Nojawano Ki Waldain Se Doori
نوجوانوں کی والدین سے دوری
ہمارے وطن عزیز کا عظیم ترین اثاثہ نوجوان ہیں۔ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ اور جدید ٹیکنالوجی سے بہرہ مند ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ان کا اپنے والدین سے تعلق اس طرح کا نہیں جو اس تعلق کا حق ہے۔ ذیل میں ان عوامل کی نشاندہی کی جا رہی ہے جو والدین سے نوجوانوں کی دوری کا سبب ہیں۔
الف) والدین کا بچوں پر بے جا پابندی عائد کرنا: نوجوانوں پر ہم میں سے اکثر والدین ہر وقت کی روک ٹوک کرتے رہتے ہیں اور بے جا پابندیاں عائد کرتے ہیں، جس کی وجہ سے اکثر وہ گھر سے باغی ہو جاتے ہیں۔ ہم قطعاً نظم و ضبط کے خلاف نہیں ہیں مگر ہمارا نکتہ نظر یہ ہے کہ سائنسی بنیادوں پر اس کی پابندی کروائی جائے۔ اس کا سب سے آسان طریقہ ٹائم ٹیبل کا رواج ہے۔ بچوں کو اوقات کار بنا کر دئے جائیں جس میں انھیں پڑھائی یا کام کے ساتھ کھیل کود اور دوستوں کے ساتھ ملنے کا موقع بھی میسر ہو۔
ب) اکثر والدین کاروبار میں یا نوکری میں اس قدر خود کو مصروف کر لیتے ہیں کہ اپنے بچوں اور گھر کو وقت نہیں دے پاتے جس کے نتیجہ میں نوجوان بے توجہی کا شکار ہو کر غلط صحبت اختیار کر لیتے ہیں جس کا نتیجہ تباہی کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔
ج) بچوں سے دوستی کا فقدان: ہمارے ہاں بچوں سے دوستی کا کوئی رواج نہیں۔ ہر وقت کی ڈانٹ ڈپٹ بچوں کے اذہان پر بہت برا اثر ڈالتی ہے، اور پھر وہ اپنے دل کی باتیں کہنے کے لئے گھر سے راہِ فرار اختیار کرتے ہیں یہ قطعاً کوئی سود مند عمل نہیں۔ یہ معاملہ بچیوں کے معاملہ میں بہت نازک ہے کیونکہ جسمانی تبدیلیوں کے دوران ان کی ماں سے دوستی انتہائی اہم ہے۔ اکثر نوجوان آغاز جوانی میں بے راہ روی کا شکار ہو جاتے ہیں اور پھر یہ نفسیاتی گرہیں ساری عمر ان کا پیچھا کرتی رہتی ہیں۔
د) ہمارے ہاں تعلیم حاصل کرنے پر تو بہت زور دیا جاتا ہے مگر اس سے وابستہ تربیت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ ہمارے لحاظ سے تعلیم سے کہیں زیادہ اہم تربیت ہے۔ والدین اس پہلو کو نظر انداز کر دیتے ہیں جو انتہائی غیر مناسب ہے۔
ر) روزگار کے مواقع نہ ہونا: حکومت وقت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے اس عظیم اثاثہ کو بے روزگاری کی دلدل سے بچائیں۔ اس تناظر میں گلی اور محلہ کی سطح پر روزگار پیدا کرنے کے مواقع پیدا کئے جائیں اور ٹیلنٹ کو ضائع ہونے سے بچایا جائے۔