Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khalid Mahmood Zia
  4. Qaumi Siasatdan

Qaumi Siasatdan

قومی سیاست دان

قومی سیاست میں پچپن سال تک اہم ترین کردار ادا کرنے والے نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم ایک منفرد مقام کی حامل شخصیت تھے۔ نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم نے اپنے سیاسی کیریئر میں دو بار قومی اسمبلی پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین، مجلس احرار کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور آل پاکستان عوامی لیگ کے صدر رہے۔

نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 13 نومبر 1916ء کو خان گڑھ میں پیدا ہوئے آپ کے والد کا نام سیف اللہ خان تھا آپ نے ابتدائی تعلیم مظفرگڑھ میں حاصل کی بعد ازاں لاہور سے سینئر کیمبرج کیا۔ آپ نے اپنے طالب علمی کے دوران ہی سیاست میں قدم رکھا دیا تھا اور اپنے بزرگوں کی سیاست کی مخالفت کرتے ہوئے مجلس احرار میں شامل ہوگئے۔

1946ء میں انہیں آل انڈیا مجلس احرار کا جنرل سیکرٹری بنایا گیا قیام پاکستان کے وقت نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم نے خان گڑھ اور مظفرگڑھ میں مہاجرین کی آباد کاری کے لئے ایک تاریخی کردار ادا کیا قیام پاکستان کے بعد ہی مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے سیاست میں حصہ لیا۔ 1951ء کے صوبائی الیکشن میں خان گڑھ کے دو حلقوں سے کامیابی حاصل کی تاہم بعد ازاں مستعفی ہوگئے اور شہری آزادیوں پر پابندی کی مخالفت کی۔

آپ نے ممتاز دولتانہ کی زرعی اصلاحات کی مخالفت میں سید نوبہار شاہ کے ساتھ مل کر انجمن تحفظ حقوق زمینداران کے تحت الشریعہ بھی قائم کی۔ 1953ء ختم نبوت کی تحریک میں بھی نمایاں کردار ادا کیا 1958ء میں ایوب خان نے مارشل لاء لگایا تو آپ کی سیاست کا اہم ترین دور شروع ہوا آپ اس وقت حسین شہید سہروردی کی عوامی لیگ میں شامل ہوچکے تھے۔

1962ء میں ممبر قومی اسمبلی بنے اور ان کی کوشش سے جنرل ایوب خان کے خلاف حزب مخالف کی جماعتوں کا اتحاد این ڈی آئی وجود میں آیا۔ 1965ء کے الیکشن میں آپ نے فاطمہ جناح کی حمایت کی اور اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا اس متنازع الیکشن میں نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم اور فاطمہ جناح کو شکست ہوئی لیکن پارلیمانی نظام کی بحالی کے لئے جمہوری تحریک زور پکڑتی رہی۔

شیخ مجیب الرحمن کی طرف سے 6 نکات سامنے آنے پر آپ عوامی لیگ سے علیحدہ ہوگئے لیکن ایوب خان کے خلاف حزب مخالف کی تمام جماعتوں کو متحد کردیا تھا۔ 1970ء کے الیکشن میں آپ نے شکست کھائی پیر پگاڑا کے ساتھ مل کر انتخابی دھاندلیوں کے خلاف تحریک چلائی جس پر جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کر دیا تو آپ نے پیپلز پارٹی کے کے مخالفین کے ساتھ مل کر عوامی تحریک چلائی جس پر 1983ء میں صدر ضیاء الحق کو ریفرنڈم کرانا پڑا۔

جنرل ضیاء الحق کے بعد جمہوری ادوار میں میں بھی آپ نے محترمہ بےنظیر بھٹو کی پہلی حکومت کے خلاف تحریک چلائی بعد ازاں نواز شریف کی حکومت کے خلاف بھی تحریک چلائی۔ محترمہ بےنظیر بھٹو کی دوسری حکومت وہ واحد حکومت تھی جس میں نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم نے حکومت میں شمولیت اختیار کی۔ پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین بنے محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت ختم ہوئی تو نواز شریف کے خلاف سرگرم ہوئے۔

جب پرویز مشرف نے نواز شریف حکومت ختم کی تو ایک بار پھر جمہوریت کی بحالی کے لئے سرگرم رہے نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم کو پاکستان میں میں جمہوریت کی آواز اور علامت سمجھا جاتا تھا۔ آپ کے حامیوں نے آپ کو "بابائے جمہوریت" کا خطاب دیا۔ آپ نے اپنی زندگی کے آخری انتخابات اپنی قائم کردہ سیاسی جماعت "پاکستان جمہوری پارٹی" کے پلیٹ فارم سے لڑا۔

نوابزادہ نصر اللہ خان پاکستان کی سیاسی تاریخ کا اہم ترین کردار تھے آپ صاحب طرز شاعر بھی تھے اور "ناصر" تخلص تھا نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 26 ستمبر 2003ء کو اسلام آباد میں انتقال کرگئے۔ آپ کے صاحبزادگان نوابزادہ منصور احمد خان جو پی ٹی آئی حکومت میں صوبائی وزیر مال رہے، نوابزادہ افتخار احمد خان جو پی ڈی ایم حکومت کا حصہ اور سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے معاون خصوصی اور وفاقی وزیر مملکت کے عہدے پر فائز رہے۔ نوابزادہ اسرار احمد خان تحصیل ناظم رہے اور نواب زادہ ابرار احمد خان بھی ہیں۔

نوابزادہ نصر اللہ خان کے احسانات اہلیان خان گڑھ کبھی نہیں بھولیں گے اور صاحبزادگان سے بھی اسی طرح کے احسانات کی توقع کئے ہوئے ہیں۔ مرحوم کی یاد میں 26 ستمبر بروز منگل کو سابق صوبائی وزیر مال نوابزادہ منصور احمد خان کے زیر اہتمام مرحبا میرج ہال خان گڑھ میں دعائیہ تقریب کا اہتمام ہوگا جہاں نواب مرحوم کے چاہنے والے نوابزادہ نصر اللہ خان کی جمہوری خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کریں گے اور ایصال ثواب کریں گے دعا ہے اللہ پاک مرحوم کی بخشش فرمائے اور ان کے جانشینوں کے ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے۔

Check Also

Aag Lage Basti Mein, Hum Apni Masti Mein

By Rauf Klasra