Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Fakhar Alam Qureshi
  4. Gilgit Baltistan Aur Dehshat Gardi Ka Khatra

Gilgit Baltistan Aur Dehshat Gardi Ka Khatra

گلگت بلتستان اور دہشت گردی کا خطرہ

آپریشن عزم استحکام کے بعد، یہ امکان نمایاں ہے کہ شرپسند عناصر گلگت بلتستان کا رخ کریں گے۔ یہ خطہ ماضی میں شدت پسند تنظیموں کا مسکن رہا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں نے یہاں پناہ لی، جس کے ثبوت گلگت بلتستان میں وقوع پذیر ہونے والے مختلف واقعات میں عیاں ہیں۔

قبائلی علاقوں میں آپریشن عزم استحکام کی شدید مخالفت کے باوجود، حکومت اس پر عمل درآمد کے لیے مستعد ہے۔ مگر ماضی کے آپریشنز کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ان سے مقامی پرامن عوام کو نقل مکانی اور ہجرت پر مجبور کرنے کے سوا کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی، بلکہ دہشت گردی کی وارداتوں میں مزید اضافہ ہوا۔

میرے خیال میں، اس بار بھی قبائلی علاقوں سے روپوش دہشت گرد گلگت بلتستان کا رخ کرسکتے ہیں۔ اس خطے میں شدت پسند عناصر پہلے سے موجود ہیں، جو کسی بھی وقت حالات کو مزید خراب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ گلگت بلتستان کی اہمیت دیامر بھاشہ ڈیم اور سی پیک جیسے میگا منصوبوں کی وجہ سے بھی ہے، جو پاکستان کے مستقبل کے لیے بے حد اہمیت کے حامل ہیں۔

ماضی کی مثالیں سامنے رکھتے ہوئے، حکومت کو چاہیے کہ وہ گلگت بلتستان کے داخلی راستوں پر سیکیورٹی کو مزید سخت کرے، تاکہ شرپسند عناصر کو یہاں داخل ہونے کا موقع نہ ملے۔ ورنہ وہ وقت دور نہیں جب یہ دہشت گرد مسجدوں کے منبر تک پہنچ جائیں گے اور پھر نہ صرف عوامی زندگی بلکہ ملک کے اہم منصوبے بھی خطرے میں پڑ جائیں گے۔

گلگت بلتستان کا خطہ اپنی قدرتی خوبصورتی اور پرامن ماحول کی وجہ سے مشہور ہے، مگر یہ سکون و امن شدت پسند عناصر کی وجہ سے برباد ہو سکتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کرے اور اس خطے کو دہشت گردوں کے ناپاک عزائم سے محفوظ بنائے۔ اگر یہ شدت پسند گلگت بلتستان میں داخل ہوگئے تو نہ صرف یہاں کے پرامن شہری متاثر ہوں گے بلکہ سی پیک اور دیامر بھاشہ ڈیم جیسے اہم منصوبوں کی تکمیل میں بھی رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور عوام مل کر اس چیلنج کا سامنا کریں اور گلگت بلتستان کے داخلی اور خارجی راستوں پر سخت نگرانی کریں، تاکہ یہ خطہ دہشت گردوں کے چنگل سے محفوظ رہ سکے اور یہاں کے عوام سکون و اطمینان کی زندگی بسر کر سکیں۔ اسی میں ہماری ترقی اور خوشحالی کا راز مضمر ہے۔

دہشت گردی کے اس خطرے سے متعلق، عوام کو بھی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ مقامی سطح پر بیداری اور نگرانی کا نظام مضبوط بنایا جائے تاکہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کو فوراً رپورٹ کیا جا سکے۔ پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ عوام کا تعاون لازمی ہے، تاکہ یہ خطہ دوبارہ دہشت گردی کا شکار نہ بنے۔

حکومت کو یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھا جائے اور آپریشنز کے دوران مقامی لوگوں کو کم سے کم نقصان پہنچے۔ عوام کے اعتماد کو بحال کرنا اور ان کی زندگیوں کو محفوظ بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اسی طرح، دہشت گردوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے اور گلگت بلتستان کو دوبارہ پرامن اور خوشحال خطہ بنایا جا سکتا ہے۔

Check Also

Wo Is Qaum Se Bohat Mukhtalif Tha

By Zulfiqar Ahmed Cheema