Saturday, 27 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Khadija Bari/
  4. Shab e Barat

Shab e Barat

شبِ برات

ندا اسحاق کی تحریر "Shab-e-Barat, Momento Mori"، "شبِ برات، مومنٹو موری" پڑھنے کا موقع ملا۔ جس میں انہوں نے موت سے غفلت اور خوف کو موضوع بنایا ہے۔ اور اس خوف اور غفلت کو انزائٹی اور اظطراب کا باعث بھی بتایا ہے۔ تحریر کی خوبی یہ ہے کہ وہ موت کی حقیقت کو قبول کرنے کا ادراک دیتی ہے کہ "مرنا ہے" کو یاد رکھا جائے۔ اس سلسلے میں انہوں نے بہت اچھی بات کہی کہ "بچوں سے موت کا حقیقت پسندانہ تعلق استوار کروائیں۔ انہیں اپنے ساتھ تعزیت کے لئے لے جائیں، قبرستان لے کر جائیں، اور مرنے والوں کے لئے دعائے مغفرت کروائیں۔ "

ان کی یہ بات ہمارے دل کو لگی، عموماً بچوں سے ہلکے پھلکے انداز میں ہی گفتگو کی جاتی ہے لیکن اگر ہم شروع سے ہی اپنی اور بچوں کی تربیت میں یہ بات شامل رکھیں تو ڈپریشن اور ایگزائٹی سے بچا جا سکتا ہے، نیز توکل الی اللہ سے موت کا خوف کافی حد تک دور کیا جا سکتا ہے۔

عام طور پر ہمارے ذہنوں میں موت کا تصور ایسا ہے جو چھیننے والی ہے، فراق دینے والی ہے اپنے پیاروں سے علیحدہ کر دینے والی ہے، ہم سے زندگی چھین کر ہمیں قبر کی تاریکیوں کے حوالے کر دینے والی ہے، تو یہ تصور ہمیں نہایت خوفزدہ اور افسردہ کر دیتا ہے۔ ہمارے بعد ہمارے بچوں کا کیا کیا ہوگا والی سوچ ہمیں مرنے سے پہلے ہی ڈپریشن کے حوالے کر دیتی ہے، لیکن اگر ہمارا اللہ پر یقین کامل ہو جائے کہ وہ ہی کارساز ہے تو اس ڈپریشن پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔

اگر ہم اس بات کو ہمشہ اپنے ذہن میں رکھیں کہ موت ہمہ دم ہمارے ساتھ لگی ہے تو ہم چوکس رہیں گے اور بہترین کام انجام دیں گے اور مقصد پر ہی دھیان دیں گے جیسے نماز کے بارے میں کہا گیا ہے کہ نماز ایسے پڑھو گویا یہ آپ کی آخری نماز ہو۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ہم اپنی زندگی میں ہر چیز کی پلاننگ کرتے ہیں سوائے موت کے۔ تو اگر ہمار ی زندگیوں میں موت کی پلاننگ شامل ہو جائے تو ڈپریشن سے بچا جا سکتا ہے اور زندگی کو بھی منظم بنایا جا سکتا ہے۔

Check Also

Jimmy Carr

By Mubashir Ali Zaidi