Youm e Asatza
یومِ اساتذہ
کہا جاتا ہے دنیا کا پہیہ سائنس کے مرونِ منت چل رہا ہے، ادب کو لکھاری پروان چڑھا رہے ہیں، فلسفہ قدیم فلسفیوں کی بدولت زندہ ہے الغرض کے ہر شعبہ ہائے زندگی کو اس کے لوگ پروان چڑھانے میں مصروفِ عمل ہیں۔۔ لیکن ذرا ٹھہریے! دنیا کو سائنس دان کس نے دیے؟ ادیبوں کو درست سمت کس نے دکھائی اور ان فلسفہ نگاروں کو خود کی پہچان کس کے بدولت ہوئی؟ کبھی کسی نے سوچا؟ نہیں سوچا۔۔ ان کی بدولت کہ جن کی وجہ سے میں یہاں لکھ پا رہا ہوں آپ مجھے سن کر پڑھ کر سمجھ پا رہے ہیں، ہاں میری مراد میری زندگی کو سنوارنے والے اساتذہ سے ہی ہے۔۔
ہاں وہی اعلیٰ مرتبت شعبہ سے وابستہ ہستیاں جس کے ذریعے اللہ پاک نے اپنے برگزیدہ بندوں کے ذمہ اپنی مخلوق کی تعلیم لگائی، وہ پیشہ کو نبیوں کا پیشہ ہے اس کی عزت میں چار چاند تو تب لگتے ہیں جب خاتم النبیینﷺ بھی اللہ پاک کے احکامات لیے ہر خاص و عام کو سکھانے آتے ہیں، اور اپنے عظیم استاد ہونے کا ایسا عملی ثبوت دیتے ہیں کہ بھولوں کو راہِ راست دکھائی، بھٹکوں کو صحیح سمت لائے، باطل کو اپنے علم و عمل سے زیر کیا المختصر کہ وہ رہتی دنیا تک کو اخوت، اتحاد، حق کی پہچان اور بہت سے عظیم اسباق پڑھا گئے۔
استاد وہ ہستی ہے جو ہمیں کبھی کسی ڈاکٹر کی طرح اپنی علمیت اور رتبہ کا برہم نہیں دکھاتے، نہ ہی انہیں غرور جتانا آتا ہے کہ ہم ہیں تو تم ہو۔ یہ تو وہ سادہ مگر عظیم لوگ ہیں جو اپنے پڑھائے ہوئے طلباء کو خود سے بھی آگے دیکھنا چاہتے ہیں، ہمارے والدین کے بعد یہی تو ہیں جو ہماری کامیابی سے حسد نہیں کرتے، یہی تو ہیں جو ہمیں کبھی نیچا نہیں دکھاتے بس ہمیں اپنا بچہ سمجھ کر ہم پر ایسے محنت کرتے ہیں جیسے کوئی کسان فصل پر کرتا ہے، کوئی مصور اپنی تصویر پر کرتا ہے، کوئی کاریگر اپنے کسی منصوبہ پر کرتا ہے۔
ان کی ڈانٹ میں بھی ہماری ہی بھلائی ہوتی ہے یہ وہ عظیم لوگ ہیں جو ہم پر غصہ بھی ہمارے ہی بھلے کے لیے کرتے ہیں۔ کون کرتا ہے یار ایسے اس خود غرض زمانے میں جہاں ہر کسی کو اپنی پڑی ہے والدین کے بعد اس دنیا میں کون ہمارے لیے اتنا سوچتا ہوگا یہ استاد ہی تو ہیں جو خود کو پریشان رکھتے ہیں کہ ہمارے شاگردوں میں کوئی آگے بڑھے۔ در حقیقت یہ دنیا انہی عظیم ہستیوں کی بدولت ترقی کی منازل طے کر رہی ہے کیونکہ سائنس کو سائنسدان، ادب کو ادیب، فن کو فنکار، طب کو طبیب المختصر کہ جس شعبہ ہائے زندگی کو جو افراد ملے انہی کی بدولت ملے اسی شعبہ استادی کی نسبت ملے۔
یہ ہیں تو ہم اہل علم ہیں
یہ نہ ہوں تو ہم لا علم ہیں
(ہمایوں قویؔ)