Charlie Chaplin Banna Hai Ya Kapil Sharma, Faisla Aap Ka
چارلی چیپلن بننا ہے یا کپل شرما، فیصلہ آپ کا
زندگی کئی رنگوں میں بٹی ایک ایسی پہیلی ہے کہ جسے سمجھنا کبھی بھی آسان نہیں رہا ہے۔ اِس دنیا میں آنا ہماری مرضی نہیں تھی لیکن اِس زندگی کو ہم کیسے جی سکتے ہیں یہ ہر طرح سے ہماری مرضی پہ منحصر کرتا ہے۔ زندگی کبھی کبھی اُن پتھریلے دشوار راستوں جیسی ہو جاتی ہے کہ جو پیروں پہ کٹھن سفر کی تکلیفوں کے نشان چھوڑ جاتے ہیں اور کبھی اُن پھولوں جیسی نرماہٹ دان کرنے لگتی ہے کہ جن پر پاؤں پڑتے ہی سکون کی لہر پورے وجود میں سرپٹ دوڑنے لگ جاتی ہے۔
زندگی ہمیشہ دو راستے دیا کرتی ہے ایک خوشی کا اور ایک غم کا۔ اب یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہوتا ہے کہ آپ نے ہنسنا ہنسانا ہے یا رونا رلانا ہے۔ یاد رکھیں کہ زندگی کسی کے لیے بھی صرف آسان نہیں ہوا کرتی۔ یہ خوشی اور غم دونوں سے ملکر بنتی ہے۔ زندگی کے راستے پر کہیں خوشیاں ملتی ہیں تو کہیں غموں کے ناگ اپنا پھن پھیلائے آپ کے سامنے آ کر کھڑے ہو جایا کرتے ہیں۔
تو کیوں نہ دکھوں اور تکلیفوں سے بھرے اُن لوگوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیرنے کا کام سنبھال لیا جائے جن پہ زندگی ستم ڈھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہوتی۔ دیکھیں خوشیاں ڈھونڈنا مشکل کام ہو سکتا ہے مگر خوشیاں بانٹنا کبھی بھی مشکل نہیں ہوتا۔ لوگوں کے لبوں پر ہنسی کے پھول کھلانا کبھی کٹھن نہیں رہا۔ بس آپ نے یہ طے کرنا ہوتا ہے کہ میں نے ہنسانا ہے اور قدرت آپ کے لیے راستے آسان کرنے میں لگ جاتی ہے۔ اِس کی بہت بڑی مثال آپ کے سامنے چارلی چیپلن اور کپل شرما کی ہے۔
اِن دونوں کا طریقہ ایک دوسرے سے پوری طرح مختلف ضرور ہے مگر کام ایک ہی ہے۔ لوگوں کے چہروں پر کچھ پلوں کے لیے ہی سہی لیکن خوشیوں کا رنگ چڑھا دیتے ہیں۔ یہ بڑا اچھا کام ہے اور یہ کام ہم لوگ بھی کر سکتے ہیں۔ اب تو ہمارے پاس یہ شکایت بھی نہیں بچتی کہ مجھے بولنا نہیں آتا۔ اگر آپ بول نہیں سکتے تو چارلی چیپلن بن جائیے اور اگر بول سکتے ہیں تو کپل شرما۔ بولنا ہے یا نہیں بولنا یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے مگر شرط یہ ہے کہ لوگوں کے دکھ بانٹنے ہیں، اُنہیں غم بھلانے میں اُن کی مدد کرنی ہے اور یہ کام آپ نے اُنہیں ہنسا کر کرنا ہے۔
اپنی باتوں سے، حرکتوں سے کچھ ایسا کیجیے کہ انسان اپنی تکلیفیں بھول جائے۔ وہ روتی آنکھیں جو نم ہیں وہ خوشی کے آنسو رونے لگ جائیں اور یقین جانیں ایسا کرنے سے آپ کو وہ سکون ملے گا کہ جس کا آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔ آپ اگر ان دونوں کردار یعنی چارلی چیپلن اور کپل شرما کی زندگی کے بارے میں جانیں گے تو آپ کو پتہ چلے گا کہ اُنہوں نے کیسے کیسے دکھ جھیلیں ہیں۔ اِنہوں نے، کیسی کیسی مشکلوں کا سامنا کیا ہے۔ جانے کتنے سہارے کھوئے ہیں مگر اِنہوں نے پھر بھی اپنے غم بھلا کر آپ لوگوں کو ہنسانے کا بیڑہ اُٹھایا اور ایسا کرنے سے وہ خود بھی زندگی کی شرارتوں سے محظوظ ہونے لگے۔
تو کیا خیال ہے ہم چھوٹے لیول پہ ہی سہی ہنسنے ہنسانے کا کام پکڑتے ہیں۔ کبھی اپنی چلبلی حرکتوں سے تو کبھی شرارتی جملوں سے لوگوں کے لبوں پہ ہنسی بکھیرنے میں لگ جاتے ہیں۔ آپ ارادہ کریں، اور شروع ہو جائیں، قدرت آپ کے کام میں برکت ڈالنا شروع کر دے گی۔ اگر آپ کا مقصد آپ کو اچھی طرح سے پتہ ہے تو بنا بات کیے بھی آپ ہنسا سکتے ہیں اور بات کر کے بھی۔ طریقے الگ بھی ہوں تو تب بھی اپنے مقصد میں کامیاب ہوں سکتے ہیں۔ بس ارادہ اور ہمت ہونی چاہیے۔