Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Qaumi Emergency Naguzir

Qaumi Emergency Naguzir

قومی ایمرجینسی نا گزیر

24 اکتوبر کو دنیا بھر میں عالمی یوم برائے انسداد پولیو منایا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں بھی سیمینار، ورکشاپ وغیرہ منعقد کی جاتی ہیں۔ تمام ممالک پولیو فری قرار دئیے جا چکے ہیں۔ سوائے پاکستان اور ایک ہمسایہ ملک کے۔ پر دنیا سے پولیو کو مکمل شکست تب تک نہیں دی جا سکتی جب تک پولیو کا ایک بھی کیس رپورٹ ہوتا رہے گا۔ ہمارے ملک میں بھی اس مرض کے خلاف ایک مہم جاری ہے۔

پچھلے سال صرف ایک پولیو کا کیس رپورٹ ہوا تو امید بندھ چلی تھی کہ شاید اس سال ہم بھی پولیو فری ملک بن جائیں پر اس سال کیسز کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہمیں اپنی اسٹریٹجی پر از سر نو غور کرنا ہو گا۔ بد قسمتی سے ہمارے ملک میں تعلیم اور شعور کی کمی ہے۔ غربت بھی اس میں ایک فیکٹر ہے۔ اور یہ بھی سچ ہے کہ ہمارے ہاں منفی پروپیگنڈہ کا اثر لوگ جلدی قبول کرتے ہیں۔ اس میں دشمن ممالک کی کارستانی بھی کار فرما ہے۔ ہمارے پولیو ورکرز نے اس جہاد میں اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کئے ہیں۔

پولیو وائرس انسانی فضلے اور آلودہ پانی میں پایا جاتا ہے۔ اگر بہ نظر غور دیکھا جائے تو ہمارےجتنے پرانے اور بڑے شہر ہیں ان میں بچھائی گئی سیوریج اور پانی کی لائنیز بوسیدہ ہو کر بہم مکس ہو رہی ہیں۔ گو کہ سیمپل اکٹھا کرنے والے اس کو کلئیر قرار دے چکے ہیں۔ پر یہ ایک بڑی حقیقت ہے۔ اس کو نظر انداز کرنا مناسب نہیں۔ جب تک ہم سیوریج اور صاف پانی کی لائنیز نئے سرے سے نہیں بچھائیں گے کامیابی کے چانسز کم ہیں اور جب تک علماء اکرام اس مسئلے کی سنگینی کو اچھے سے نہیں سمجھے گے۔ منبر پر اس کے حق میں آواز نہیں اٹھائیں گے۔ اس مہم میں رکاوٹ بنی رہے گی۔

ہم نے جب قومی سطح پر کرونا ویکسین لگانے کا فیصلہ کیا اور اس پر مربوط حکمت عملی اپنائی تو اس کے بہت اچھے نتائج آئے۔ بہت ضروری ہے کہ اس مسئلے کو بھی این ڈی ایم اے کے پلیٹ فارم سے اٹھایا جائے۔ ایک سخت قانون سازی کے ذریعے اس کو لاگو کیا جائے۔ کسی بچے کو اسکول میں تب تک داخل نہ کیا جائے جب تک پولیو کے قطرے پلانے کا ریکارڈ دیکھایا نہ جائے۔ جو بچہ پیدا ہو اس کا فالو اپ کیا جائے۔ اس سب ریکارڈ کو ایک ایپ کے ذریعے کنٹرول کیا جائے۔ جوایک کلک کی دوری سی دیکھا جا سکے۔ شناختی کارڈ پاسپورٹ بنانے کے لئے بھی پولیو کا کارڈ دیکھانا ضروری قرار دیا جائے۔

لوگوں کو پولیو کے قطروں کی اہمیت اور افادیت پر ماہرین کی رائے سے آگاہ کیا جائے۔ ان کے شکوک دور کئے جائیں۔ جب تک ہم اس مہم کو ایک قومی ایمرجنسی ڈکلئیر نہیں کرتے۔ معاشرے کو شعور نہیں دیں گے۔ تب تک پولیو فری ملک کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ اور جو لوگ اس مہم کے خلاف کاروائیاں کرتے ان سے سختی سے نپٹنے کی ضرورت ہے۔ پولیو ورکرز کو مکمل سیکیورٹی دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

جیسے کرونا کے علاقوں کی نشان دہی کی جاتی تھی اور وہاں پر لاک ڈاؤن لگایا جاتا تھا۔ اسی طرح جدھر پولیو کی کیسز رپورٹ ہوتے وہاں پر ایمرجنسی لگائی جائے۔ اس مرض کی وہاں پر موجودگی کی جو بھی وجہ ہو اس کو فوری طور پر تلاش کیا جائے اور اس کا تدارک کیا جائے۔ جب تک ہم عوام خود اس مہم کو حرز جاں نہیں بناتے اکیلی حکومت کچھ نہیں کر سکتی۔ جس گھر میں ایک بھی بچہ اس مرض کا شکار ہو جائے پورا خاندان اس بچے کی وجہ سے پریشانی اٹھاتا ہے۔

ہمیں اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھنا چاہئے۔ جو ادارے یا ممالک ہمیں اس مرض سے چھٹکارا دلانے میں ہماری مدد کر رہے ہمیں ان کی ستائش کرنی چاہئے۔ انسانیت کی فلاح کے لئے جو بھی کام کرتا ربّ تعالیٰ اس سے خوش ہوتے ہیں۔ ہمیں بھی اس کو ایک جہاد سمجھ کے اس مہم کی کامیابی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔ تا کہ جلد از جلد ہمارے ملک کا شمار بھی پولیو فری ممالک میں ہو جائے۔ اس کے لئے سب کو مل کر جدوجہد جاری رکھنی چاہئے اس امید اور یقین کے ساتھ کہ اس مہم میں اسی سال کامیابی عطا ہو گی۔

Check Also

Dard Hoga Tu Delivery Hogi

By Muhammad Saqib