Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hussnain Nisar
  4. Sarma Ki Chutiyan Aur Bachon Ki Sargarmian

Sarma Ki Chutiyan Aur Bachon Ki Sargarmian

سرما کی چھٹیاں اور بچوں کی سرگرمیاں

پاکستان میں موسم سرما نومبر میں شروع ہوتا ہے اور مارچ میں ختم ہوتا ہے۔ دسمبر اور جنوری موسم سرما کے سرد ترین مہینے ہوتے ہیں۔ اس دوران شمال کی طرف سے ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں۔

وطن عزیز کے شدید سرد موسم میں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھوانا ممکن نہیں ہے شدید دھند میں جہاں ہاتھ پر ہاتھ سجھائی نہ دیتا ہو طلباء کا دور دراز علاقوں سے سفر کرکے اسکول پہنچنا تکلیف دہ عمل ہے۔ سائیکل یا موٹر سائیکل پر سوار ہو کر آنے والے طلباء و طالبات کو ٹھنڈی ہوا کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس طرح سے ان کے بیمار ہونے کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہییں۔

دھند حادثات کے امکانات میں بھی اضافہ کر دیتی ہے اس طرح حد نگاہ صفر ہونے کی صورت میں ہر سال کئی طلباءو طالبات حادثات کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار دیتے ہیں یا مستقل معذوری انکا مقدر بن جاتی ہے۔ کمرہ جماعت میں پنہچنے کے بعد شدید موسم کے باعث آدھا دن انکی قلفی جمی رہتی ہے اور تعلیمی عمل معطل ہی رہتا ہے طلباء کی حاضری بھی نسبتاََ کم رہتی ہے۔

موجودہ صورت حال میں سندھ کے اسکولوں میں صفر حاضری بھی رپورٹ ہو رہی ہے اور اساتذہ کم تعداد کے باعث تدریس نہیں کرتے اس طرح سے سفری اور موسمی مصائب کا سامنا کرنے کے باوجود حاضر طلباءو طالبات کے مقدر میں محض دھکے اور خواری ہی آتی ہےجو ناقدین یورپ کی مثالیں دے کر اسکول کھولنے کا مطالبہ فرما رہے ہیں ان سے عرض ہے کہ نہ تو یورپ کے طلباء و طالبات کو موٹر سائیکل جیسی ننگ دھڑنگ سواری پر اسکول آنا ہوتا ہے نہ ہی انکے پاس مناسب گرم کپڑوں کی کوئی کمی ہوتی ہے نہ ان کے پاس فرنیچر کا اس قدر فقدان ہے کہ منفی چار درجہ حرارت میں بھی زمین پر بیٹھنا پڑتا ہے۔ نہ انکے ہاں اسکول اتنے دور واقع ہیں نہ یورپ کے اسکولوں میں عمارات کی کمی ہے بلکہ انکے اسکول ہیٹرز اور گیزرز جیسی موسمی حالات کا مقابلہ کرنے والی تمام سہولیات سے مزین ہوتے ہیں۔

ہمارے ہاں کس اسکول میں اسٹوڈنٹس کو یہ سہولیات میسر ہیں؟ ہمارے ہاں تو مناسب کپڑے ہیں نہ مناسب خوراک ناقدین بند کمروں اور گرم لحافوں سے ایک دن نکل کر دور دراز کے پرائمری اسکولوں کا دورہ فرمائیں جہاں بچوں کی قابل ذکر تعداد انکو بنا جراب کے کھلے جوتے پہنے اسکول رواں دواں نظر آئے گی۔ موسم سے مقابلہ کے لیے یہ ان طلباء کے والدین انکے لیے مناسب خوراک کے انتظام سے قاصر ہیں۔ آج خاکسار کے اپنے اسکول کے سروے کا مطابق انڈہ کھا کر آنے والےطلباء کی تعداد 2فیصد سے زائد نہ تھیں۔ موسم کی شدت کے باعث بیماری کی صورت میں ان کے والدین انکے علاج کے لیے ہزاروں روپے کا انتظام کیسے کریں گے۔

سردیوں کی چھٹیاں محمکہ موسمیات کے پیشین گوئیوں اور گزشتہ برسوں میں پڑنے والی سردی کے ڈیٹا کو مد نظر رکھ کر دی جائیں تاکہ بار بار اضافہ نہ کرنا پڑے اور تعطیلات کا بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکے موجودہ شیڈؤل کے مطابق چھٹیاں ان ایام میں دی جاتی ہیں جب سردی کی شدت کم ہوتی ہے اور اسکول کھلتے ہی سردی اپنی پوری طاقت سے ملک کے طول وعرض پر حملہ آور ہو چکی ہوتی ہے۔

لہذا اس شیڈؤل کو ترتیب دینے کی ضرورت ہے، خاکسار طلباء کی صحت کی غرض سے سردیوں کی چھٹیوں کے خاتمہ کے مطالبہ کی مذمت کرتا ہے اور جن صوبوں میں اضافہ کیا گیا ہے انکے اس قدم کو سراہتا ہے یورپ یورپ کرنے والے ناقدین سے عرض ہے کہ طالب صحت مند ہوگا تو پڑھے گا۔

عام طور پر چھٹیوں کا مطلب ساری روٹین کو ختم کرنے سے لیا جاتا ہے۔ بچے دیر تک سوتے رہتے ہیں اور اس کے بعد جب جاگتے ہیں تو ان کے پاس کسی بھی تعمیری کام کا وقت نہیں ہوتا اور وہ اپنا سارا وقت ٹی وی اور موبائل کے ساتھ گزارتے ہیں۔ مگر اس بے مقصد موسم سرما کی تعطیلات کو ایک مکمل روٹین بنا کر بامقصد موسم سرما کی تعطیلات میں بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے جس میں آپ بچے کو ایک ایسا ٹائم ٹیبل بنا کر دیں جس کو بچے کی موسم سرما کی چھٹیوں اور دلچسپیوں کے مطابق شیڈول کریں۔

بچوں کو فلاحی کاموں کی جانب راغب کرنے کے لیے اس سے بہتر موقع کوئی نہیں ہو سکتا۔ اپنے بچوں میں دوسروں کی مدد کا جذبہ پیدا کریں اور ان سے کہیں کہ وہ موسم سرما کی چھٹیوں کے دنوں میں اس طرح کی کوئی نہ کوئی نیکی روزانہ کی بنیاد پر کریں اور اس کو تحریر کریں۔ اس طرح سے ایک جانب تو بچے میں نیکی کا جذبہ پیدا ہوگا دوسرا اس کی تحریری صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا۔

اگر آپ کسی ایسے علاقے میں رہتے ہیں جہاں بہت سردی پڑتی ہے، تو یہ وقت آپ کے بچے کو سست کر دے گا۔ اگرچہ یہ خاندان کے ساتھ وقت گزارنے کا ایک آرام دہ طریقہ ہو سکتا ہے، لیکن بہت زیادہ جسمانی غیرفعالیت جسم کے لیے غیر صحت بخش ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے آگے بڑھیں اپنے بچوں کو یوگا، باؤلنگ، یا دیگر صحت مند فٹنس آئیڈیاز موسم سرما کی چھٹیوں میں آزمانے کے لیے تیار کریں۔

Check Also

Biometric Aik Azab

By Umar Khan Jozvi