Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khalid Imran Khan
  4. Mayoosi Ke Andhere Aur Umeed

Mayoosi Ke Andhere Aur Umeed

مایوسی کے اندھیرے اور اُمید

تم جو کسی پریشانی میں کسی مصیبت میں، کسی دُکھ میں اور کسی بیماری میں اپنے سوہنے ربّ سے مانگتے ہو اور مانگتے ہی چلے جاتے ہو، مسلسل مانگتے جاتے ہو، خیال آتے ہی پھر سے مانگنے لگتے ہو، اُٹھتے بیٹھتے مانگتے ہو، لیکن جب وہ پیارا ربّ تمہاری مراد پوری کرنے میں دیر کر دیتا ہے تو تم مایوس ہونے لگتے ہو، پریشان ہونے لگتے ہو اور لبوں پر حرفِ شکایت لاتے ہو۔

تم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ہو سکتا ہے کہ تم جو مانگ رہے ہو اُس میں خیر نہ ہو، بلکہ تمہارا بھلا اسی میں ہو کہ تمہاری یہ پریشانی ابھی دور نہ ہو۔ تمہاری خیر اسی میں ہو کہ تمہاری یہ بیماری ابھی ٹھیک نہ ہو۔ تمہاری عافیت اسی میں ہو کہ تمہارا یہ دکھ ابھی ختم نہ ہو۔ تمہیں نہیں پتا کہ خیر کس بات میں ہے، تمہیں نہیں معلوم کہ بھلائی کس فیصلے میں ہے؟

اور تم جان بھی کیا سکتے ہو کہ تمہارا علم بھی ناقص، تمہاری سمجھ بھی ناقص، تمہاری چاہت بھی ناقص اور تمہاری سوچ بھی ناقص۔ تو تم یہ فیصلہ اپنے سوہنے ربّ پر کیوں نہیں چھوڑ دیتے کہ جس کا علم بھی کامل، جس کی رحمت بھی کامل، جس کی قدرت بھی کامل، جس کی محبت بھی کامل، جس کا فیصلہ بھی کامل اور اس کے خزانے میں کوئی کمی بھی نہیں! سو تم یہ فیصلہ اس پیارے ربّ پر کیوں نہیں چھوڑ دیتے؟

اور یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ تمہارے سوہنے ربّ کو تمہارا یوں مانگنا اچھا لگتا ہو، تمہارا یہ اضطراب پسند ہو، تمہاری یہ بے چینی پیاری لگتی ہو، تمہاری یہ سجدہ ریزی بھلی لگتی ہو، تمہاری یہ شکستگی بھاتی ہو، وہ اسی لیے تمہاری مراد پوری کرنے میں دیر کر دیتا ہے تاکہ تم اس کے در پہ پڑے رہو، سجدہ ریز رہو، گڑگڑاتے رہو، روتے رہو، عاجزی دکھاتے رہو۔ کیا یہ ایک بندے کی خوش نصیبی نہیں کہ وہ ربّ تمہیں اپنے در سے دور نہیں کرنا چاہتا؟

تمہیں اپنی محبت کے سائے میں رکھنا چاہتا ہے؟ تم نے کیسے سوچ لیا کہ مراد پوری ہو جانا ہی سب کچھ ہے، نہیں! اس کے علاوہ بھی بہت کچھ خوش قسمتی ہے، اور ہاں یہ بھی ممکن ہے کہ تم صحت ملنے پر، بھلائی ملنے پر، عافیت ملنے پر، آسانی ملنے پر، خوشحالی ملنے پر اور مراد پوری ہونے پر اپنے ربّ ہی کو بھول جاؤ، پھر پلٹ کر بھی نہ دیکھو، دنیا کی عشرت میں مگن ہو جاؤ اور تعلق ہی برقرار نہ رکھو۔

کیا ایسے میں تم اپنی مراد پوری ہونے کو خیر سمجھو گے؟ بھلائی سمجھو گے؟ یہ تو خیر نہ ہوئی۔ اس سے تو وہ ربّ کے در پر رونا اچھا تھا، گڑگڑانا اچھا تھا، اضطراب اچھا، وہ بیماری، پریشانی، مصیبت اور دکھ اچھے تھے جنھوں نے ربّ سے تو جوڑے رکھا تھا۔ سو تم یہ فیصلہ ربّ پہ کیوں نہیں چھوڑ دیتے؟ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تمہارا پیارا ربّ تمہاری اس آہ وزاری پر تم سے بہت سی مصیبتیں، بڑی بڑی بیماریاں، گہرے دکھ اور ناگہانی آفتیں دور کر دینا چاہتا ہو اور ان کے مقابلے میں تم جو مانگ رہے ہو وہ بہت ہلکی اور معمولی ہو! سو تم یہ فیصلہ اپنے سوہنے ربّ پر کیوں نہیں چھوڑ دیتے؟

اور یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ تمہارا ربّ ان مصیبتوں، بیماریوں، پریشانیوں اور دکھوں کے ذریعے تمہیں اُس بلند مقام تک پہنچانا چاہتا ہو جہاں تک تم اپنے عمل کے ذریعے نہ پہنچ سکتے ہو، تمہیں آخرت کے بلند مقامات سے نوازنا چاہتا ہو! کیا تم دنیا میں جینے کے لیے آئے ہو یا اپنی اُخروی زندگی بنانے آئے ہو؟ سو جب تم آخرت کے لیے آئے ہو تو تمہارا ربّ وہی اصل زندگی بنانے میں تمہاری مدد کر رہا ہے تم سمجھتے کیوں نہیں ہو؟

اور یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ وہ تمہاری مرادوں سے اور تمہاری دعاؤں سے تمہیں دنیا میں محروم رکھ کر تمہارے لیے یہ سب کچھ آخرت میں ذخیرہ کر دینا چاہتا ہو اور تمہیں وہاں ان سے کہیں بڑھ کر نوازنا چاہتا ہو، سو تم سوچتے کیوں نہیں ہو؟ تمہیں کیا معلوم کہ خیر کس میں ہے؟ سو تم یہ فیصلہ ربّ پر کیوں نہیں چھوڑ دیتے؟ اور پھر اس کے فیصلے پر راضی کیوں نہیں ہو جاتے؟

ہاں یہ ساری باتیں امیدوں کے دیے ہیں جنھیں تم نے ہر حال میں جلائے رکھنے ہیں، سو دیکھنا کہیں یہ دیے بجھا نہ دینا، ورنہ تو تمہارا ربّ ناراض ہو جائے گا، اور یہ تمہارا ہی نقصان ہے، تم اپنے ربّ کو ناراض کر کے کچھ بھی پا نہیں سکتے، اور ہاں تم اپنے ربّ کو راضی رکھ کر بہت کچھ بلکہ سب کچھ پا سکتے ہو۔

Check Also

Sultan Tipu Shaheed Se Allama Iqbal Ki Aqeedat (1)

By Rao Manzar Hayat