی خدمت کر رہے ہیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ ایک کوہ گراں ہیں اور ان کی شخصیت میں ایک ٹھہراؤ ہے جو وہ اپنے اوپر تنقید کرنے والوں کو انہوں نے چھوٹ دے رکھی ہے وگرنہ اس ملک میں کوئی کسی کونسلر پر تنقید کرے تو اس کو لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں۔ بلوچ رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے جنرل قمر جاوید باجوہ نے 1978 میں فوج میں شمولیت اختیار کی۔ 29 نومبر 2016 کو جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان آرمی کی سربراہی سنبھالی اور وہ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سپاہ کے دسویں سربراہ ہیں جو ایک مقدس مشن کی آبیاری کر رہے ہیں۔