Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Jamshaid Nazar
  4. Punjab Ke 63 Lakh Bachon Ko Mazuri Se Bachane Ki Muhim

Punjab Ke 63 Lakh Bachon Ko Mazuri Se Bachane Ki Muhim

پنجاب کے 63 لاکھ بچوں کو معذوری سے بچانے کی مہم

پنجاب کے 9 اضلاع میں پولیو سے بچاؤ کی مہم کا آغاز پیر سے ہو چکا ہے، اس مرتبہ پانچ سال تک کی عمر کے 63 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ محکمہ صحت پنجاب کے مطابق ہائی رسک اضلاع لاہور، فیصل آباد اور راولپنڈی میں پولیو مہم سات روز تک جاری رہے گی جبکہ دیگر چھ اضلاع سیالکوٹ، ڈی جی خان، میانوالی، ملتان، بہاولپور اور راجن پور میں پولیو سے بچاؤ کی مہم پانچ روز تک جاری رہے گی۔ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کا پروگرام گزشتہ 25 سالوں سے بچوں کو معذوری کا شکار کرنے والے پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے سرگرمِ عمل ہے۔

اس پروگرام کا ہر اول دستہ 339521 پولیو ورکرز ہیں۔ مثالی افرادی قوت کے علاوہ اس پروگرام کو دنیا کے سب سے بڑے نگرانی کے نظام کی خدمات حاصل ہیں اور معلومات کے حصول اور تجزیے کا اعلیٰ معیار کا نیٹ ورک، جدید ترین لیبارٹریز، وبائی امراض کے بہترین ماہرین اس پروگرام کا حصہ ہیں۔ اس کے علاوہ وزارت صحت اور پاک فوج، عالمی ادارہ صحت، روٹری انٹرنیشنل، اقوام متحدہ کا بچوں کا فنڈ (یونیسیف)، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاونڈیشن، سنٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن سمیت دیگر کئی تنظیمیں سرگرم عمل ہیں۔

بیسویں صدی کے اوائل میں پولیو صنعتی ممالک میں ایک ایسی بیماری کا نام تھا جس سے لوگ سب سے زیادہ خوف زدہ تھے کیونکہ پولیو ہر سال لاکھوں بچوں کو معذور اور اپاہج بنا رہا تھا۔ 1950 اور 1960 کی دہائیوں میں پولیو کی مؤثر ویکسین کے متعارف ہونے کے بعد پولیو پر قابو پانے میں مدد ملی اور ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے سے صنعتی ممالک میں اس بیماری کا مکمل خاتمہ ہوگیا۔

ترقی یافتہ ممالک کے برعکس ترقی پذیر ممالک میں پولیو کو ایک اہم مسئلہ سمجھنے میں کچھ وقت لگا۔ 1970 کی دہائی میں لیمنس سروے سے معلوم ہوا کہ پولیو کی بیماری ترقی پذیر ممالک میں بھی موجود ہے۔ 1988 میں جب پولیو کے خاتمے کے عالمی اقدام کا آغاز ہوا اس وقت پولیو ہر روز 1، 000 بچوں کو مفلوج کر رہا تھا۔

اس وقت سے آج تک، پولیو کے کیسز میں 99 فیصد تک کمی لائی جا چکی ہے اور 2 سے 5 بلین بچوں میں ویکسین کے ذریعے پولیو کے خلاف کامیاب مدافعت پیدا کی گئی ہے یہ سب 200 ممالک اور 20 ملین رضا کاروں کے تعاون اور 11 بلین امریکی ڈالرز کا کثیر سرمایہ خرچ کرنے سے ممکن ہوا ہے۔ اس وقت صرف دنیا کے تین ممالک ایسے ہیں جہاں پولیو وائرس کی منتقلی کے عمل پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ یہ ممالک پاکستان، افغانستان اور نائجیریا ہیں۔

پاکستان انسداد پولیو پروگرام کی رپورٹ کے مطابق موجودہ سال اب تک خیبرپختونخواہ کے تین مختلف اضلاع شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور لکی مروت میں پولیو کے 20 کیس رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ پچھلے سال پاکستان بھر میں صرف دو کیس رپورٹ ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق موجودہ سال جنوری میں پولیو کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا اور خیال کیا جا رہا تھا کہ پاکستان اب پولیو فری ملک بننے جا رہا ہے لیکن تازہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ والدین کی جانب سے غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔

پاکستان میں پولیو کا مکمل خاتمہ اس وجہ سے نہیں ہو رہا کہ کچھ والدین غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلواتے جس کی وجہ سے ان کے بچے پولیو وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہ پلانے والے والدین کو سوچنا چاہیئے کہ وہ نہ صرف اپنی اولاد کو ہمیشہ کے لئے مفلوج بنا رہے ہیں بلکہ پاکستان کے روشن مستقبل کو معذوری کے اندھیروں میں دھکیل رہے ہیں۔

والدین کو چاہئے کہ اپنے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو مہم کے دوران حفاظتی قطرے ضرور پلوائیں، والدین پولیو وائرس سے متعلق ہیلپ لائن نمبر 1166 یا واٹس ایپ نمبر 03467776546 پر بھی رابطہ کر کے مدد اور معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

Check Also

Siasi Jamaten Aur Digital Networking

By Syed Badar Saeed