Ghurbat Kya Hai?
غربت کیا ہے؟
ڈاکٹر امجد ثاقب ایک پاکستانی، سماجی، کاروباری، انسانی ہمدرد اورسابق سرکاری ملازم ہیں۔ اخوت فاؤنڈیشن کے بانی ہیں۔ یہ تنظیم صفر شرح سود پر مائکروفنانس کریڈٹ پروگرام چلاتی ہے، یہ تنظیم غریب خاندانوں کو اپنا روزگار شروع کرنے کے لئے مالی اعانت فراہم کرتی ہے۔ ڈاکٹرامجد ثاقب سماجی بھلائی، غربت کے خاتمے، مائکروفنانس اور تعلیم کے فروغ کے لیے اپنے کام کی وجہ سے جانے جاتے ہیں وہ اخوت کا سفر، کامیاب لوگ، مولو مصلی اور گوتم کے دیس کے مصنف ہیں۔ وہ متعدد قوقی اور بین الاقوامی اعزازات کے حامل ہیں، جن میں ستارہ امتیاز پاکستان کا تیسرا اعلیٰ سول ایورڈ بھی شامل ہے۔
کچھ عرصہ قبل انہوں نے یونائیٹڈ نیشن کے زیرِ انتظام نیپال میں ہونے والے اک اجلاس ،جو غربت کے خاتمے کے متعلق تھا ،کا احوال اپنی کتاب "گوتم کے دیس میں "بیان کیا ہے۔ غربت کے خاتمے کے لئے وہ بہت سے لوگوں سے ملے، اُن کے انٹرویو کیئے تاکہ غربت کے اصل معنی جان سکیں۔ غربت کے معنی ہر ایک کے لئے مختلف ہیں، ایک شخص نے کہا غربت تو رسوائی کا نام ہے، کسی کامرہون منت ہونا، مدد مانگنے پر نفرت اور بے زاری کا اظہار کرنا جیسے ہم کسی اور خدا کی مخلوق ہیں۔
دوسرے نے کہا مجھ سے کیا پوچھتے ہو؟ غربت تو میرے گھر کی ہر اینٹ سے نظر آتی ہے ٹوٹے ہوئے برتن، پھٹے ہوئے کپڑے بچوں کی بے نو ر آنکھیں اور بیوی کا بجھتا ہوا یرقان زدہ چہرہ۔ تیسرے نے کہا صبح، دوپہر، شام آج تک ایسانہیں ہوا کہ دن میں تینوں وقت مجھے کھانا مل سکے۔ لوگ یکے بعد دیگرے بولتے چلے گئے غربت آزادی سے محرومی کو کہتے ہیں، غربت مستقبل کے خوف کا نام ہے آج کھانے کو دو روٹیاں ہیں کل کو یہ بھی نہ ہوئیں کو تو کیا ہوگا؟ میرے گھر میں چولہا جلانے کے لئے لکڑی بھی نہیں ہے۔
شاید یہی غربت ہے، نہ ہمارے پاس زمین ہے نہ کوئی ہنر ،غربت اور کیا ہوتی ہے؟بجلی صاف پانی، سکول، ہسپتال، یہ تو ہم نے سوچا بھی نہیں۔ ہمیں تو صرف پانی اور روٹی کے چند لقمے چاہیں، میں بوڑھا ہوں، میری زمین بھی بوڑھی ہے اب وہاں کچھ نہیں اگتا، ہم سب غریب ہوچکے ہیں۔ پانی لانے کے لئے مجھے روزانہ کئی کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے یہ سفر بہت دشوار اور غیر محفوظ ہے، میں ہر روز سوچتی ہوں کہ کیا عزت سے واپس آسکوں گی؟میں بھری دنیا میں اکیلا ہوں، نہ میرا گھر ہے، نہ خاندان، نہ قبیلہ یہی چیزیں طاقت کا وسیلہ ہیں ان سے محرومی غربت ہے۔
میں جانتا ہوں کہ میں غریب ہوں ،لیکن میں اس کا اظہار نہیں کرتا کیوں کہ لوگ مجھے قبول نہیں کریں گے۔ جب کوئی مجھے حقارت سے کرم علی کی بجائے" اوبے کر ملی" کہہ کر بلاتا ہے، تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ میں غریب ہوں۔ غریب وہ جو بھوک اور بیماری سے تنگ آکر مرنے کی دعا مانگنے لگے۔ غربت مایوسی کی انتہا ہے، میری بیٹی کئی دن سے بھوکی بیٹھی ہے، میں اسے کس طرح کہوں کہ نگاہیں نیچی رکھا کرو۔ بڑی ذات کے لوگ کمی لوگوں سے ہاتھ نہیں ملاتے اسی دوری کو غربت کہتے ہیں۔
میں ایک بیوہ عورت ہوں ،روزگار کی تلاش میں سارا دن گلیوں کی خاک چھانتی ہوں، درجنوں لوگ مجھے گھورتے ہیں۔ بھوک سے تڑپتے ہوئے پانچ بچے گھر میں میرا انتطار نہ کرتے ہوں تو میں کنویں میں چھلانگ لگا دوں، ہم غریب ہیں میرا شوہر سارا دن زمیندار کی گالیاں سنتا ہے، مجھے لگتا ہے زمیندار کا غصہ اور اس کی جوتیاں ہی غربت ہے۔ میری غربت اور بے سامانی کا کھرا چوہدری کے گھر جاتا ہے، چوہدری کے گھر کی شان و شوکت میری غربت کا باعث ہے۔
عید کے دن بھی ہمیں نئے کپڑے نہیں ملتے غربت اور کیا ہے ؟میں ایک بد نصیب اور کمزور کسان کی بیٹی ہوں، گاؤں کے چوہدری کا بیٹا کئی بار میری عزت لوٹ چکا ہے اس ظلم سے میرا باپ، بھائی یہاں تک کہ گاؤں کا مولوی اور کئی دوسرے لوگ بھی آگاہ ہیں، لیکن کہیں سے کوئی آواز نہیں اٹھتی۔ میری عزت کا لٹنا غربت نہیں تو اور کیا ہے۔ میری شادی زبردستی ہوئی ،مجھے طلاق میری مرضی کے بغیر دی گئی، میرے بچے مجھ سے چھین لئے گئے۔
غربت کسی ایک ظلم کا نام تو نہی، میں پڑھنا چاہتی ہوں مجھے کتابوں سے محبت ہے، مجھے کاغذ اور قلم اچھے لگتے ہیں مگر میرا باپ ان باتوں کو نہیں سمجھتا ،شاید اسی لئے ہم غریب ہیں۔ یہ آوازیں جن میں لوگوں کی مایوسیاں اور ملال چھپا تھا بڑی دیر تک کانوں میں گونجتی رہیں، آوازوں کی باز گشت مدہم پڑی تو وہ چہرے نگاہوں میں گھومنے لگے جو ان آوازوں کے نقیب تھے، بے جان، بے قرار اور مایوس چہرے! ڈھلی خیل میں اگلی صبح زیادہ خوشگوار نہ تھی۔