Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Imran Kharal
  4. Dard e Dandan

Dard e Dandan

دردِ دندان

ہر چند کہ دردِ دل دردِ جگر اور دردِ کمر سے ہمارا پرانا ناتا ہے۔ مگر پچھلے چند دنوں سے ہمارے دانت میں بھی درد شروع ہوگیا۔ ہم چونکہ ذرا لاپرواہ طبیعت کے مالک ہیں اس لیے اس طرف زیادہ توجہ نہ دی۔ مگر پھر

"درد بڑھتا گیا چونکہ دوا نہ کی"۔۔

والا معاملہ ھو گیا۔ اس لیے ہم نے سوچا کہ کوئی دوا کی جائے۔ ہمارے احباب میں دانتوں کے ایک مشہور ڈاکٹر ہیں۔ اُن سے گزارش کی اور انہوں نے کمال عنایت کرتے ھوئے اسی دن کا وقت عطا فرما دیا۔ ہم دیے گے وقت پر اُن کے کلینک پہنچ گئے۔ وہ نہایت خندہ پیشانی سے ملے اور اسی وقت دانتوں کا معائینہ فرمایا۔ پھر x-ray کروایا اور اگلے دن دوبارہ حاضر ھونے کا حکم دیا۔

جب اگلے روز ہم اُن کے کلینک پہنچے تو اُن کا رویہ خالص پیشہ وارانہ تھا۔ X-Ray دیکھ کر ہمارے دانتوں میں اتنے نقائص نکالے کہ ہمیں لگا آج ہم بتیس کی بجائے سولہ دانت واپس لے کر گھر جائیں گے۔ ہم نے اُن سے رحم کی اپیل کی تو فرمانے لگے کہ عقل داڑھ تو ابھی نکالنی پڑے گی اور کچھ دانتوں کی روٹ کنال ھو گی۔

عقل داڑھ کے نکلنے کا سُن کر ہم پریشان ھو گئے۔ کیونکہ "عقل" کی تو پہلے ہی ہمارے پاس بہت قلیل مقدار موجود ہے اگر وہ بھی اس داڑھ کے ساتھ چلی گئی تو ہمارا کیا ھو گا۔ جب اس پریشانی کا اظہار ڈاکٹر صاحب سے کیا تو وہ نہایت اطمینان سے گویا ہوئے "آپ کے پاس کونسی سقراط و فلاطون و ارسطو والی عقل کے جس کے کم ھونے کا اندیشہ ھو۔ آپ کے پاس جتنی عقل کے وہ ایک عقل داڑھ نہ رکھنے والے شخص سے بھی کم ہے اس لیے آپ اس بارے میں پریشان نہ ھوں اور آپریشن کی تیاری کریں"۔

ڈاکٹر کی یہ بات سُن کر ہم چپکے سے اُن کی بتائی ہوئی کرسی پر لیٹ گئے۔ اب ڈاکٹر صاحب نے اپنی مدد کے لیے کچھ اور لوگ بھی طلب کر لیے اور اُن میں سے ایک صاحب نے ہمیں منہ کھولنے کا حکم دیا۔ ڈاکٹر کے بدلتے رویے کو دیکھ کر ہمارا منہ پہلے ہی حیرت سے کُھلا تھا۔ اس میں مزید اضافہ کر دیا۔ ڈاکٹر صاحب نے میرے منہ میں دو تین ٹیکے لگائے اور فرمایا کہ آپ کی دانت نکالنے والی جگہ کو سُن کر رہے ہیں، تاکہ آپ کو درد نہ ھو۔ اس کے بعد ڈاکٹر صاحب نے فرمایا کہ ہم نے مختلف آوزار کا استعمال کرنا ہے اور کچھ خون بھی نکلے گا اس لیے آپ کی آنکھوں پر پٹی چڑھانی پڑے گی۔ اس سے پہلے کہ میں اُن کی اس بات کا جواب دیتا۔ اُن کے اسسٹنٹ نے ماہر اغواء کار کی طرح میری آنکھوں پر پٹی چڑھا دی اور پھر۔۔

"چراغوں میں روشنی نہ رہی"

کچھ دیر بعد جب ہماری آنکھوں سے پٹی ہٹائی گئی تو منظر کچھ عجیب سا لگا۔ ڈاکٹر صاحب ایک کاغذ پر کچھ لکھنے میں مصروف تھے۔ ہم نے سوچا دوائیں تجویز کر رہے ہیں۔ مگر چند لمحوں کے بعد انہوں نے وہ کاغذ میرے ہاتھ میں تہما دیا تو معلوم ھوا کہ ہماری آج کی کاروائی کا بل ہے۔ بل پر رقم دیکھ کر ہماری آنکھوں کے سامنے ایسا اندھیرا آیا کہ پٹی والا اندھیرا اس سے کہیں کمتر لگا۔ اتنا بل تو میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔

حسرت بھری نگاہوں سے ڈاکٹر صاحب کی طرف دیکھا تو انہوں نے مسکراتے ھوئے فرمایا "آپ کو فُل ڈسکاؤنٹ دیا ہے۔ کیونکہ آپ ہمارے دوست ہیں" اُن کی یہ بات سُن کر ہم نے سر جھکا لیا۔ بل ادا کیا اور گھر چل دیے۔ مگر سارا راستہ محمد رفیع کا یہ گانا یاد آتا رھا

دوست دوست نا رہا پیار پیار نا رہا۔۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan