Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ibn e Fazil/
  4. Aik Superfood Ka Taaruf

Aik Superfood Ka Taaruf

ایک سپر فوڈ کا تعارف

اینتھوسائیانین کے متعلق ہم پہلے سے جانتے ہیں کہ یہ ایک ایسا کیمیائی مادہ ہے جو قدرتی طور پر مختلف پھلوں اور سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔ انسانی صحت کے لیے بہت زیادہ افادیت کا حامل یہ مرکب بنیادی طور پرکھانے کا رنگ food colourہوتا ہے اور زیادہ تر جامنی رنگ کے پھلوں اور سبزیوں میں مختلف مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ سرخ اور نیلے رنگ کے پھلوں میں بھی ہوتا ہے۔

اینتھوسائیانین زبردست مانع تکسید (antioxidant) آمیزہ ہے جس کا سب سے بڑا فائدہ بڑھاپا طاری ہونے کے عمل کو روکنا ہے۔ یہ انسانی جسم کے خلیوں کی غیر متوقع شکست وریخت اور خاص طور پر کینسر کا باعث بننے والے خلیات اور فری ریڈیکلز کو ختم کرتا ہے بلکہ کئی اقسام کے کینسرکا علاج بھی ہے۔ یہ دل کے امراض اور ذیابیطس کے مرض کے لیے بھی مفید ہے۔ اس قدر خوبیوں کے باعث اینتھوسائیانین کے حامل کالے چاولوں اور جامنی مکئی کی مانگ اور قیمت دنیا میں روز بروز بڑھ رہی ہے۔ جن کی زیادہ تر پیداوار پیرو اور چین میں ہوتی ہے۔

قدرت کی فیاضی سے ہمارے خطے برصغیر میں صدیوں سے کالی گاجر پیدا ہوتی ہے۔ کالی گاجر میں بہت اعلیٰ قسم کی اینتھوسائیانین بہت بڑی مقدار میں پائی جاتی ہے۔ لیکن ہمارے ہاں اس کا استعمال بطورِ سلاد یا ترکاری بالکل بھی نہیں۔ اس کی وجہ یقیناََیہی رہی ہو گی کہ کچھ عرصہ قبل تک انسان اینتھوسائیانین کی افادیت سے آگاہ نہیں تھے۔ البتہ ہمارے ہاں ان کالی گاجروں سے ایک مشروب شاید صدیوں سے بنایا جاتا ہے جسے کانجی کہتے ہیں۔ کانجی بنانے کا آغاز ایران میں صدیوں قبل ہوا تھا۔ وہاں سے یہ برصغیر اور مشرقِ وسطیٰ میں پہنچا۔ ترکی اور ایران میں تو مختلف برانڈز کی کانجی باقاعدہ شیشے اور پلاسٹک کی بوتلوں میں فروخت کےلیے پیش کی جاتی ہے۔

ترکی میں اسے شلگم جوس کہا جاتا ہے۔ کانجی عمل ِتخمیر سے بنایا جانے والا زبردست ذائقہ دار چٹ پٹا پروبائیوٹک مشروب ہےجو دوست بیکٹیریا لیکٹوبیسیلائی Lactobacilliسے بھرپور ہے۔ یہ لیکٹوبیسیلائی وہی بیکٹیریا ہیں جو ہمارے انہضام میں کھربوں کی تعداد میں موجود ہیں اور ہمارے لیے مختلف وٹامنز اور دیگر مفید کیمیائی مرکبات بناتے ہیں اور کھانا ہضم کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ یوں تو پروبائیوٹک ڈرنک مختلف اشیاء جیسے چاول، گندم، جو سویا بین، بند گوبھی اور دودھ وغیرہ سے بھی بنائے جاتے ہیں۔ مگر اینتھوسائیانین کی بھاری مقدار نے کانجی کو ان سب کا سردار بنادیا ہے۔

اینتھوسائیانین بیش قدر ہونے کے ساتھ نازک بھی ہے اور ذرا سی گرمائش یا بے احتیاطی سے ضائع ہوجاتا ہے۔ اس کو لمبے عرصے تک محفوظ کرنے کے اور اس سے مکمل افادیت حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے کسی تیزابی مادے کے ساتھ رکھا جائے۔ پھلوں سے اینتھوسائیانین نکالنے کے لیے سرکہ یا ٹاٹری کی خاص تناسب کا محلول استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن کانجی میں قدرتی طور پر لیکٹک ایسڈ مہیا ہے۔ جو لیکٹوبیسیلائی کے گاجروں میں موجود شکر کے عمل کرنے سے بنا ہے۔

