Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khansa Saeed
  4. Apne Andar Ke Talatum Se Kise Inkar Hai Lekin

Apne Andar Ke Talatum Se Kise Inkar Hai Lekin

اپنے اندر کے تلاطم سے کسے انکار ہے لیکن

فلوگسٹا سویڈن کے شہر اپسالا کے مغربی حصے کے پڑوس میں واقع ہے۔ اس کے زیادہ تر باشندے اپسالا یونیورسٹی یا سویڈش یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء ہیں۔ مگر کچھ دن پہلے فلوگسٹا سکریم flogsta scream یعنی فلوگسٹا چیخ کے بارے میں ایک دلچسپ تحقیق پڑھی۔

سوئیڈن میں اپسالا کے مضافات میں فلوگسٹا میں رہنے والے طلبا ایک دلچسپ طریقے سے اپنا ذہنی دباؤ کم کرتے ہیں۔ یہ ہر روز رات کو دس بجے چیخ کر اپنی پریشانی کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ چار دہائیوں سے جاری اس سلسلے کو فلوگسٹا اسکریم کا نام دیا گیا ہے۔

اپسالا یونیورسٹی کے طلباء 1970 کی دہائی سے فلوگسٹا اسکریم کی مشق کر رہے ہیں، اس لیے علاقے کے رہنے والے طلباء کے اس معمول سے واقف ہیں۔ کوئی نہیں جانتا کہ چیخ کر ذہنی دباؤ کم کرنے کا رواج کب شروع ہوا۔ خیال ہے کہ اس کا آغاز ایک دوسری یونیورسٹی میں ہوا تھا، جسے اپسالا یونیورسٹی کے طلباء نے اپنا لیا۔

فلوگسٹا اسکریم 80 کی دہائی سے 2006 تک اس علاقے کی روایت رہی لیکن پھر بتدریج دم توڑ گئی۔ حال ہی میں کچھ طلباء نے اسے پھر سے زندہ کیا ہے۔ ہانگ کانگ کے شہریوں نے 2019 سے 20 تک ہر رات اپنی کھڑکیوں سے چیخ کر اپنے غصے اپنے ذہنی دباؤ کو ہوا میں معلق کر دیا۔ اپنی فریسٹریشن نکالنے کے لیے انسانوں کا انتخاب کرنا انسانوں پر چیخ چلا کر اُنہیں مار پیٹ کر اپنے ذہنی دباؤ کو کم کرنا اخلاقی پسماندگی کے سوا اور کچھ نہیں۔۔

باس نے اپنے کاروبار میں ہونے والے نقصان کی، اپنی گھریلو زندگی کی ساری فریسٹریشن بے گناہ معصوم ورکرز پر نکال دی۔ وہ ہرٹ ہوئے اُن کا دل دُکھا اور سوچتے رہ گئے آخر ہمارا کیا قصور تھا ہم نے کیا کیا تھا۔

گھر سے اپنی ذاتی زندگی میں پریشان استاد نے اپنی فریسٹریشن اپنے طلباء پر نکال دی وہ یہ سوچتے رہ گئے ہم نے کیا کیا تھا آخر؟

شوہر نے اپنے روزمرہ کام کی فریسٹریشن بیوی اور بچوں پر نکال دی۔

بیگم صاحبہ نے اپنی فریسٹریشن گھر میں کام کرنے والی بچیوں پر اپنی ہیلپرز پر نکال دی۔

گاڑی میں بیٹھے صاحب جی سڑک کنارے بھیک مانگتے بوڑھے پر چیخنے چلانے لگے۔

پیزا شاپ پر کام کرتی ایک کمزور ایک کم سن لڑکی کو آرڈر میں تاخیر کی صورت میں ایک امیر زادی نے بھرے مجمعے میں کھری کھری سنا دیں۔

غرض ہر بڑے، طاقتور اور کچھ اثر و رسوخ رکھنے والے نے اپنے سے چھوٹے کمزور پر اپنی فریسٹریشن نکال دی۔

فریسٹریشن اپنے برابر کے لوگوں پر اس لیے نہیں نکالی جاتی کیونکہ اس صورت میں سامنے سے برابر منہ توڑ جواب ملتا ہے۔ اس لیے خود سے چھوٹے اور کمزور سمجھے جانے والے اور حقیقی کمزور لوگوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔

کسی نے اپنے اندر کا گند سامنے والے پر گالم گلوچ کی شکل میں بدتمیزی، بد لحاظی، الزام تراشی طعنوں کی شکل میں انڈیل کر کہا کہ میں تو اپنی زندگی میں بہت پریشان ہوں بہت فریسٹرٹیڈ بہت ڈیپریسڈ ہوں۔ اس لیے مجھے یہ حق حاصل ہے کہ میں بے گناہ بے قصور معصوم لوگوں سے لڑائی جھگڑا کروں اُن سے بدتمیزی کروں اُن کا دل دُکھاؤں اُن کو ذہنی اذیت دوں اور بعد میں آرام سے کہہ دوں کہ میں اپنی زندگی میں بہت پریشان ہوں۔۔

کیا بری طرح سے فریسٹریشن کو سہہ جانے والا انسان اپنی زندگی میں پریشان نہیں؟ یہاں کون ہے ایسا جو مکمل خوشحال ہے ہر ایک کو اپنی اپنی زندگی میں مختلف انواع کے مصائب کا سامنا ہے۔۔ نا ہی سب اتنے سمجھدار ہوتے ہیں ہر بدتمیزی کرنے والے انسان کی ذہنی کیفیت کو سمجھ کر اگنور کریں اور ذہنی اذیت کے عذاب میں مبتلا نا ہوں۔

گوشت پوست کے بنے انسانوں پر اپنی فریسٹریشن مت نکالیں انسانوں کے دل دُکھتے ہیں انسان ذہنی اذیت میں مبتلا ہوتے ہیں۔

اس لیے چیخیں چلائیں ضرور کہ یہ انسان کے اندر کے تلاطم سے چھٹکارا پانے کے لئے ضروری ہے۔ دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے ضروری ہے مگر اپنے اندر کی فریسٹریشن کسی انسان پر مت نکالیں خود کو پرسکون کرنے کے لیے اپنے غصے سے کسی انسان کو بے سکون مت کریں۔

Check Also

Boxing Ki Dunya Ka Boorha Sher

By Javed Ayaz Khan