Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Azhar Hussain Bhatti/
  4. Safakiat Kyun Zaroori Hai?

Safakiat Kyun Zaroori Hai?

سفاکیت کیوں ضروری ہے؟

ایک واقعہ کہیں پڑھا تھا کہ کسی کمپنی کا مالک اس قدر نرم دل تھا کہ وہ اپنے تمام ملازموں سے بڑے پیار سے پیش آیا کرتا، اور یہاں تک کہ اگر کسی ملازم سے کوئی نقصان بھی ہو جاتا تو وہ اُس کے بدلے میں اُس کو نوکری سے نہیں نکالتا تھا اور نہ ہی اُس کی تنخواہ سے پیسے کاٹتا تھا۔ وہ معاف کر دیا کرتا تھا۔

ایک دفعہ اُن کا ایک کیشئیر آفس سے پیسے لیکر نکلا اور جب واپس آفس آیا تو شرٹ کے بٹن ٹوٹے ہوئے تھے اور آ کر کہتا کہ رَستے میں ڈاکوؤں نے پستول کے زور پر ساری نقدی لوٹ لی ہے۔ مینجر نے جب یہ بات مالک کو بتائی تو اُس نے حسبِ عادت کچھ نہیں کہا اور معاملہ رفع دفع ہوگیا۔

اُس مینجر کو لڑکے پہ شک گزرا۔ اُس نے اپنے ایک دوست کو آفس بلوا لیا جو کہ ایسے معاملات کی جانچ پڑتال میں یدطولی رکھتا تھا۔ مینجر نے جب اُس کو ساری کہانی سنائی تو اُس نے فوراً کہا کہ اِس لڑکے نے ضرور غبن کیا ہے جبکہ ڈاکوؤں والی کہانی صاف جھوٹ ہے۔ اُس دوست نے اچانک مینجر کو گریبان سے پکڑ کر بہت بری طرح سے چُھچھلنا شروع کر دیا۔ مینجر اپنے دوست کے اِس رویے سے اچانک گھبرا گیا۔ وہ منع کرتا رہا مگر دوست نے تھوڑی دیر تک خوب رگیدا اور پھر جب چھوڑا تو مینجر بیچارے کی بری حالت ہو چکی تھی۔

مینجر نے کہا کہ یار یہ کیا بدتمیزی ہے تو تب دوست بولا کہ دیکھو، سوچو اور غور کرو کہ کیا تب تمہارے اُس کیشئیر کی ایسی ہی حالت تھی کیا؟ جب وہ ڈکیتی سے واپس لوٹا تھا۔ کیا وہ یونہی گھبرایا ہوا تھا؟ کیا اُس کا کالر خراب تھا؟ کیا چہرے کی ہوائیاں اُڑی ہوئی تھیں؟ اور دیکھو میرے اِتنا سب کرنے کے باوجود تمہاری شرٹ کے بٹن تک نہیں ٹوٹے تو سوچو اُس کیشئیر کے کیسے ٹوٹ گئے؟

تب مینجر نے غور کیا تو اُسے یاد آیا کہ ہاں واقعی کیشئیر کے چہرہ تب تاثرات سے ادھورا تھا۔ اُس کی شرٹ کے بٹن بھی تین سے چار ٹوٹے ہوئے تھے جبکہ کالر بالکل ٹھیک تھا۔ جبکہ میری حالت تو میرے دوست کے پکڑنے پہ اِتنی غیر ہوگئی ہے اور کیشئیر مجھ جتنا بھی حواس باختہ نہیں تھا ہوا۔

مینجر نے اُس کیشئیر کو پولیس کے حوالے کر دیا اور چند منٹس میں ہی وہ چوری مان گیا اور سارا پیسہ واپس کر دیا۔ مالک کی اچھائی کی وجہ سے اُس نے یہ سب پلان بنایا تھا کہ مالک نے تو معاف کر ہی دینا ہے، کون سا اُس نےکچھ کہنا ہوتا ہے۔

زندگی میں اِس لیے سفاکیت ضروری ہوتی ہے ورنہ لوگ آپ کی اِس عادت کی وجہ سے خود کو فائدہ اور آپ کو نقصان پہنچانے لگتے ہیں۔ یقین، ترس یا رحم کھانا اچھی بات ہے لیکن احتساب اور پوچھ گچھ متوازن اور کامیاب زندگی گزارنے کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے۔ کسی پر یقین کریں مگر کھیل کے سارے راز سب کو مت بتائیں۔ معاف کریں مگر سزائیں بھی دیں۔ دل نرم رکھیں لیکن سخت اصولوں پر عمل پیرا بھی رہیں۔ سفاکیت کامیابی کی عادتوں میں سے ایک عادت ہے اگر یہ نہیں اپنائیں گے تو زندگی آپ کو بہت پیچھے دھکیل دے گی۔

Check Also

Agar Kuch Karna Hai To Shor Walon Se Door Rahen

By Azhar Hussain Bhatti