Afghanistan
افغانستان
پاکستان کا افغانستان سے دہائیوں پر مشتمل ساتھ پاکستان کی تحریر: خرم مسعود پاکستان علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر دستور پاکستان کے مطابق دوسرے ممالک کے ساتھ دوستانہ پالیسی پر قائم ہے۔ خطہ کے تمام ممالک کے ساتھ باہمی طور برابری کی سطح پر تعلقات استوار رکھنے کا خواہاں ہے اور ایک بہترین ہمسایہ ہونے کا ثبوت پیش کرتا ہے اور ہر موقع و مقام پر خطہ کے ممالک کا وقت پڑھنے پر بھرپور ساتھ دیتا رہا ہے۔
اور اس کی مثال پاکستان کا کردار افغانستان میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کو دنیا تسلیم کرتی ہے۔ پاکستان نے ہمسایہ ملک افغانستان میں امن کے قیام کیلئے بہت اہم کردار ادا کیا ہے بلکہ بہت بھاری قیمت بھی چکائی ہے پر اپنے ہمسایہ برادر ملک کاساتھ نہ چھوڑا۔ دنیا نے افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کے کردار اور کوششوں کو سراہا۔ پاکستان نے دونوں ملکوں کے درمیان سلامتی، سیاسی اور معاشی شعبوں میں تعاون اور پر امن بقائے باہمی کیلئے رابطوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
دہائیوں سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی گرم جوشی سے کر رہا ہے جہاں انھیں ہر قسم کی آزادی حاصل ہے اور وہ پر امن طریقے سے پاکستان میں رہ رہے ہیں جس پر افغان حکام پاکستان کا شکریہ ادا کرتے رہے ہیں۔ افغانستان میں جنگ بندی ہو، یا امریکہ کا افغانستان سے انخلا، طالبان امریکہ مذاکرات ہوں ہر موقع پر پاکستان پیش پیش رہتا ہے اور ہمیشہ بات چیت سے معاملے کے حل پر زور دیتا ہے۔
نیٹو فورسز کے انخلا کے وقت انسانی بحران کے پیدا ہونے پر جس طرح سے پاکستان نے اپنے افغان بھائیوں کی مدد کی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ انسانی بحران پر قابو پانے کیلئے ترجیحاتی بنیادوں پر پاکستان نے طور خم بارڈر کے ذریعے افغانستان کو انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی شروع کر دی اور اشیائے خور و نوش کے سینکڑوں ٹرک افغانستان پہنچے جو مختلف افغان صوبوں کو بھیجی گئیں، ٹرکوں میں ٹنوں آٹا، ٹنوں کوکنگ آئل اور ٹنوں چینی لوڈ تھی۔
ایک طویل جنگ کے بعد امریکہ کے انخلا کے بعد افغانستان میں طالبان نے کنٹرول سنبھال لیا۔ اقتدار میں آتے ہی طالبان حکومت کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جن میں ملک میں انسانی صورتحال انتہائی ابتر ہو گئی اور افغان بحران مزید بگڑتا جا رہا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت افغانستان میں تین اعشاریہ دو ملین بچے غذائی قلت کے دہانے پر ہیں ان کشیدہ حالات میں بھی پاکستان نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ پیش کیا۔
اس کے ساتھ ہی پاکستان نے زلزلہ کے موقع پر آزمائش کی اس گھڑی میں اپنے بھائیوں کی مدد کیلیے آگے بڑھا اور افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لئے امدادی سامان روانہ کر دیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پاکستان کی جانب سے افغان زلزلہ متاثرین کیلئے امدادی سامان افغانستان بھیجا گیا۔ آٹھ ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان میں رہائشی خیمے، ترپال، کمبل اور ضروری ادویات شامل ہیں۔ این ڈی ایم اے نے امدادی سامان کو اسلام آباد سے روانہ کیا۔
پاکستان نے افغان حکومت اور عوام کو مشکل کی گھڑی میں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے۔ حالیہ بارشوں کے نتیجے میں وزیراعظم شہباز شریف اور دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیانات کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے متاثر افغان شہریوں کے لیے امدادی سامان کی پہلی کھیپ پڑوسی ملک بھیجی گئی۔ افغانستان کے شہریوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف متاثرین کے لیے امداد کا وعدہ کیا اور بین الاقوامی برادری سے بھی وعدہ کیا کہ افغان شہریوں کو مدد فراہم کریں۔
دفتر خارجہ سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں افغان شہر مزار شریف میں سی 130 طیارے کے ذریعے ایمرجنسی امداد بھیجی گئی۔ جس میں ٹینٹ، آٹا، چاول، اور چینی شامل تھے۔ دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ٹوئٹر پیغام کے ذریعے امدادی سامان کی ترسیل کی تصدیق کی ہے۔ وزیراعظم نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان ہر اچھے برے وقت میں اپنے افغان بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اس وقت جب افغان شہریوں کو ان کی مدد کی ضرورت ہے انہیں نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
دریں اثنا افغانستان میں اشیاء کی کھیپ مزارِ شریف ائیر پورٹ پر افغان ڈیزاسٹر منیجمنٹ تنظیم کے حوالے کر دی گئیں تھیں۔ پاکستان ہمیشہ سے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات رکھنے کا خواہا راہا ہے اور اسکا ثبوت بھی ہمیشہ دیتا رہا ہے۔ پاکستان کا افغانستان سے دہائیوں پر مشتمل ساتھ ہے اور ہر گھڑی اپنے بھائیوں کی مدد میں پیش پیش رہا ہے پاکستان کی ان قربانیوں کو دنیا نے سراہا ہے۔