اس لیکٹک ایسڈ کی موجودگی میں اینتھوسائیانین بہترین محفوظ حالت میں آپ کے فائدے کے لیے دستیاب ہے۔ اس کے ساتھ ہی لیکٹوبیسیلائی عملِ تخمیر کے دوران بہت سے زبردست مفید اینزائمز اور وٹامن بھی پیدا کرتے ہیں۔ یوں جب کانجی کو جدید نیوٹریشنل سائنس کی روشنی میں دیکھا جائے تو یہ کسی بھی طرح ایک سپر فوڈ سے کم نہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ کالی گاجروں کے موسم میں جہاں تک ممکن ہواسے ضرور استعمال کرنا چاہیے۔

کانجی بنانا انتہائی آسان سا کام ہے۔ کالی گاجروں کو اچھی طرح دھو، چھیل، کاٹ کر کسی برتن میں ڈال دیں۔ پانی ابال کر چالیس ڈگری تک ٹھنڈا کرلیں اوراس میں پینتیس گرام فی کلوگرام کے حساب سے نمک ڈال کر حل کرلیں۔ اب یہ نمکین نیم گرم پانی گاجروں میں اتنا ڈالیں کہ وہ اس میں ڈوب جائیں۔ بہترین طریقہ تو یہ ہےکہ برتن پر ڈھکن لگا کر ڈھکن میں واٹر سیل لگادیں۔ لیکن اگر وہ دستیاب نہیں تو ڈھکن پر ململ کا کپڑا باندھ کر کام چلایا جاسکتا ہے۔ اب گاجروں پر موجود لیکٹوبیسیلائی کی افزائش شروع ہے۔

وہ گاجروں میں موجود شکر کھا کر اپنی تعداد بھی بڑھاتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ شکر کو لیکٹک ایسڈ اور کاربن ڈائی آکسائیڈ میں تبدیل کرتے جاتے ہیں۔ درجہ حرارت مناسب ہو تو پانچ روز میں لیکٹک ایسڈ کی اتنی مقدار بن جائے گی کہ کانجی کا ذائقہ اچھا کھٹا ہوجائے گا۔ ساتھ ہی تخمیر کی بہت من پسند خوشبو بھی پیدا ہوجائے گی۔ آپ نوٹ کریں گے کہ شروع کے دن میں مشروب کا رنگ گاڑھا جامنی ہوگا جو رفتہ رفتہ سرخی مائل ہوتا جائے گا۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ جیسے جیسے لیکٹک ایسڈ کی مقدار بڑھتی اور محلول کی پی ایچ کم ہوتی ہے اینتھوسائیانین کا رنگ جامنی سے سرخی مائل ہوتا جاتا ہے۔ یہ سرخی مائل اینتھوسائیانین ہی زیادہ محفوظ اور زیادہ صحت بخش ہے۔ عام طور پر لوگ اس میں رائی اور کالا نمک وغیرہ بھی شامل کرتے ہیں۔ آپ بھی حسب منشا کرسکتے ہیں۔ مکمل تیار شدہ کانجی کو پروبائیوٹک کے ساتھ عام درجہ حرارت تک لمبے عرصہ تک سیل بند کرکے نہیں رکھا جاسکتا۔ کیونکہ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ بناتے رہتے ہیں۔ اس لیے اس کی مکمل افادیت کے لیے اسے تازہ ہی استعمال کریں۔

البتہ فریج میں چار ڈگری سینٹی گریڈ تک پر لیکٹوبیسیلائی کی کارکردگی بہت سست ہوجاتی ہے اس لیے فریج میں ایک سے دوماہ نکال سکتی ہے۔ البتہ جو مشروب باقاعدہ فروخت کے لیے پیش کیے جاتے ہیں ان کو پیکنگ سے پہلے پیسچورایزڈ کیا جاتا ہے۔ جس سے پروبائیوٹک ختم ہوجاتے ہیں۔ البتہ اینتھوسائیانین، لیکٹک ایسڈ اور وٹامنز وغیرہ کی افادیت برقرار رہتی ہے۔ ہماری کوشش ہونا چاہیے جہاں تک ممکن ہو ضروری علم حاصل کریں اور اس علم پر عمل کرتے خود کو اوراپنے متعلقین کوصحت مند رکھیں۔

نوٹ: چقندر میں اینتھوسائیانین نہیں ہوتی بلکہ اس میں ایک اور مرکب betaninبیٹانین ہوتا جس کے باعث اس کا رنگ جامنی ہوتا ہے۔

Check Also

Be Mausami Ke Mausam

By Zafar Iqbal Wattoo