Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Fakhar Alam Qureshi
  4. Samaji Rawaiyon Mein Tabdeeli Mulk Ki Taraqqi Ka Zeena

Samaji Rawaiyon Mein Tabdeeli Mulk Ki Taraqqi Ka Zeena

سماجی رویوں میں تبدیلی ملک کی ترقی کا زینہ

جب ملک کا نظام درہم برہم ہو جائے تو عوام کے رویے میں تبدیلی لانا ناگزیر ہو جاتا ہے۔ معاشرتی تبدیلی کے لیے عوام کی سوچ اور عملی سمت میں تبدیلی ضروری ہے، جو ملک کی مجموعی ثقافت اور ماحول پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ جب عوام ذمہ داری اور شعور کا مظاہرہ کریں، قانون کی پاسداری کریں اور مثبت رویے اپنائیں، تو یہ ملک کی ترقی اور بہتری کا ضامن بن سکتے ہیں۔

پاکستانی شہری ہونے کے ناطے ہمیں اس ملک کی تعمیر و ترقی اور امن کی بحالی میں وہ کردار ادا نہیں کیا جو کرنا چاہیے تھا۔ یہ سوال ہم سب پاکستانیوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ کیا ہم بحیثیت شہری اپنی ذمہ داریوں اور فرائض سے بخوبی واقف ہیں؟ کیا ہم سیاستدانوں، بیوروکریٹس، فوج اور عدلیہ کو قصوروار ٹھہرا کر اپنے فرائض سے بری الذمہ ہو سکتے ہیں؟ کیا ہم آئین اور قانون کی پاسداری کا فریضہ بخوبی انجام دے رہے ہیں؟

کیا ہم ٹیکس کی ادائیگی میں ایمانداری کا دامن تھامے ہوئے ہیں؟ علم کی روشنی تو ہم نے اپنے لیے حاصل کر لی، لیکن کیا ہم نے دوسروں کو بھی اس روشنی کی طرف راغب کیا ہے؟ سماجی بھلائی کے لیے کوئی خدمت انجام دی ہے؟ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے اور قدرتی وسائل کے صحیح استعمال کے لیے اپنی مدد آپ کوشش کی ہے؟ کیا ہم نے اپنے معاشرتی حقوق کا احترام اور انصاف کی فراہمی یقینی بنائی ہے؟ کیا ہم نے اپنی ملکی ثقافت اور ورثے کی حفاظت میں کوئی کردار ادا کیا ہے؟

آئیے دل پر ہاتھ رکھ کر خود سے پوچھیں، کیا ہم روزمرہ زندگی میں دیانتداری، ایمانداری اور اخلاقیات کو فروغ دیتے ہیں؟ کیا ہم نے مختلف قومیتوں اور مذہبی گروہوں کے درمیان بھائی چارے اور یکجہتی کو فروغ دیا ہے؟ اگر نہیں، تو پھر ہم ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال معاشرہ کی تشکیل کی توقع کیسے رکھ سکتے ہیں؟

پاکستان کی موجودہ سیاسی اور سماجی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، عوام کے رویے میں تبدیلی لانا وقت کی ضرورت ہے۔ ہمارے معاشرتی اور اقتصادی مسائل کا حل صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب عوام اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور اپنے رویے کو مثبت سمت میں تبدیل کریں۔ "دی پاکستان سیکیورٹی رپورٹ 2023" کا بغور مطالعہ کریں تو اندازہ ہوگا کہ رپورٹ میں پاکستان میں امن و امان کی صورتحال، دہشت گردی، اور دیگر سیکورٹی مسائل کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں حالیہ سیاسی بحرانوں اور سماجی چیلنجز کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں، جو عوامی رویے میں تبدیلی کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہیں۔ رپورٹ میں ملک کی اقتصادی حالت، سماجی ترقی، اور معیشتی چیلنجز پر تفصیل سے بات کی گئی ہے، جو عوامی رویے میں تبدیلی کی ضرورت کی وضاحت کرتی ہے۔ اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ ہم تعلیم کو فروغ دیں، قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں، میڈیا کا مثبت استعمال کریں، اخلاقی تربیت کو عام کریں اور سماجی اداروں کے کردار کو مضبوط کریں۔

تعلیم ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے شعور کی روشنی پھیلائی جا سکتی ہے۔ مختلف تحقیقی مطالعات نے ثابت کیا ہے کہ ایک تعلیم یافتہ معاشرہ نہ صرف فکری بلوغ حاصل کرتا ہے بلکہ معاشرتی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، تعلیم کا فروغ قومی ترقی اور غربت میں کمی کے لیے ایک بنیادی عنصر ہے۔ مزید برآں، عالمی بینک کی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعلیم یافتہ افراد اپنی زندگیوں میں بہتر مواقع حاصل کرتے ہیں اور ملکی معیشت میں بھی زیادہ مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔ تعلیم کے ذریعے عوام کو یہ ادراک ہوتا ہے کہ وہ اپنے فرائض کو بہتر انداز میں کس طرح نبھا سکتے ہیں اور ملکی ترقی میں کس طرح حصہ لے سکتے ہیں۔

قانون کی پاسداری اور اس کی بالادستی امن و امان کی ضمانت ہے۔ جب عوام قانون کی پیروی کرتے ہیں تو معاشرے میں نظم و ضبط اور انصاف کی فراہمی ممکن ہوتی ہے۔ اس سے معاشرتی مسائل کم ہوتے ہیں اور معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا عوام کی سوچ اور رویے میں مثبت تبدیلی لانے کے مؤثر وسائل ثابت ہو سکتے ہیں۔ میڈیا کی طاقت کو صحیح سمت میں استعمال کرکے عوامی شعور کو بیدار کیا جا سکتا ہے اور معاشرتی مسائل کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔

اخلاقی تربیت سے فرد کی شخصیت میں نکھار آتا ہے۔ اخلاقیات اور انسانی اقدار کی تربیت سے معاشرتی ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے اور معاشرتی مسائل کا حل ممکن ہوتا ہے۔ والدین، اساتذہ اور مذہبی رہنما اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سماجی ادارے جیسے مساجد، مدارس اور کمیونٹی سنٹرز عوام کو تربیت فراہم کرکے ان میں شعور اور ذمہ داری کا احساس بیدار کر سکتے ہیں۔ یہ ادارے عوام کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں جہاں وہ مل جل کر سیکھ سکتے ہیں اور ایک دوسرے سے تعاون کر سکتے ہیں۔

ان اقدامات سے عوام کی سوچ میں مثبت تبدیلی آئے گی اور ملک کی حالت میں بہتری ممکن ہو سکے گی۔ عوام کی اجتماعی سوچ اور رویوں میں تبدیلی کے ذریعے ہم ایک خوشحال اور ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ اس طرح کی معاشرتی تبدیلی سے ملک کا نظام نہ صرف چل سکتا ہے بلکہ ترقی کی راہوں پر گامزن ہو سکتا ہے۔ ہمیں من حیث القوم یہ سوچنا ہوگا کہ ہم اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے نبھاتے ہوئے ایک روشن مستقبل کی جانب قدم بڑھا سکتے ہیں۔ یہی وہ بنیاد ہے جس پر ایک مستحکم اور خوشحال پاکستان کی عمارت تعمیر کی جا سکتی ہے۔

Check Also

Siyah Heeray

By Muhammad Ali Ahmar