Amad e Rehmat Ul Lil Aalameen
آمدِ رحمت اللعالمینﷺ

اللہ پاک نے اپنے کلامِ پاک کی "سورۃ العمران" میں ارشاد فرمایا: بیشک اللہ نے ایمان والوں پر بڑا احسان فرمایا جب ان میں ایک رسول مَبعوث فرمایا جو انہی میں سے ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات سے بے انتہا محبت کرتا ہے۔ اس رب کے ہم پر لازوال احسانات ہیں، اس نے کائنات کے بنیادی عناصر ہمارے لیے پیدا فرمائے، اس کائنات میں موجود ہر شے اشرف المخلوقات کے لیے تخلیق فرمائی۔ یہ سورج، چاند، سبزہ و پہاڑ، پھل اور مختلف و انواع اقسام کے میواجات سب کچھ اس انسان کے لیے پیدا فرمایا۔ لیکن کسی تخلیق پر یہ نہیں فرمایا کہ میں نے تم پر احسان کیا۔ جبکہ اندھیرے میں ڈوبی انسانیت میں جب ہر گناہ، برائی پھلنے لگی تو خالقِ کائنات نے اس خلق پر ایسا احسان کیا کہ دکھی انسانیت کی قسمت چمک اٹھی۔ یعنی اللہ پاک نے اپنے محبوب بندے کو ہماری رہنمائی کے لیے اپنا پیغمبر بنا کر بھیجا اور کتاب بھی عطا کی۔
آپﷺ کی آمد سے جہالت کے اندھیرے دھل گئے، دکھیارے دلوں کو راحت ملی، تکلیف زدہ لوگوں سکون میسر آیا، حق سے بھٹکے ہوؤں کو راہِ راست کا راستہ ملا۔ آپ کی آمد ہی کی بدولت ماں کے قدموں تلے جنت رکھ دی گئی، بیٹی کو رحمت کا درجہ حاصل ہوگیا۔ ایک دوسرے سے لڑتے پڑوسیوں کے درمیان محبت کے پروانے پروان چڑھنے لگے، خون کے دشمن اک دوجے کے خیر خواہ ہو گئے۔ یہ وہ احسانات ہیں جن کا ذکر اللہ پاک نے سورۃ العمران کی درج بالا آیت میں فرمایا۔
جس دن خاتم النبیینﷺ اس جہاں میں تشریف لائے تو منفرد منظر تھا سمجھو کہ خدا نے براہِ راست اپنی رحمت کے دروازے ہم پر کھول دیے ہوں۔ آپ ﷺ کی ولادت کا دن وہ دن کہ جب اللہ پاک نے ہم پر تمام احساسات سے بڑھ کر احسان کیا۔ کیونکہ اس روز ایک مثالی استاد، مثالی تاجر، مثالی آقا، مثالی شوہر اور ہر موڑ پر اپنی مثال آپ رکھنے والی شخصیت کا اس زمین پر ظہور ہوا تھا، اس دن سے عرب اور تمام دنیا کی قسمت بدلنے کا دور شروع ہو چکا تھا۔ یہ وہی احسانات ہیں جن کی وجہ سے آج ہم میں شعور ہے، ہم کلمہ گو ہیں، ہمیں حق اور باطل کے درمیان فرق معلوم ہے۔ اللہ پاک قرآن پاک کی "سورۃ الضحیٰ" میں فرماتے ہیں:
وَ اَمَّا بِنِعُمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثُ
ترجمہ: "اور رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو"۔
درج بالا اور اس سے بھی زیادہ خدا کا ہم پر کرم ہوا جو ہمیں خدا کے محبوب پیغمبرﷺ ملے۔ جہالت کے اندھیروں میں ڈوبی انسانیت کے لیے آپﷺ کی ولادت کسی نعمت سے کم نہیں۔ آیت کے اس ترجمہ کی روشنی میں ہمیں حکم ہے کہ شریعت کی دائرے رہ کر حقوق العباد کو مدنظر رکھ کر ان کی آمد کا چرچا اس طرح کریں کہ ایک بار پھر سے جہالت کے اندھیروں کو ان کی سیرت کے نور سے دور کیا جائے، راہ سے بھٹکتے لوگوں کو ان کی تعلیمات کی روشنی سے راہِ راست پر لایا جائے۔ اللہ پاک ہمیں ہر شب و روز خاتم النبیینﷺ کی محبت میں جینے کی توفیق عطا فرمائے۔

