Nojawano Ke Masail
نوجوانوں کے مسائل
پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ سمندر، صحرا، پہاڑی سلسلے اور میدان ہر معاملہ میں وطنِ عزیز خود کفیل ہے۔ ان سب سے ما ورا ایک ایسا تحفہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے نوجوانوں کی صورت میں دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق پاک وطن کی 63 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، لیکن بد قسمتی سے یہ طبقہ بوجوہ قومی دھارے میں شامل نہیں۔ اس کالم میں ان عوامل کی نشاندہی کی جا رہی ہے جن کی وجہ سے نوجوانانِ پاکستان کوئی قابلِ ذکر کارنامہ کرنے سے قاصر ہیں۔
ہمارے نزدیک سب سے پہلا اور بنیادی مسئلہ جو ہماری نوجوان نسل کو درپیش ہے وہ سمت کی عدم دستیابی ہے۔ نظامِ تعلیم میں پائی جانے والی بنیادی خرابیوں کے باعث اس طبقہ کی وسیع تعداد کوئی کارہائے نمایاں انجام نہیں دے پاتی۔
سب سے زیادہ دشواری ان نوجوانوں کو درپیش ہے جو پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں میں ایک یا دو نمبروں کی کمی کے باعث داخلہ نہیں لے پاتے۔ مناسب رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے تقریباً تمام طلباء وطالبات مارکیٹ میں مقبول کسی بھی سمت کا اندھا دھند رخ کرتے ہیں، جس کے دو پہلو ہیں۔
بنیادی پہلو یہ ہے کہ میلانِ طبع یا رجحان معلوم کرنے کا کوئی میکانزم موجود نہیں، لہٰذا نام نہاد " مارکیٹ ٹرینڈ " یا " سکوپ " کے نام پر کی جانے والی ڈگریوں میں اکثر نوجوانوں کو کوئی دلچسپی نہیں ہوتی، نتیجتاً وہ ایک ایسے میدانِ عمل میں خود کو پھنسا بیٹھتے ہیں جس سے نکلنا تا عمر ممکن نہیں ہوپاتا۔
اس معاملہ کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ پھر اس خاص سمت میں پروفیشنلز کی تعداد اتنی زیادہ ہو جاتی ہے کہ انڈسٹری ان کو سما نہیں پاتی لہٰذا آپ کو نوجوانوں کی غالب اکثریت بے روزگار نظرآتی ہے۔ اس بھیڑ چال کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اکیسویں صدی کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ایسے ادارے وجود میں لائے جائیں جو 12، 13 سال کے بچوں کی ذہنی استعداد کو جانچیں اور انہیں ان کے ممکنہ شاندار مستقبل کی طرف رہنمائی کریں۔
رہنمائی کا یہ عمل سرکاری طور پر انڈسٹری اور یونیورسٹیوں کے اعلیٰ پائے کے پروفیشنلز اور پروفیسرز کو شامل کرکے کیا جائے، جو اک جامع منصوبہ اور طریقہ کار بنائیں تاکہ نوجوانانِ ملت اپنا قیمتی وقت ضائع کرنے کی بجائے تعمیری سرگرمیوں میں ں مصروف ہوں۔