Friday, 01 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Humayon Qaim Khani
  4. Khalifa e Doum

Khalifa e Doum

خلیفۂِ دوم

اسلامی تاریخی جدول کا پہلا مہینہ محرم الحرام کا مہینہ ہمیں اس کے ذریعے خدا تعالیٰ نے اک نئے سال میں داخل کردیا۔ ماہِ محرم کا چاند نظر آگیا، آگیا وہ ماہ کہ جس میں خاتم النبیین ﷺ کے چاند کو شہید کیاگیا۔ وہ ماہ کہ جس میں نواسہ رسول کی بہادری کا سن کر غیرت مند نوجوانوں کا جذبہ ایمانی تیش میں آتا ہے اور وہ باطل کے خلاف کھڑے ہونے کی ہمت باندھتے ہیں۔ وہ ماہ کہ جس میں محبینِ اہلبیت کے دلوں میں اہل بیت کی عظمت تازہ ہوجاتی ہے۔

آگیا وہ ماہ جس میں خود پر شرم بھی محسوس ہوتی ہے کہ ہمارے ہیروز کیسے تھے ہم کیسے ہیں۔ بس اب کربلا تیار ہے۔ لیکن ٹھہرو ابھی یکم محرم ہے، ابھی مرادِ نبی، خلیفۂِ دوم، سسرِرسول، دامادِ حیدرِ کرار، پیکرِ عدل و انصاف، فاتح بیت المقدس، امامِ عدل و حریت، اسلامی سال کے پہلے شہید، شہیدِ منبر و محراب، فاروقِ اعظم جناب عمر ابن الخطاب رضی اللہُ تعالیٰ عنہ کا یوم شہادت ہے۔

وہ عمر جس کے نام سے شیطان آج بھی لرز اٹھتا ہے۔ عمرِ فاروق کے رعب و دبدبے کا یہ عالم تھا کہ کفار تو کفار بلکہ شیطان بھی دیکھ کر راستہ تبدیل کر لیا کرتے۔ فاروق اعظم وہ ہستی کہ جن کے متعلق کہا جائے کہ جہاں عمر ہوتے ہیں وہاں شیطان نہیں ہوتا تو غلط نہیں ہوگا۔ دنیا کی تاریخ گواہ رہے گی کہ ایک وسیع رقبے پر ایسے حاکم نے بھی حکومت کی ہے جو عدل و انصاف کی خود ابتدا ہے، عدل و انصاف کی اپنی مثال عمر، عادل حاکم عمر اس قدر طاقتور تھے کہ جب انھوں نے اسلام قبول کیا تو الاعلان کہا کہ جس کو اپنے بچے رولانے ہوں، اپنی بیویوں کو بیوہ کروانا ہو تو آؤ عمر کو روک کر دکھائے۔ اس بہادری کا ہی نتیجہ تھا کہ آپ کے قبول اسلام کے بعد اسلام مزید مستحکم ہوگیا۔ اسلام کو عمر کی صورت ایک طاقت میسر آئی۔ اتنی طاقت اور رعب ہونے کے باوجود ان عظیم شخصیت کی عادات میں انتہا کی عاجزی تھی لاکھوں مربع میل پر حکومت کرنے والا یہ حاکم درخت کے سائے میں اینٹ سر کے نیچے لگا کر سو رہا تھا۔

عمر کا طریقہ حکومت بھی کمال تھا بہت سے محکمہ ایسے ہیں جن کی عمر فاروق نے بنیاد رکھی جن میں پولیس ایک اہم اور نمایاں ادارہ ہے۔ عمر فاروق عوام کے خیر خواہ حاکم تھے۔ رات کو گشت کرکے عوام کی خبر گیری کرنا بھی اسی حاکم کی ایجاد ہے۔ مرادِ رسول جو دینِ اسلام میں اعلیٰ مقام کے حامل ہیں، انہی کے متعلق آپ ﷺ نے فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتے۔ یہ ہیں عمر جن کی ہمارے آقا ﷺ سے عقیدت و محبت کا یہ حال تھا کہ آپ ﷺ کے ظاہری اعمال کے وقت جب لوگوں نے یہ خبر پھیلائی تو اس خلیفہ دوم طیش میں آئے اور فرمایا اگر کسی یہ پھر کہا آپ ﷺ وصال فرما گئے تو میں اس کا سر قلم کردوں گا۔

ہمارے نبی کریم ﷺ سے انتہا کی محبت کرنے والے اس صحابی کے متعلق آج کے دور میں ایک مخصوص طبقہ اپنی زبان دراز کرتا ہے اور خود کو حق پر بتاتا ہے۔ افسوس! وہ بھول جاتے ہیں کہ وجۂِ شفاعتِ امت کی کسی صحابی کے متعلق زبان دراز کرنے والے کس طرح حق پر ہوسکتے ہیں اور حضرت عمر جو اسلام میں مضبوطی کی وجہ بنے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں عمرِ فاروق رضہ اللہُ تعالیٰ عنہ کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

Check Also

Waldain Ki Muhabbat Mein Farq

By Azhar Hussain Bhatti