Pakistani Muashre Ke Zawal Ke Asbab
پاکستانی معاشرے کے زوال کے اسباب
ہماری یہ کاوش آپ کی نذر ہے جس کے ذریعے اپنے معاشرے کی تنزلی کے اسباب بیان کئے ہیں جن پر قابو پانے کے بعد ہی ہم دنیا کی عظیم اقوام کی صف میں آسکتے ہیں۔
الف) عدم سحر خیزی: پاکستانی معاشرے میں سحر خیزی کا تصور ختم ہو گیا ہے۔ کوئی شخص بھی جو مارکیٹ میں کام کرتا ہے صبح اٹھنے کو تیار نہیں۔ نتیجتاً عوام الناس صبح پو پھٹتے نازل ہونے والی برکات سے محروم ہیں، جس کے ساتھ ساتھ دن کی روشنی سے بھرپور طرح سے مستفید و مستفیض بھی نہیں ہو پاتے۔ حتیٰ کہ شہروں کے بہت سے مقامات پر تو کتابوں کی دکانیں بھی صبح نہیں کھلتیں۔
ب) جھوٹ کا عام رواج: جھوٹ ہمارے رگ و پے میں سرایت کر گیا ہے۔ قران مجید اس معاملہ میں یہ صریح مؤقف اختیار کرتا ہے کہ جھوٹے پر اللہ کی لعنت، مگر بدقسمتی سے جھوٹ بولنا ہمارا عام وطیرہ بن چکا ہے۔ گھر بیٹھے باس کا فون آجائے تو گھسا پٹا جواب ملتا ہے کہ میں راستے میں ہوں۔ 1 منٹ کا مطلب 10 منٹ، 2 منٹ کا مطلب 20 منٹ، 5 منٹ کا مطلب 50 منٹ اور ایک گھنٹہ کا مطلب سارا دن ہمارے معاشرے کا خاصہ ہے۔
ج) وقت کی نا قدری: کسی مردوزن کو وقت کا کوئی احساس نہیں۔ شادی بیاہ اور دوسرے فنکشنز میں وقت کی پابندی نہ کرنا طرہ امتیاز سمجھا جاتا ہے۔ اکثر لوگ ادھر ادھر فضول وقت ضائع کرتے ہیں اور پھر سڑک پر انتہائی جلدی کا مظاہرہ کرتے ہیں جو حادثات کا موجب بنتا ہے۔
د) بے ہنگم ٹریفک: ہم نے کسی کتاب میں پڑھا تھا کہ کسی بھی قوم کی تہذیب اس کی سڑکوں پر ٹریفک کی صورتحال سے عیاں ہوتی ہے۔ یہ بات ہمارے معاشرے کے لئے صد فیصد درست ہے۔ سڑک پر ایک منٹ کا صبر وتحمل ختم ہو گیا ہے۔ ہر ایک کو سڑک پر جلدی ہے کیونکہ وقت کا مارجن رکھ کر منزل کے لئے نکلنا ہماری شان کے خلاف ہے۔
ہم نے پچھلے کالم میں ہمارے معاشرے کے زوال کے کچھ اسباب بیان کئے تھے۔ آج اس سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہیں۔
د) نمود و نمائش: نمود و نمائش ہمارے معاشرے کو کھا رہی ہے۔ شادی بیاہ کے موقع پر فضول رسومات پر بے دریغ پیسہ اجاڑا جاتا ہے حالانکہ وہی پیسہ دلہا اور دلہن کو دے دیا جائے تو وہ احسن طریقے سے اپنی نئی زندگی کی شروعات کر سکتے ہیں
موٹر سائیکل تو درکنار چھوٹی گاڑی بھی رکھنا جرمِ عظیم ہے۔ اس صورتحال کے باعث اپنے سگے بھائی بہن کو بھی ملنا بغیر رولت کے ناممکن ہو گیا ہے۔
ر) منافقت: منافقت ہمارے معاشرے میں رچ بس گئی ہے۔ کوئی شخص بھی ایسا نہیں رہا جو کسی کے منہ پر ایسی بات کہ سکے جو اسکی غیر موجودگی میں چٹخارے لے کر ہر ایک سے بیان کرتا ہے۔ قرآن مجید میں منافقین کی جو خصوصیات بیان کی گئی ہیں وہ پاکستانی معاشرے میں بعینہ پائی جاتی ہیں۔ معاملہ نوکری کا ہو یا حکومت کا، ہر جگہ منافقت نے پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔
علم کی بے قدری اور دولت کی قدر دانی: معاشرے میں اساتذہ اور دیگر پڑھے لکھے لوگوں کی کوئی قدر نہیں جبکہ V8 اور VIGO گاڑیوں کی قدر ہے۔ ڈالروں کی چکا چوند نے ہمارا قومی تشخص ماند کر ڈالا ہے۔ وضعداری جیسے اوصاف بدقسمتی سے معاشرے سے عنقا ہوگئے ہیں۔
ز) جدید ٹیکنالوجی سے دوری: آج کل کے جدید اور تیز رفتار ترقی کے دور میں بھی ہمارے معاشرے کی اکثریت ٹک ٹاک اور ویٹس اپ کےصرف فارورڈ والے فنکشن تک محدود ہے۔ بجلی گیس کے بل سے لے کر لاکھوں روپے کی ادائیگی ایک سمارٹ فون اور انٹرنیٹ کنکشن کے ذریعے ممکن ہے، مگر عوام کی اکثریت ان کے استعمال سے بے بہرہ ہے۔ اس کا نتیجہ بینکوں میں طویل قطاروں کی شکل میں برآمد ہوتا ہے۔ اس ضمن میں بینکوں سے بھی گزارش ہے کہ کیش ڈپازٹ مشینیں لگوا کر عوام کی زندگیاں آسان بنائیں۔ ان مشینوں کے ذریعے بینک سٹاف سے بھی اضافی بوجھ ہٹ جائے گا۔