Zindagi Gulzar Hai
زندگی گلزار ہے
انسان کے ارد گرد موجود رشتے اس کی زندگی میں انواع اقسام کے پھولوں کی طرح انسانی زندگی کو مہکانے میں مصروف ہیں۔ اگر کہیں ایسا نہیں بھی ہے تو ذرا اپنے ارد گرد غور کریں آپ کو اپنے رب کی طرف سے عطا کی گئی زندگی ایک گلشن سی ہی لگی گی۔ جیسے گلاب کی طرح مہکتے اور دل کو لبھاتے ہمارے پیارے، کہیں نرگس کی طرح دلفریب دکھنے والے حسین لوگ ہیں جن کی بدولت ہم پر بہت کچھ عیاں ہوتا ہے، کہیں سدا بہار کے رنگوں کی طرح مختلف اور دلچسپ فطرتوں کے حامل افراد موجود ہیں، گلِ عباسی اور گلِ داؤدی کی طرح ٹھنڈے مزاج کے لوگ بھی اسی گلشن کا حصہ ہیں اور چنبیلی کی سی عمدہ صفات کہ پُر مہک، خوبصورت، کارآمد کہ خود کو بھلائی کے لیے پیش رکھنے والے بھی اسی گلشن کی مٹی میں سے اگتے ہیں یہی نہیں اور بھی بہت سے گُل بوٹے اسی سبزے کے باسی ہیں جو اس کی خوبصورتی کے اضافے میں مصروف ہیں۔
الغرض کہ ہم اگر مثبت پیرائے سے فکر کریں تو انسانی زندگی ایک باغیچے سی معلوم ہوتی ہے۔ اب یہ بھی لازم و ملزوم نہیں کہ ہر فرد باغیچے کے ہر پھول کو چاہتا ہو لیکن پھول تو پھر پھول ہے جو اپنے آپ میں حُسن کی اک تصویر ہے، قدرت کی یاد دلاتا ایک دلچسپ پہلو ہے، مہک کا زندہ نام ہے تو کوئی نمونہ ہمارے باغ میں فقط گملے کو بھرنے کے لیے ہے۔ سورج مکھی کی صفات رکھنے والے بھی اسی گلشن کا حصہ ہیں جو بنے ہی اشاروں کی تابعداری کے لیے ہیں کہ جہاں حرارت کا زور ہوا وہاں رخ پھیر لیا اور کئی تو گل دپہری سے ضدی بھی کہ جب تک گرمی نہ دکھائی جائے اپنی اصل چھپائے مرجھائے رہتے ہیں۔ یہ منظر معلوم تو کسی باغ کا ہوتا ہے لیکن حقیقتاً یہ ہماری زندگی ہے اور ہم ہیں کہ اکتاہٹ کا شکار رہتے ہیں، خود کو الجھائے رکھتے ہیں۔
انسان کو تمام مخلوقات پر فضیلت حاصل ہے، یعنی کہ ہم ایک حسین، پھولوں کی مہک اور خوبصورتی سے لبریز باغیچے میں سب سے عمدہ پھول کی حیثیت رکھتے ہیں۔ افسوس پھر بھی مرجھائے رہتے ہیں۔ ہم سے منسلک رشتے کس کے ہیں؟ ہمارے! تو ہم پریشان کیوں؟ جس طرح ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے گھر کے گلشن کا یہ پھول فقط دکھنے میں اچھا ہے لیکن بے مہک ہے کیا ہم کبھی اسے سونگھا چاہیں گے؟ نہیں! یہی چیز ہماری عملی زندگی میں ہے جو جس کے اہل ہو اگر ہم اسے اسی طرح سمجھیں تو وہ پھول کی طرح ہمیں کبھی برا نہیں لگے گا۔ لیکن ہم ہیں کہ سدا بہار کے پہلو میں بیٹھے گلاب کی مہک کے منتظر ہیں، تو ایسا ممکن ہی کہاں۔۔
پودوں کی جانکاری رکھنے والے کے لیے کوئی پھول برا نہیں ہوتا اگر ہم بھی اپنی زندگی کو سمجھ جائیں تو ہمارے مزاج پر بھی کوئی فرد گراں نہ گزرے۔ یہاں تک رسائی کے لیے بھی زندگی کے حُسن کو سمجھنا لازم ہے کہ جہاں اگر کوئی ہم سے مستفید ہوکر نقصان دے کر چلا جائے تو لڑنا کیسا اکثر لوگ درخت کے سائے میں بیٹھ کر کھاتے ہیں اور وہیں یادگاری نشانیاں چھوڑ جاتے ہیں۔ یہاں آپ کے گلزار کے مالی آپ خود ہیں تو اگلی مرتبہ ایسے گھاس پھونس سے دوری رکھئیے جو نقصان دہ ہوں کیونکہ یہ کبھی عمدہ پھول کی برابری کہاں کر پاتے ہیں۔