Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Inayat Ullah
  4. Mojooda Nasal Aur Deen

Mojooda Nasal Aur Deen

موجودہ نسل اور دین

آج فیس بک سکرول کرتے ہوئے ایک ویڈیو کلپ میرے سامنے آیا، جس میں ایک خاتون حجاب میں اپنا واقعہ بیان کر رہی تھی۔ واقعہ کچھ یوں تھا کہ صبح کی اذان ہو رہی تھی اور میری آنکھ کھل گئی۔ میں نے باہر گلی میں لوگوں کے چلنے کی آوازیں سنیں۔ جب میں نے کھڑکی کا پردہ اٹھا کر دیکھا، تو لوگ صبح کی نماز کے لیے مسجد کی طرف جا رہے تھے۔ لیکن افسوس کی بات یہ تھی کہ ان میں زیادہ تر بزرگ تھے، جو سردی کے موسم میں اپنے اللہ کو منانے جا رہے تھے، مگر ایک بھی نوجوان نظر نہیں آ رہا تھا۔

میں اپنے کمرے سے باہر آیا تو میرا جوان بیٹا ابھی تک اپنے موبائل فون کو چارجنگ پر لگا کر سونے کی تیاری کر رہا تھا۔ میں نے پیار سے اسے کہا: "بیٹا، نماز کا وقت ہو چکا ہے اور تم ابھی تک موبائل استعمال کرتے ہوئے جاگ رہے ہو۔ نماز پڑھ کر سو جاؤ"۔

بیٹے نے جواب دیا: "اماں، مجھے بہت زیادہ نیند آ رہی ہے اور پلیز مجھے مزید مجبور نہ کریں"۔

یہ کہہ کر اس نے بات مکمل ہونے کا موقع دیے بغیر دروازہ بند کر دیا اور لائٹ آف کرکے سو گیا۔ میں مایوس ہو کر واپس آئی اور نماز پڑھ کر اللہ سے دعا کی: "اے اللہ! میرے بیٹے کو ہدایت دے"۔

مزید ایک ماں اور کر بھی کیا سکتی ہے؟

اس خاتون کی کہانی کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر ہم آج کے نوجوانوں پر نظر ڈالیں، تو ہر کوئی موبائل فون میں مصروف نظر آتا ہے۔ کیونکہ جدید دور میں موبائل فون ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکا ہے اور اگر اسے بنیادی ضرورت (Basic Need) کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اگر اس کا استعمال مثبت چیزوں کے لیے کیا جائے تو یہ بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

دنیا جہاں کا علم، جدید تحقیقات، دینی اور دنیاوی معلومات، سب کچھ ہمیں اس جدید ڈیوائس میں میسر ہے۔ کسی بھی کتاب کا نام لکھیں، ایک کلک میں آپ کے سامنے آ جائے گی۔ کسی عالم دین یا علمی شخصیت کا نام لکھیں، تو ان کے بیانات اور تحریریں آپ کے سامنے ہوں گی۔ اگر آپ آن لائن کورسز کرنا چاہتے ہیں، تو وہ بھی بآسانی اور مفت دستیاب ہیں۔

مگر افسوس کہ ہماری نوجوان نسل ٹک ٹاک، رِیلز اور دیگر فضول چیزوں میں اپنا وقت ضائع کر رہی ہے۔ یہ وہی قوم ہے جس کے آبا و اجداد نے پوری دنیا میں اللہ کا نظام قائم کیا تھا۔ یہ وہی قوم ہے جس کے نوجوان محمد بن قاسم جیسے بہادر سپاہی تھے، جنہوں نے محض سترہ سال کی عمر میں سندھ فتح کیا تھا۔ یہ وہی نسل ہے جس کے آباؤ اجداد نے اسپین فتح کیا اور وہاں آٹھ سو سال تک اسلامی نظام قائم رکھا۔

یہ وہی قوم ہے جس نے خلافتِ عثمانیہ جیسی عظیم خلافت قائم کی، جو تین براعظموں تک پھیلی ہوئی تھی۔ جس کے زیرِنگیں جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے بڑے حصے تھے۔ اس سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر سے لے کر مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس تک، شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے لے کر جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھیں۔

مگر آج ہم اپنی تاریخ بھول چکے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی تاریخ کو ضرور پڑھیں اور سمجھیں۔ آج ہمارے درمیان کوئی صلاح الدین ایوبی، محمد بن قاسم، یا عثمان کیوں پیدا نہیں ہو رہا؟ اس کی ایک بڑی وجہ ہمارے گھروں کا ماحول ہے۔

ہمارے گھروں میں بے دینی عام ہو چکی ہے۔ جیسے ہی بچہ چلنے کے قابل ہوتا ہے، اسے موبائل میں میوزک لگا کر ڈانس سکھایا جاتا ہے اور والدین خوش ہوتے ہیں کہ ہمارا بچہ ڈانس کر رہا ہے۔ افسوس! کیا وہ بچہ بڑا ہو کر محمد بن قاسم بنے گا؟ کیا وہ طارق بن زیاد بنے گا؟ جب ابتدا سے ہی اسے ڈانس سکھایا جا رہا ہو، تو وہ بڑا ہو کر ڈانسر ہی بنے گا اور کچھ نہیں۔

والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی دینی تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔ موبائل فون صرف ضرورت کے وقت استعمال کریں اور بچوں کے ساتھ وقت گزاریں۔ انہیں اسلامی تاریخ کے واقعات کہانیوں کی شکل میں سنائیں، تاکہ ان کی بنیاد ان اعلیٰ روایات پر استوار ہو۔ اگر ان کی تربیت اسلامی اصولوں کے مطابق ہوگی، تو وہ ایک دن ضرور کسی نہ کسی صلاح الدین ایوبی، محمد بن قاسم، یا طارق بن زیاد کی طرح بننے کی کوشش کریں گے۔

یاد رکھیں! بچوں کو دین دار یا بے دین بنانے میں والدین کا سب سے بڑا کردار ہوتا ہے۔ اگر اولاد کی تربیت اچھی ہوگی، تو والدین کے لیے دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی کا ذریعہ بنے گی اور اگر تربیت اچھی نہ ہوئی، تو یہی اولاد دنیا اور آخرت دونوں میں والدین کے لیے پریشانی کا سبب بنے گی۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan