Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Basharat Hamid
  4. Ghar Aur Kitchen Ki Ehtiyati Tadabeer

Ghar Aur Kitchen Ki Ehtiyati Tadabeer

گھر اور کچن کی احتیاطی تدابیر

ہم اکثر اخبارات میں خبریں پڑھتے ہیں کہ کسی گھر میں خاتون خانہ نے کھانے کی کوئی چیز بنائی اور اسے کھانے والے سب بے ہوش ہو گئے اور اگر کوئی زیادہ زہریلی شے ہو تو کئی بے چارے جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ بعد میں تحقیق کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ کوئی چھپکلی وغیرہ کھانے کے برتن میں گر گئی تھی۔

کبھی گیس لیکیج کی وجہ سے کچن میں یا گھر میں آتشزدگی کے واقعات سامنے آتے ہیں اور کبھی سردیوں میں گیس ہیٹر کمرے میں چلتا رہنے سے سوئے ہوئے لوگ نیند کی حالت میں ہی لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

اسی طرح ایسی خبریں بھی پڑھنے کو ملتی ہیں کہ گھر میں پڑی ہوئی مٹی کی تیل یا تیزاب کی بوتل کو کسی بچے یا بڑے نے سافٹ ڈرنک سمجھ کر پی لیا اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

کہیں کمرے میں رکھے جنریٹر سے پیدا ہونے والی زہریلی اور بے بو گیس کی وجہ سے لوگ ہلاک ہو جاتے ہیں۔

آخر اس طرح کے واقعات تسلسل کے ساتھ کیوں پیش آتے ہیں اور انکی روک تھام کیوں نہیں ہو پا رہی۔ میری رائے میں یہ کم علمی، جہالت اور تربیت کے فقدان کی وجہ سے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ہمیں بچپن میں والدین اور تعلیمی اداروں کی طرف سے اس بات کی تربیت ہی نہیں دی جاتی کہ کونسی چیز کس طرح نقصان پہنچا سکتی ہے اور اس کے نقصان سے کیسے بچا جا سکتا ہے یا کم از کم اس کے خطرے کو کیسے کم کیا جاسکتا ہے۔ بعد میں بچپن کی پختہ عادتیں تبدیل کرنا آسان کام نہیں ہے اس لئے بچوں کو شروع ہی سے روز مرہ معمولات کے بارے میں آگہی اور تربیت دینی چاہئے۔

آئیے اوپر دی گئی مثالوں کو ڈسکس کرتے ہیں، سب سے پہلے کھانے والے برتن میں کسی زہریلی شے کا گرنا صرف اس صورت میں ممکن ہو سکتا ہے جب اس برتن کا ڈھکن کھلا ہو اور کسی کی توجہ اس پر نہ ہو۔ ورنہ چھپکلی بذات خود ڈھکن ہٹا کر اس میں نہیں گر سکتی۔

اکثر خواتین گھروں میں لاپروائی سے کام لیتے ہوئے اشیائے خوردنی اور مصالحہ جات کے ڈبے اور جار کے ڈھکن کھول کر پھر بند کرنا یا تو بھول جاتی ہیں یا پھر اسے غیر ضروری سمجھتی ہیں، جس کی وجہ سے کسی بھی زیریلے کیڑے مکوڑے، چھپکلی یا چوہے کو اس ڈبے میں گھسنے کا راستہ مل جاتا ہے۔

ڈبے سے کھانے والی شے نکال کر ڈھکن بند کرنا شاید بہت مشقت والا کام ہے جو خواتین پر بہت بھاری گزرتا ہے حالانکہ اس میں دو سیکنڈ بھی نہیں لگتے اور اس پر توجہ دینے سے مستقبل کے بڑے نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔

ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ اپنے برتن ڈھک کر رکھا کرو تاکہ بیماریوں سے محفوظ رہ سکو۔

اسی طرح کچن میں چولہا جلا کر خود اس سے دور کسی اور کام میں مصروف رہنا کسی بھی وقت بڑے سانحے کو جنم دے سکتا ہے۔ جب آگ جل رہی ہو تو کسی بھی صورت اس کو چھوڑ کر دور مت جائیں اور اگر جانا پڑ جائے تو چولہا بجھا کر جائیں۔

میری جاب کے دوران ایک بار ایک کولیگ کو گھر سے فون آیا کہ گھر میں آگ لگ گئی ہے جلدی گھر پہنچو۔ اس نے گھر جا کر پتہ کیا تو معلوم ہوا کہ گھر میں اسکی والدہ کچن میں کچھ پکا رہی تھیں کہ اچانک انہیں پڑوس میں جانا پڑ گیا تو وہ چولہا ایسے ہی جلتا چھوڑ کر باہر نکلیں کہ ابھی ایک منٹ میں تو واپس آ جانا ہے لیکن غلطی سے گھر کے باہر والا مین گیٹ لاک ہوگیا اور اسکی چابی ان کے پاس نہیں تھی۔

چابی کے بغیرگیٹ کھولنے کے چکر میں کافی دیر لگ گئی اور جو کچھ چولہے پر پک رہا تھا وہ ابل کر نیچے گرا اور کچن میں آگ لگ گئی۔ وہ تو خیر ہوئی کہ ریسکیو والے بر وقت پہنچ گئے اور بڑے نقصان سے بچت ہوگئی لیکن غور کریں کہ ایک ذرا سی غفلت چند لمحوں میں کتنا بڑا نقصان کر سکتی ہے۔

گھروں میں صفائی کے لئے مختلف تیزاب اور کیمیکل استعمال ہوتے ہیں جن کو اگر کوئی بچہ یا بڑا غلطی سے پی لے تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ بچے ہوئے تیزاب یا کیمیکل کو محفوظ کرنے کے لئے کوک یا سپرائیٹ وغیرہ کی خالی بوتلیں استعمال کر لی جاتی ہیں اور اس پر کوئی لیبل لگائے بغیر دوسری استعمال کی اشیاء کے ساتھ ہی رکھ دیا جاتا ہے جسے کوئی چھوٹا بچہ یا بڑا انجانے میں سافٹ ڈرنک سمجھ کر پی بھی سکتا ہے اس لئے بہتر یہی ہے کہ اس قسم کے محلول کواپنی اصل پیکنگ میں کسی مخصوص کونے میں گھر کے دوسرے افراد کی پہنچ سے دور رکھا جائے اور اس پر واضح لیبل بھی لگا ہوا ہو۔

اسی طرح گیس ہیٹر رات کو سوتے وقت اگر بند کمرے میں رکھ کر چلایا جائے تو کمرے کی ساری آکسیجن جلا کر ختم کر دیتا ہے اور سانس لینا ممکن نہیں رہتا اور نتیجہ سوئے ہوئے افراد کی اموات کی صورت میں نکلتا ہے۔ اول تو گیس ہیٹر استعمال ہی نہ کیا جائے لیکن اگر بہت ضروری ہو تو تب تک چلایا جائے جب تک سب جاگ رہے ہوں اور سونے سے پہلے ہر صورت اسے بند کر دیا جائے۔ اس میں بھی ذرا سی غفلت بہت بڑے سانحے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔

اسی طرح جنریٹر استعمال کرتے وقت تمام احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے۔ عام طور پر جنریٹر کے اوپر وارننگ سٹیکر لگا ہوتا ہے کہ اس سے بے بو زیریلی گیس خارج ہوتی ہے جو انسانی جان بھی لے سکتی ہے اس لئے اسے کھلی فضا میں رکھ کر استعمال کریں لیکن پھر بھی لوگ بند کمروں میں رکھ کر چلا لیتے ہیں اور نتیجہ اچھا نہیں نکلتا۔

ان مثالوں میں یہ بات واضح ہے کہ اس طرح کے اکثر واقعات کے پیچھے لاعلمی اور غفلت ہی کا ہاتھ ہوتا ہے، پھر ہم اسے اللہ کی مرضی اور تقدیر کا لکھا کہہ کر اپنی غفلت کو جسٹیفائی کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ غلط رویہ ہے۔ لہٰذا ہم خود بھی احتیاط سے کام لیں اور اپنے بچوں کی بھی اسی انداز سے تربیت کریں تاکہ ہم اس طرح کے نقصانات سے محفوظ رہ سکیں۔

Check Also

Europe Aur America Ka Munafqana Khel

By Asif Masood