Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khurram Masood
  4. Pak Afghan Tijarti Rahdari

Pak Afghan Tijarti Rahdari

پاک افغان تجارتی تعلقات

دہائیوں سے افغانستان عالمی طاقتوں سے جنگیں لڑتا آرہا ہے اور انھیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا طویل جنگوں سے عالمی طاقتیں اپنے قدم تو افغانستان میں نہ جما سکیں پر اس عرصہ میں افغانستان کو اپنی معشیت کو مستحکم کرنے کا موقع نہ ملا اور ترقی کرتے ممالک کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گیا۔ اگرچہ وقتی ضرورت کے پیش نظر امداد کی فراہمی انتہائی ضروری ہے پر مستقبل میں افغانستان کو ایڈ نہیں ٹریڈ کی ضرورت ہے جہاں عالمی برادری اس نازک وقت میں افغان عوام کی بھلائی کو نظر انداز کر رہی ہے وہیں پاکستان افغانستان میں اپنے بھائیوں کی دیکھ بھال کے لیے ہمیشہ کی طرح سب سے آگے ہے۔

افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی بحران اور خوراک کی قلت کا شکار نصف سے زائد آبادی کی امداد کے لیے راستے کھولنے کا تعین کرنا ہزاروں میٹرک ٹن گندم افغانستان بھیجنے کے سلسلہ پاکستان نے شروع کر رکھا ہے ہمسایہ ملک کی ابتر معاشی صورت حال کے پیش نظر انسانی بنیادوں پر امداد کی فوری فراہمی ضروری ہے۔ پاکستان افغانستان کو دو کروڑ اسی لاکھ ڈالر مالیت کی انسانی ہمدردی کی امداد دینے کا وعدہ کر چکا ہے، جس میں پچاس ہزار میٹرک ٹن گندم، گرمی و سردی سے محفوظ رکھنے کے لیے شیلٹراور ہنگامی بنیادوں پر طبی رسد کی فراہمی شامل ہے۔

تمام صورت حال کومد نظر رکھتے ہوئے پاکستان نے پاک افغان تجارت کو فروغ دینے کیلیے عملی اقدامات شروع کر رکھے ہیں اس سلسلے میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان پرامن اقتصادی تعاون سے اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے بہتر مواقع سے جنوبی ایشیا کو وسطی ایشیا سے ملانے میں مدد ملے گی۔ افغان حکومت اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ملک کے قدرتی وسائل جیسے کوئلے اور زراعت پر زیادہ انحصار کر رہی ہے۔

پاکستان نے لینڈ لاک ملک کو تجارت سے متعلق رعایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ افغان حکام پاکستان کو افغانستان کے لیے اہم مارکیٹ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان قدرتی طور پر زرعی ممالک ہیں، خشک میوہ جات، تازہ پھلوں کی سبزیوں اور اچھی خصوصیات کی حامل کپاس پاکستان ان مصنوعات کا سب سے بڑا خریدار ہے اور اپنے افغان بھائیوں کو درآمدات بڑھا سکتا ہے۔

افغان حکام حکومت پاکستان کے لیے ایک نئی ویزا پالیسی کا اعلان کرے جس میں مزید آرام دہ آپشن شامل ہیں جیسے چھ ماہ کے متعدد داخلے کے ویزے، ڈرائیورز ٹرانسپورٹرز اور ہیلپرز کے لیے آن لائن ورک ویزا، تاجروں کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے کمیٹی کا قیام انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ افغانستان کے ساتھ تجارت کو مزید فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تجارت پانچ مکمل طور پر چلنے والی سرحدی کراسنگ کے ذریعے ہوتی ہے۔

پاکستان نے غلام خان اور خرلاچی کسٹم اسٹیشن کو 24 گھنٹے کی بنیاد پر فعال کیا ہے۔ پاکستان نے صحت، تعلیم، کسٹم، اور ہوا بازی کے شعبے میں استعداد بڑھانے اور تربیت میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔ بارٹر تجارت، کاروباری سسٹم کے لیے ایک منظم پیش رفت اور میکنزم وقت کی ضرورت ہے۔ اس لیے دونوں ملکوں کے کسٹمز قوانین، اور راہداری کے حوالے سے آمد و رفت کی سہولتوں میں آسانی لائی جائے تاکہ دو طرفہ تجارت اور کاروبار سے دونوں ملکوں کے عوام، بزنس مینوں، حکومتی خزانے اور کاروباری اداروں کو شفاف قانونی لین دین سے براہ راست فائدہ پہنچے۔

ایک طویل جنگ کے بعد امریکہ کے انخلا کے بعد افغانستان میں طالبان نے کنٹرول سنبھال لیا اقتدار میں آتے ہی طالبان حکومت کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جن میں ملک میں انسانی صورتحال انتہائی ابتر ہو گئی ہے اور افغان بحران مزید بگڑتا جا رہا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت افغانستان میں تین اعشاریہ دو ملین بچے غذائی قلت کے دہانے پر ہیں۔

ان کشیدہ حالات حالات میں بھی پاکستان نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ پیش کیا اور دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلیے انتہایئ اہم اقدامات لئے جو دونوں ممالک اور خطہ کی ترقی کیلئے انتہائی اہم اور وقت کی ضرورت ہے۔

Check Also

Aaj Soop Nahi Peena?

By Syed Mehdi Bukhari