Thursday, 24 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Imran Kharal
  4. Zuban e Yaar e Man Turkey

Zuban e Yaar e Man Turkey

زبان یارِ من ترکی

ہم روہی کے باسیوں کا المیہ یہ ہے کہ ہم سوچتے اپنی مادری زبان میں ہیں۔ پھر اسکو اردو میں ترجمہ کرکے بولتے اور لکھتے ہیں اور اگر خدانخواستہ انگریزی بولنے کی مصیبت آ جائے تو ترجمہ دو بار کرنا پڑ جاتا ہے۔

خیر میں تو ذات کا کھرل ہوں اور ہماری انگریزوں سے دشمنی بہت پرانی ہے۔ ہمارے بزرگوں نے انگریزوں کی ہڈیاں توڑ کر آزادی کی کوشش کی تھی۔ میں انگریزی کی ٹانگیں توڑ کر بزرگوں کا نام روشن رکھتا ہوں۔

خیر انگریزی کو تو چھوڑیں میری تو اردو بھی خاصی مشکوک ہے اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مجھے فارسی نہیں آتی۔ مگر اردو اور فارسی ایک دوسرے میں اتنی گڈمڈ ہیں کہ سمجھنے میں زہین اور بولنے میں زبان اٹکنے لگتی ہے۔ ابھی پرلے روز ہی میں لفظ "ہاتھ" کے مرکبات لغت میں دیکھ رہا تھا تو سارے مرکبات فارسی میں تھے۔ دست شناسی سے لے کر دست درازی اور دست بند تک سب فارسی میں تھا۔ میں سوچ رہا تھا کہ اگر کوئی شخص دست شناسی سے بڑھ کر دست درازی تک پہنچ جائے تو اُس کا دست بند ہونا ضروری ہے۔ (ویسے تو اردو اور فارسی دونوں میں "دست بند" ایک زیور کو کہتے ہیں۔ مگر اہل ایران ہتھکڑی کو بھی "دست بند" ہی کہتے ہیں)۔

ایک ایرانی خاتون سے ملاقات ھوئی۔ اُن کا نام "ماہ گرفتہ" تھا۔ چاند بی بی نام تو ہم نے سُن رکھا تھا مگر چاند کو اپنے دامن میں مقید رکھنے والی ہستی پہلی بار دیکھی۔ وہ اتنی حسین تھی کہ مجھے یقین تھا چاند اس کی قید میں شاداں و رقصاں ہوگا۔ مگر جب یہ معلوم ہوا کہ اہل ایران "ماہ گرفتہ" چاند گرہین کو کہتے ہیں تو میں حیران رہ گیا۔ ہمارے ہاں تو حاملہ خواتین چاند یا سورج گرہین کا سُن کر چھپتی پھرتی ہیں کہ کہیں اُن کے بچے پر اس کا برا اثر نہ پڑ جائے۔ پھر "ماہ گرفتہ" کے والدین نے اتنی حسین لڑکی کا نام چاند گرہین کیسے رکھ دیا۔ شاید اُس کی وجہ یہ رہی ہو کہ اہل ایران کبھی بھی ہندو نہیں رہے اس لیے ایسے جاہلانہ عقائد سے پاک ہیں۔

ایک بار کسی محفل میں کہا گیا کہ فردوسی، انوری اور سعدی پیغمبرانِ سخن ہیں۔ مجھ جیسے ایک کم علم نے اعتراض کیا کہ اس میں آپ نے حافظ شیرازی کو شامل نہیں کیا۔ تو اُس ایرانی نے کہا کہ حافظ شیرازی کیسے پیغمبرانِ سخن میں شامل ہو سکتے ہیں۔ وہ تو خدائےِ سخن ہیں۔

بُتے دارم کہ گرد گُل زسُنبل سائباں دارد
بہارِ عارضش خطے بخونِ ارغواں دارد

میرے محبوب کے پھول جیسے چہرے کے گرد سنبل جیسی زلفوں نے سایہ کر رکھا ہے اور اس کے رخساروں کی بہار سرخ رنگ کے پھولوں سے بھی زیادہ رنگین ہیں۔۔

حافظ شیرازی

Check Also

Zikr o Azkar Mahafil Par Lakhon Rupay Ke Akhrajat

By Muhammad Riaz