Pakistan Mein Agle Kuch Hafte Halchal Ke
پاکستان میں اگلےکچھ ہفتے ہلچل کے
پاکستان میں اگلےکچھ ہفتے بہت ہلچل والے ہو سکتے ہیں۔ ایک تو پرویز مشرف اپنے آخری دن پاکستان میں گزارنا چاہ رہے ہیں اور حکومت شہباز شریف کی ہے جبکہ ان کے ادارے نے پرویز مشرف کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ممکن ہے پرویز مشرف کو شریف فیملی اس نازک صورتحال پر معاف کر دے البتہ وہ عدالتوں سے مفرور بھی ہیں اور سزا یافتہ بھی۔ تو پاک فوج اس وقت جہاں ملک پہلے ہی نازک حالات سے دو چار ہے خود کو پرویز مشرف کے پھڈے سے دور رکھنا چاہئے اور قانون اور آئین کا ساتھ دینا چاہئے نہ کہ ایک متنازعہ سابق آرمی چیف کا۔
اب بات ہو جائے سی پیک پروگرام کی اور میں بات سیدھی سیدھی اور کھری کروں گا۔ نواز شریف کے دور میں سی پیک پروگرام انتہائی کامیابی کے ساتھ چل رہا تھا۔ اس کے ساتھ جے ایف 17 جیٹ جہاز کی پروگرام کی کامیابی نے بھی امریکہ کو ہلا کر رکھ دیا۔ ان دونوں پروگراموں کا کریڈٹ زرداری، نوازشریف اور پاکستان ائیر فورس کو ملنا ضروری ہے۔ اب ایک ہی طریقہ تھا کہ نواز شریف کو ہٹا کر پہلے سی پیک کو بند کیا جائے اور پھر اگلا قدم۔
کرائے کے لوگ تیار تھے اور نواز شریف اڑن چھو۔ ساتھ ہی سی پیک کو آڈٹ پر آڈٹ اور بند۔ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ جن کی 99 کمپنیاں تو کامیابی سے چل رہی ہیں البتہ سی پیک وہ نہ چلا سکے یا دوسرے الفاظ میں اگر کہا جائے تو یوں کہ سی پیک کو وہ کیپ کرنے میں کامیاب۔ امریکہ خوش، امریکہ کے لوگ خوش اور پاکستان ٹھپ۔ سی پیک کا بند کرنا اور عمران کی ناکامی موجودہ regime پر دباؤ کا سبب بنی۔
عمران نے ناکامی کا ذمہ ملٹری کو قرار دیا اور ساتھ امریکہ کو بھی۔ بہرحال عمران حکومت فارغ ہوئی اور شہباز شریف میدان میں آ گئے۔ باقی دنیا نے ہمیں بالکل جواب دے دیا۔ شہباز شریف نے بھی کہا کہ چین سخت ناراض ہے اور وہ ناراض دراصل ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے تھا جو کہ اس وقت امریکہ کے ہاتھوں میں تھی۔ چنانچہ اس دفعہ تمام سینٹر فوجی افسران نے چین کا دورہ کیا اور چین کے خدشات دور کئے۔
اب امید ہے کہ سی پیک پروگرام دوبارہ شروع ہو سکے گا۔ مطلب جو پلیٹ ہم نے فرش پر پھینک دی تھی امریکہ کے کہنے پر اب وہی دوبارہ چاٹنی پڑے گی۔ کیا ہی اچھا ہو ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی امریکی ایجنٹ کے بجائے محب وطن پاکستانی بنائیں۔ تب ہی ہم ایران سے بھی تیل لے سکیں گے، روس سے بھی اور جس سے چاہیں ہم تجارت کریں۔
اب امریکہ کے کہنے پر ہر بار ہم پانی دیکھے بغیر کپڑے اتار دیتے کہ نہائیں گے مگر پانی ندارد۔ اگر ہمیں کنٹرول کرنا ہے تو امریکہ کے اثر کا کرنا ہے۔ اور اس کا حل ایک مضبوط جمہوریت ہے جہاں کوئی جنرل ایک فون پر امریکہ کے آگے ڈھیر نہ ہو جائے اور لاکھوں مسلمانوں کو قتل عام کروائے۔ ہر بات اسمبلی میں اور ہر بندہ اپنی اوقات میں۔